0
Monday 19 Sep 2011 00:14

پاک فوج نے کارگل مہم جوئی سے کشمیر کا مسئلہ حل ہونے میں رکاوٹ ڈال دی، مولانا فضل الرحمن

پاک فوج نے کارگل مہم جوئی سے کشمیر کا مسئلہ حل ہونے میں رکاوٹ ڈال دی، مولانا فضل الرحمن
لاہور:اسلام ٹائمز۔ جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا ہے کہ واجپائی نے پاکستان آ کر کشمیر کا تنازع حل کرنے کی بات کی تھی اور پاکستان کو تسلیم کر لیا تھا لیکن ہم نے مہم جوئی کر کے حالات کو خود بگاڑ دیا، بلوچوں کو حقوق دیں تو بھارتی مداخلت خودبخود ختم ہو جائے گی، ہم حقوق نہ دے کر شورش برپا کروا رہے ہیں اور الزام بھارت پر لگا دیتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں مداخلت کر رہا ہے۔ سیفما کے زیر اہتمام منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام (ف) کے سیکرٹری جنرل اور کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اٹل بہاری واجپائی نے پاکستان آ کر کشمیر تنازع کے حل کی بات کی تھی اور عملاً پاکستان کو تسلیم کر لیا تھا لیکن ہم نے کارگل کی مہم جوئی کے ذریعے تمام عمل پر پانی پھیر دیا۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم فاٹا اور بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے الزام عائد کرتے ہیں لیکن اگر ہم بلوچستان کے مسائل حل کرکے بلوچستان کو مضبوط کر دیں تو کوئی ملک وہاں مداخلت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جمہوری ادارے اور جمہوریت کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، جس سے بہت سے قومی مسائل حل کرنے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا مسئلہ کشمیر حل کرنے کے لئے ایک مربوط پالیسی بنانے کی ضرورت ہے اور ایسی پالیسی بنانے میں پارلیمنٹ کو چاہئیے سیاست دانوں اور اسٹبلشمنٹ کو شریک کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ سیفما اس خطے میں امن کے لئے کام کر رہی ہے۔ اگر سیفما انہیں دوبارہ دعوت دے گی تو اپنے خیالات کے اظہار کے لئے اس فورم پر ضرور آئینگے۔ قبل ازیں سیفما کے سیکرٹری جنرل امتیاز عالم نے مولانا فضل الرحمن کا خیر مقدم کیا۔
یاد رہے کہ سیفما کے بارے میں غیر مصدقہ اطلاعات یہ ہیں کہ صحافیوں کی یہ تنظیم ’’را‘‘ سے ملنے والے فنڈز پر چل رہی ہے جبکہ اس کا پاکستان میں کردار بھارتی مفادات کا تحفظ اور رائے عامہ کو بھارت کے حق میں ہموار کرنا ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق جے یو آئی کے سربراہ نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اور افغان جنگ کے باعث ہم پڑوسی ممالک سے تجارت نہیں کر سکتے۔ اس کے مقابلے میں بھارت آج عالمی معیشت کا حصہ بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اتنے بے بس اور مجبور ہیں کہ اپنے مستقبل کے فیصلے بھی نہیں کر سکتے، بد قسمتی تو یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ، پارلیمنٹ اور دیگر اداروں کی الگ الگ ترجیحات ہیں اور ہم پارلیمنٹ کی قرار داوں پر عمل کرنے کی قدرت نہیں رکھتے۔ ہمیں ایک ہو کر ملک کے مستقبل کے لیے آزادی سے فیصلے کرنا ہو نگے۔ 
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ جلد کشمیر کانفرنس بلا کر کشمیری بھائیوں سے ہمدردی کی واضح حکمت عملی طے کرینگے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی، بلوچستان اور پنجاب ہر جگہ فوج تعینات نہیں کی جا سکتی۔ ہمارے اعمال ہمیں اندر سے کھوکھلا کر رہے ہیں۔ کراچی کا امن پکار رہا ہے، ہم متحد ہو جائیں تو نہ کوئی بلوچستان کو الگ کر سکتا ہے اور نہ ہی ملکی امن کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 99656
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش