0
Saturday 23 May 2020 11:55

مقدمہ کوٹلی امام حسین (ع) ڈیرہ اسماعیل خان، ویڈیو رپورٹ

متعلقہ فائیلیںرپورٹ: آئی اے خان

کوٹلی امام حسین (ع) ڈیرہ اسماعیل خان کے اہل تشیع کیلئے مرکزی حیثیت کی حامل ہے۔ یہاں ایک طرف زیارات مقدسہ موجود ہیں تو دوسری جانب دہشت گردی اور شیعہ نسل کشی کا نشانہ بننے والے شہداء بھی یہیں مدفون ہیں۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے اہل تشیع کیلئے قبرستان، عیدگاہ، عزا خانہ یہاں تک کہ ایران و عراق جانے والے زائرین کیلئے قیام گاہ بھی یہی کوٹلی امام حسین (ع) ہے۔ عزاداری کے عنوان سے کوٹلی امام حسین (ع) کو مرکزی حیثیت و اہمیت حاصل ہے اور روز عاشور کوٹلی امام حسین (ع) میدان کربلا کا منظر پیش کرتی ہے۔ یہ کہنا بے جا نہیں ہوگا کہ مذہبی عنوان سے ڈیرہ اسماعیل خان کے اہل تشیع کا اوڑنا بچھونا یہی کوٹلی امام حسین کا قطعہ اراضی ہے۔ گذشتہ چند برسوں میں ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک طرف اہل تشیع کو مسلکی بنیاد پر سفاک دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا تو دوسری جانب اس مکتب فکر پہ زمین تنگ کرتے ہوئے حکومت، انویسٹر مافیا، سیاست کاروں اور لینڈ مافیا کے ساہوکاروں نے مشترکہ گٹھ جوڑ کے ذریعے اس قطعہ اراضی کو ہتھیانے کیلئے ہر حربہ آزمایا اور اس میں کسی حد تک کامیاب بھی ہوئے۔

کوٹلی امام حسین (ع) کی کمیٹی نے یہ اراضی محکمہ اوقاف کی نگرانی میں دی۔ 2013ء میں نگران دور حکومت میں ایک جعلی انتقال کیلئے اس اراضی کو، جو کہ وقف امام حسین (ع) تھی، محکمہ اوقاف نے غیر قانونی طریقے سے اپنے نام پہ انتقال کرلی اور اس کے فوراً ہی بعد اس کے مختلف حصوں کو منظور نظر لوگوں میں بانٹنا شروع کر دیا۔ کوٹلی امام حسین کا کل رقبہ 327 کنال، 9 مرلے ہے، جو کہ ایک ہندو نے عزاداری کے مقصد کیلئے امام حسین (ع) کے نام پہ وقف کی تھی۔ اس پہ افسوس ہی کیا جاسکتا ہے کہ ایک ہندو نے نواسہ رسول کے نام پہ جو جائیداد مختص کی، حکومت اور سیاستکاروں نے نواسہ رسول کی اسی جائیداد پہ شب خون مارتے ہوئے، اس کی قانونی حیثیت تبدیل کر دی اور آج جو زمین امام حسین (ع) کی ملکیت تھی، اسی زمین پہ امام عالی مقام کو کاشتکار قرار دے دیا گیا ہے۔ حکومت اب اہل تشیع پہ دباؤ ڈال رہی ہے کہ 119 کنال زمین کو قبول کرکے اس کی چار دیواری دے۔ المیہ یہ بھی ہے کہ حکومتی مراعات سے فائدہ لینے والے اہل تشیع کے نام نہاد نمائندے بھی شاہ سے بڑھ کر شاہ کی وفاداری کا دم بھر رہے ہیں۔ 327 کنال 9 مرلے تمام زمین کوٹلی امام حسین (ع) کی ہے۔ اب اس اراضی پہ پٹرول پمپ، مارکیٹیں، سڑکیں، علمی و فلاحی اداروں کے نام پہ وسیع بلڈنگز قائم ہیں۔

یہ بات یقیناً باعث حیرت ہوگی کہ اسی کوٹلی امام حسین (ع) کی رمین واگزار کرانے اور اس کی سابقہ قانونی حیثت بحال کرنے کے مطالبے کے ساتھ گذشتہ ساڑھے تین سال سے ایک احتجاجی کیمپ لگا ہوا ہے۔ تاہم اس احتجاجی کیمپ سے مقامی انتظامیہ، صوبائی اور وفاقی حکومت اور حکومتی ادارے مسلسل صرف نظر کر رہے ہیں۔ ساڑھے تین سال سے احتجاج کرنے والے تحریک تحفظ شیعہ وقف کوٹلی امام حسین (ع) کے رہنماء بشیر حسین جڑیہ نے دوران گفتگو بتایا کہ ہمیں حکومت سے کوئی اضافی ریلیف نہیں چاہیئے، ہمارا مطالبہ بس اتنا ہے کہ کوٹلی امام حسین (ع) کی وقف اراضی کو دوبارہ امام عالی مقام کے نام پہ لا کر اس کی تاریخی حیثیت بحال کی جائے اور اس اراضی پہ حکومتی آشیرباد سے ہونے والے ناجائز قبضے کو واگزار کرایا جائے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.youtube.com/channel/UCnodHW8xrEdtL-iNo9nrjhQ/videos
خبر کا کوڈ : 864382
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش