0
Saturday 18 Jul 2020 18:18

خیبر پختونخوا میں بدھا کا 1700 سال پُرانا مجسمہ توڑنے والے افراد گرفتار

متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں تخت بھائی کے مقام کے قریب ایک مکان کی کھدائی کے دوران دریافت ہونے والے بدھا کے تقریباً 1700 سال پرانے مجسمے کو توڑنے والے افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ابتدائی طور پر بتایا گیا تھا کہ تعمیراتی کام کرنے والے مقامی ٹھیکیدار نے وہاں موجود ’مذہبی رہنماؤں کے کہنے پر‘ مجسمے کو توڑا تھا۔ تخت بھائی پولیس تھانے کے انسپکٹر فیض محمد نے میڈیا کو بتایا کہ محکمہ آثار قدیمہ کی درخواست پر نوادرات ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے چار افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن افراد کو حراست میں لیا گیا ہے ان میں ٹھیکیدار اور اس کے مزدور شامل ہیں۔ اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ ان کی اطلاع کے مطابق کھدائی کے دوران ایک بیش قیمت بت برآمد کیا ہے اور پھر اس کو توڑ دیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ آثار قدیمہ کو توڑنا غیر قانونی عمل ہے اور نوادرات ایک کی دفعات 44، 24، 18، اور سیکشن 57، 60 اور 63 کے تحت مقدمہ درج کیا جاتا ہے۔ پولیس انسپکٹر فیض محمد نے بتایا کہ اس بدھا کا سر نہیں تھا اور انہوں نے ٹانگوں تک بدھا کو توڑ دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کچھ نہیں ہے کہ انہیں کسی مذہبی رہنما نے کہا کہ اسے توڑ دینا چاہیئے بلکہ انہوں نے خود اس بدھا کو اپنے طور پر توڑا ہے۔ اس ویڈیو میں جو لوگ بدھا کو توڑ رہے ہیں وہ آپس کی گفتگو میں یہ کہتے ہوئے سنے گئے ہیں کہ مبارک ہو مبارک ہو اور ایک یہ بات بھی سنی جا سکتی ہے کہ وہ اس بدھا پر نام کے کندہ ہونے کا بھی کہہ رہے ہوتے ہیں۔ ڈائریکٹر آثار قدیمہ عبدالصمد خان نے کہا ہے کہ کم علمی کی وجہ سے یہ بدھا توڑا گیا ہے حالانکہ یہ انتہائی نایاب بدھا ہیں جو اس خطے میں پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں ایسی کوئی بات معلوم نہیں ہوئی کہ کسی مذہبی رہنما نے انہیں بت توڑنے کا کہا ہو لوگوں نے خود اپنے طور پر یہ بت توڑا ہے۔

مجسمہ ملا کہاں؟
بدھا کا یہ مجسمہ ضلع مردان کی تحصیل تخت بھائی کے قریب ایک دیہات سربنڈی سے ملا ہے۔ صوبائی دارالحکومت پشاور سے 80 کلو میٹر دور تخت بھائی بدھ مت آثار قدیمہ کے باقیات کے حوالے سے اہمیت کا حامل مقام ہے جس کی تاریخ تقریباً دو ہزار سال پرانی ہے۔ ڈائریکٹر آثار قدیمہ خیبر پختونخوا عبدالصمد نے میڈیا کو بتایا کہ گاؤں میں ایک مکان کی کھدائی کے دوران بدھا کا یہ مجسمہ دریافت ہوا لیکن وہاں موجود لوگوں نے اسے توڑ دیا ہے۔ مقامی لوگوں نے بتایا کہ جب مکان کی کھدائی کے دوران یہ مجسمہ ملا تو اس موقع پر ’مقامی مذہبی رہنما آئے اور انہوں نے کہا کہ بدھا کے اس مجسمے کو توڑ دو، اس تجویز پر وہاں ٹھیکیدار اور مزدوروں نے مجسمے کو ہتھوڑے کی مدد سے توڑ دیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس مجسمے کو توڑنے کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے۔ خیبر پختونخوا کے محکمہ آثار قدیمہ کے ڈائریکٹر عبدالصمد خان کا کہنا ہے کہ انہیں اس بارے میں جیسے ہی معلوم ہوا، انہوں نے اس پر کارروائی کی۔ انہوں نے کہا کہ ’بدھا کا یہ مجسمہ کوئی 1700 سال قدیم معلوم ہوتا ہے اور مقامی لوگوں کو چاہیئے تھا کہ وہ متعلقہ حکام کو اس بارے میں اطلاع دیتے۔‘ تخت بھائی میں آثار قدیمہ کے متعدد کھنڈرات پائے جاتے ہیں اور ماضی میں یہ مقام بدھ مت کے پیروکاروں کیلئے اہم مذہبی اور علمی درسگاہ رہا ہے۔ یہاں کوئی 2 ہزار سال پہلے کی تہذیب و تمدن، رہن سہن اور اس وقت کے گاؤں اور ان کے آثار یہاں موجود ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس بارے سخت رد عمل کا اظہار کیا جا رہا ہے جس میں متعلقہ حکام سے کہا گیا ہے کہ اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ یہ رائے بھی سامنے آئی ہے کہ اس طرح کے قدیم مجسمے پوری دنیا کیلئے نایاب اثاثہ ہوتے ہیں۔
فوٹو گرافر کا نام : ایس ایم شاہ
خبر کا کوڈ : 875222
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

مربوطہ فائل
ہماری پیشکش