0
Tuesday 3 Mar 2020 16:36

ڈی آئی خان، گومل یونیورسٹی بچاﺅ تحریک کی اہم پریس کانفرنس

متعلقہ فائیلیںرپورٹ: ایس علی حیدر


گومل یونیورسٹی بچاؤ تحریک نے گومل یونیورسٹی کی تباہی کی ذمہ داری حکومت اور دیگر مقتدر شخصیات پر ڈالتے ہوئے کرپٹ مافیا کے سرغنہ ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن دلنواز، وائس چانسلر ڈاکٹر سرور اور جنسی ہراسمنٹ کے دیگر بھیڑیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر دیا۔ ہائیکورٹ بار کیفے ٹیریا میں منعقد ہونے والی پریس کانفرنس میں گومل یونیورسٹی بچاؤ تحریک کے کنوینئر زاہد محب اللہ ایڈوکیٹ، سابق ایم این اے عمر فاروق خان میاں خیل، داور خان کنڈی، سابق ایم پی اے مظہر جمیل خان علیزئی، عبدالقادر بیٹنی، ہائی کورٹ بار کے ایڈوکیٹ زین العابدین، پاکستان پیپلز پارٹی کے راہنماء ملک فرحان افضل دھپ، مرکزی انجمن تاجران کے صدر راجہ اختر علی اور دیگر نے شرکت کی۔ اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گومل یونیورسٹی بچاؤ تحریک کے کنوینئر ایڈوکیٹ زاہد محب اللہ نے کہا کہ جنسی ہراسمنٹ، انتظامی اور مالی کرپشن نے گومل یونیورسٹی کو تباہ کر دیا ہے، ہم ڈیڑھ سال سے گومل یونیورسٹی کے کرپٹ مافیا کے خلاف سرگرم ہیں، مگر افسوس کہ کرپٹ مافیا کو کھلی چھوٹ دی گئی ہے، دلنواز اور دیگر کرپٹ افراد کے خلاف صوبائی حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی فوری ایکشن لے۔ انہوں نے کہا کہ گومل یونیورسٹی کے بارے میں صوبائی حکومت کی تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ یونیورسٹی پر غلیظ ترین مافیا مسلط ہے، ہمیں افسوس خفیہ اداروں پر ہے جو سیاسی ورکروں کی ٹوہ میں تو لگے ہوتے ہیں مگر کرپٹ مافیا کے سرغنہ دلنواز اور دیگر جنسی بھیڑیوں کے خلاف وہ کیوں خاموش ہیں؟ کیا انکو بھی خاموش کرایا جاتا ہے یا سکیورٹی ادارے بھی اپنے مفادات حاصل کر رہے ہیں۔ زاہد محب اللہ نے کہا کہ گومل یونیورسٹی کی صورتحال پر والدین طلبہ خون کے آنسو رو رہے ہیں، ہم جنسی ہراسمنٹ کیس بے نقاب کرنے پر اقرار الحسن کے کردار کو سراہتے ہیں، مالی بدعنوانی، جنسی سیکنڈل اور بدانتظامی کو اس جامعہ کی پہچان بنا دیا گیا ہے، اس کا ذمہ دار ایک مافیا ہے جس کا سرغنہ دلنواز نامی شخص کر رہا ہے جو ٹرانسپورٹ کمپنی کی جعلی سند پر بھرتی ہوا۔ تحریک کے کنوینئر نے مزید کہا کہ یہ مافیا ہر نئے آنے والے وائس چانسلر کو مخصوص ہتھکنڈوں کے ذریعے بلیک میل کرتا ہے، ہمارے منتخب نمائندے اس مافیا کے خلاف کسی قسم کا کردار ادا نہیں کر رہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ چانسلر کمیٹی کی سفارشات پر فوری عمل کیا جائے، نئے وائس چانسلر کی فوری تعیناتی کی جائے، کرپٹ مافیا نے جن ملازمین کو مخالفت پر یونیورسٹی سے نکالا ہے انہیں بحال کیا جائے۔ اس موقع پر موجود ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ملک اسد نے کہا کہ ان مطالبات پر عمل نہ کیا گیا تو 10 دنوں میں احتجاج کا دائرہ پشاور تک وسیع کردیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 848155
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش