0
Monday 19 Sep 2011 09:41

ڈینگی ہلاکتوں کی تعداد 51 ہو گئی، زائد فیس وصول کرنے پر لاہور میں 20 لیبارٹریز، 63 میڈیکل سٹورز سیل، 38 نجی ہسپتالوں کو جرمانے

ڈینگی ہلاکتوں کی تعداد 51 ہو گئی، زائد فیس وصول کرنے پر لاہور میں 20 لیبارٹریز، 63 میڈیکل سٹورز سیل، 38 نجی ہسپتالوں کو جرمانے
لاہور:اسلام ٹائمز۔ لاہور میں اتوار کے روز ڈینگی بخار سے مزید چار مریض زندگی کی بازی ہار گئے۔ جس سے ہلاکتوں کی تعداد 51 ہو گئی ہے۔ دوسری طرف حکومت کی طرف سے مقرر کردہ ڈینگی ٹیسٹ کے نرخ 90 روپے پر عمل نہیں کیا جاسکا۔ نجی لیبارٹریز ڈینگی وائرس سے متاثرہ مریضوں سے 200 روپے سے 500 روپے تک فیس وصول کرتی رہیں۔ جس پر نجی لیبارٹریز پر محکمہ صحت کے اہلکاروں نے آپریشن کرکے انہیں سیل کر دیا اور ان کے خلاف مقدمات بھی درج کر لئے گئے ہیں۔ اسی طرح مہنگی ادویات بیچنے پر 63 میڈیکل سٹورز اور 38 نجی ہسپتالوں کو مہنگا علاج فراہم کرنے پر جرمانے بھی کئے اتوار کو زندگی کی بازی ہارنے والوں میں تین لاہور کے سب سے بڑے میو اہسپتال میں زیرِ علاج تھے جس میں اٹھارہ سالہ عثمان، ساٹھ سالہ شان اور ستر سالہ بشیر مسیح ہے۔ ستائیس سالہ عابدہ کی ہلاکت  جنرل ہسپتال لاہور میں ہوئی۔ ہسپتالوں میں حکومت پنجاب کی ناقص حکمتِ عملی کے باعث مریضوں کو خون کے ٹیسٹ کرانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، کیونکہ صرف میو ہسپتال میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران اڑھائی ہزار مریض ڈینگی کے شکایت سے ٹیسٹ کرانے آئے۔ دوسری طرف وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ہسپتالوں میں سٹاف کی کمی کے باعث بہت دباو ہے اور حکومت اکیلی اس کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔
ذرائع کے مطابق لاہور بھر میں ڈینگی بخار کے مریضوں کے خون کی مفت ٹیسٹنگ کے لیے دس مراکز بھی قائم کئے گئے ہیں تاہم مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور پرائیویٹ لیبارٹریوں کی زائد فیس کی وجہ سے مریض پریشانی میں مبتلا ہیں۔ صوبائی دارلحکومت کے دس مختلف علاقوں میں فلٹر کلینک قائم کر دیے گئے ہیں جہاں ڈینگی بخار کے مریضوں کو خون کی مفت تشخیص اور فوری رپورٹ کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ انتظامیہ کی جانب سے ڈینگی کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات اپنی جگہ تاہم ہر شہری کو انفرادی سطح پر بھی اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ مریضوں کی بڑی تعداد ڈینگی مرض کے علاوہ شدید خوف میں بھی مبتلا ہے اور عام بخار کو بھی ڈینگی سمجھا جا رہا ہے جس سے ان کی مشکلا ت میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔
وبا کی شکل اختیار کر لینے والے ڈینگی مرض کی بروقت تشخیص اور علاج سے کہیں زیادہ ضروری گھروں میں صفائی اور مچھروں سے بچاوکے لیے تمام تر تدابیر کو ترجیحی لحاظ سے اپنانا ہے صرف اسی صورت میں ڈینگی پر مکمل کنٹرول ممکن ہو سکتا ہے
خبر کا کوڈ : 99728
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش