0
Tuesday 6 Oct 2020 15:07

پاکستان کو یزیدیت، ناصبیت اور دہشتگردوں کے حوالے نہیں ہونے دینگے، ایم ڈبلیو ایم اور ایس یو سی کا انتباہ

متعلقہ فائیلیںرپورٹ: تنویر حیدر خان

قیام پاکستان سے لیکر آج تک شیعہ سنی مسلمان محرم الحرام میں نواسہ رسولؑ اور امام عالی مقام امام حسین علیہ السلام کے ساتھیوں کی شہادت کی یاد پورے مذہبی جوش و خروش کیساتھ مناتے اور یزیدان عصر کیخلاف اپنے احتجاج کا اعلان کرتے ہیں۔ اس سال امریکہ کے ایما پر آل سعود کی خائن حکومت نے صیہونی ایجنڈے کو پورا کرنے کیلئے ایک سو ارب ڈالر تقسیم کرکے محبت حسین علیہ السلام سے سرشار سنی شیعہ مسلمانوں کے دلوں کو زخمی کرنے کی کوشش کی ہے۔ پاکستان کے مختلف گروہوں کے بکے ہوئے ایجنٹوں نے سرزمین مقدس پاکستان پر اسلامی شعائر کی توہین کرتے ہوئے یزید ملعون کی وکالت کرنیکی کوشش کی۔ جس کا جواب تمام مکاتب فکر کے علماء نے انہیں دیا ہے۔ بالخصوص اہل تشیع، عزاداران امام حسین علیہ السلام کیخلاف ممبروں پر، جلوسوں اور سوشل میڈیا کے ذریعے ہرزہ سرائی کی گئی۔ اس صورتحال کے پیش نظر شیعہ علماء کونسل پاکستان شمالی پنجاب کے سربراہ علامہ سبطین حیدر سبزواری اور مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ احمد اقبال نے واشگاف الفاظ میں یزیدی ٹولے کو للکارتے ہوئے اور موجودہ حکومت کیساتھ ساتھ ریاستی اداروں کی نااہلی پر سخت تنقید کی ہے۔

1۔ علامہ سبطین سبزواری کا پیغام:
اپنے پیغام میں علامہ سبطین سبزواری نے کہا کہ مقتدر ادارے، ریاست، مکاتب اسلامی کے فاضل علمائے کرام اور عوام الناس جان لیں کہ صورتحال تشویشناک ہے، ایک دفعہ پھر بین الاقوامی ایجنڈے کے تحت پرامن فضا کو سبوتاژ کرنیکی کوشش کی جا رہی ہے، عزاداری ہماری عبادت اور آئینی حق ہے، ان چند مہینوں مییں جو کچھ ہوا، یہ پہلے کبھی نہیں ہوا، یہ ملک کسی خاص مسلک کا نہیں، بالخصوص خوارج اور ناصبیوں کا یہ ملک نہیں، یہ ان کے ہاتھ نہیں جانے دینگے، ان کے مذموم مقاصد کو ناکام بنانے کیلئے ہر قربانی دینگے۔ باقی تمام مسالک کے مقدسات کا احترام کرتے ہیں، قیادت اور مراجع دینی نے احترام کا حکم دیا ہے، ایسے عناصر جو مقدسات کی توہین کرتے ہیں، چاہے شیعہ ہوں، ان کی مذمت کرتے ہیں۔

لیکن اس وقت تشیع کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، محرم میں پنجاب میں تمام اضلاع میں پولیس اور ایجنسیوں نے اہل تشیع کو شیڈول فور میں ڈالا گیا، پرچوں کی دھمکیاں دی گئیں، ایف آئی آرز کاٹی گئیں، جیلوں میں ڈالا گیا، چاردیواری، ناموس اور پردے کا خیال نہیں رکھا گیا. جہلم میں ایک شخص کو گھر میں نماز، دعا اور دعا پڑھنے پر ایف آئی آر کاٹی گئی۔ کیا یہ ناصبیوں کا ملک ہے۔؟، یہ خوارج کا ملک ہے۔؟ اوکاڑہ میں ہمارے مقدسات کی توہین کی گئی۔ مفتی منیب، اہتشام الہٰی زہیر، اورنگزیب فاروقی، عبدالعزیز لال مسجد والے سمیت توہین کرنیوالوں کی گفتگو مقتدر اداروں نے یزید کی حمایت نہیں سنی۔؟ جگر خوار حضرت حمزہ کی بات کرنے پر ایف آئی آر کاٹی گئی، کیا یزید کی مذمت پر بھی ایف آئی آر کاٹی جائیگی۔؟ کیا اس ملک میں یزید کے حق میں کتابیں نہیں لکھی گئیں، کیا یہاں حضرت ابو طالبؑ کو کافر نہیں کہا گیا، اس پر کیوں ایف آئی آرز نہیں کاٹی گئیں۔؟

پیغبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے والدین پر فتویٰ لگایا جاتا ہے، لیکن کسی کسی کو گرفتار نہیں کیا جاتا، جناب سیدہؑ اور مولائے کائنات علیہ السلام کو اس ملک میں شرابی کہا گیا، کسی نے گرفتار نہیں کیا گیا، جلوسوں میں امام حسین علیہ السلام پر سب و شتم کیا جا رہا ہے، کوئی مقتدر ادارہ، عدلیہ، حکومت کوئی کارروائی نہیں ہو رہی۔ ہمارا مسلک ہی پریشر میں کیوں ہے، مقدمے کیوں بنائے جا رہے ہیں، کیا ہم اپنے عقائد چھوڑ دیں؟، علمی اختلاف ہے، جس کا حل بھی علمی ہے، لیکن عقائد نہیں چھوڑیں گے، موت، جیل اور قید قبول کر لیں گے، میں بھی گرفتاری سے نہیں ڈرتا، گولی مار دی جائے، لیکن اپنے مقدسات کی توہین برداشت نہیں کرینگے، حضرت ابو طالب ؑ کو کافر کہنا قبول نہیں کرینگے، حضرت علیؑ کی توہین قبول نہیں کرینگے، یزید کو رحمۃ اللہ کہنا قبول نہیں کرینگے، یزید قیامت تک لعنت اللہ ہے، یہ کہیں گے، ڈریں گے نہیں، جنگ نہروان اور صفین کو بیان کرینگے، ہمیں کوئی نہیں روک سکتا۔

کسی کی توہین نہیں کرینگے، لیکن اپنے عقیدے کے مطابق اپنی اذان، کلمے میں علی ولی اللہ کا اعلان کرتے رہینگے۔ اپنے لوگوں کو بھی دوسروں کے مقدسات کی توہین سے روکتے ہیں، لیکن علمی طور پر ہمارے نزدیک امیر شام کی صحابیت ثابت نہیں، حضرت علیؑ ہمارے نزدیک خلیفہ بلافصل ہیں، کیا یہ کہنے پر ہمیں گولی مار دینگے۔؟ سپریم کورٹ اور مقتدر ادارے اس صورتحال کو کنٹرول کریں، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہمارے اوپر بالاجبار، الاکراہ، زبردستی آپ ہمیں کافر و مشرک کہیں، ہم عقیدہ امامت رکھتے ہیں، انبیا کے بعد آئمہؑ بھی معصوم ہیں، ہم کسی پر زبردستی نہیں کرتے۔ معتبر علماء جانتے ہیں کہ قیامت تک یہ مسائل موجود رہیں گے، کیا ہم جناب سیدہؑ کا دربار میں جانا، حق مانگنا، نہیں چھوڑیں گے۔ لیکن نہیں معلوم کہ جناب سیدہؑ اور حضرت ابو طالبؑ کو خطا پہ کہنے والے کو نہیں پکڑا جا رہا، صرف ہمارے عقیدے کیوجہ سے ہمارے لوگوں کو تنگ کیا جا رہا ہے۔

تو کیا جو اللہ کے رسولؐ کے مقابل آئے، کیا وہ خطا پر نہیں تھے، جو خلیفہ راشد حضرت علیؑ کے مقابل آئے، کیا وہ خطا پر نہیں تھے، کیا جو حضرت امام حسین علیہ السلام کے مقابل آئے، کیا وہ خطا پر نہیں تھے، ہم کہتے ہیں کہ یہ لوگ خطا پر تھے۔ اگر ایسا نہیں تو کل آپ یہ بھی کہو گے کہ یزید کو برا بھلا نہ کہو، کیا یاد نہیں کہ جب 90 سال تک حضرت علی علیہ السلام پر سب و شتم کیا جاتا رہا، کیا تاریخ کو بھول جائینگے۔؟ ہم اپنے علماء، خطباء، واعظین کو کنٹرول کریں، وہاں باقی مسالک کے علماء بھی علمی معاملات کو سامنے رکھیں اور فساد فی الارض پیدا کرنیوالے علماء، واعظین کو کنٹرول کریں۔

مقتدر اداروں کو بالکل واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ ہم اپنے عقائد نہیں چھوڑیں گے، مار دو گولی، ڈال دو جیل میں، لیکن ناصبیوں اور خوارج کو قبول نہیں کرینگے۔ ہاں یہ ہوسکتا ہے کہ آیئے مشترکات کی بات کریں، آیت اللہ سید ساجد نقوی نے حکم دیا ہے کہ اہلسنت کے مقدسات کا احترام کرینگے، لیکن مراسم عزاداری، زیارت عاشورہ کو کبھی نہیں چھوڑیں گے، ان کو غلط رنگ دینے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ فی الفور ایف آئی آرز ختم کی جائیں، لوگوں کو رہا کیا جائے، شیڈول فور سے لوگوں کو نکالا جائے، ہم ملی یکجہتی کونسل کا حصہ ہونے کے ناطے پیار و محبت کی فضا بنانے کیلئے ایک ایک دروازے پر جانے کیلئے تیار ہیں۔ پاکستان زندہ باد۔

2۔ علامہ احمد اقبال رضوی کا پیغام:
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ بہت ہوگیا اس ملک میں یہ کھیل، دوبارہ ملک کو دس سال پہلے والی صورتحال سے دوچار کیا جا رہا ہے، اس نااہلی کے ذمہ دار اسٹیبلشمنٹ، حکومت اور انتظامیہ ہے۔ انہوں نے اس لاوے کو پکنے دیا، اس کو کنٹرول کرنیکی کوشش ہی نہیں کی، آپ سمجھتے ہو کہ اس طرح سے شیعیان حیدر کرار کو دبا دو گے۔؟ تم لوگوں نے تیس پنتیس سال ہماری نسل کشی کی ہے، نہ پہلے ہمیں کوئی دبا سکا، نہ اب دبیں گے۔ ہم علیؑ ابن ابیطالبؑ کے ماننے والے ہیں، ہم حسینؑ ابن علیؑ کے ماننے والے ہیں، نیزوں پر سر بلند ہوئے ہیں تاریخ میں ہمارے، لیکن کبھی ہم نے سر نہیں جھکائے، اب ایسا نہیں ہوگا کہ ہمارے امام بارگاہ جلیں، ہم خاموش رہیں، ہمارے بچے شہید ہوں، ہم خاموش رہیں، بہت ہوگیا اس ملک کے اندر یہ کھیل، تم ہمیں ڈراو گے، ہمارے ایمان میں اور اضافہ ہوگا، لیکن نشل کشی اور قتل عام سے کسی کی فکر کو نہیں دبایا جا سکتا، کسی کے عقیدے کو نہیں دبایا جا سکتا، پاکستان کو یزیدیوں کے حوالے نہیں ہونے دینگے، تکفیریوں کے حوالے نہیں ہونے دینگے، دہشت گردوں کے حوالے نہیں ہونے دینگے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.youtube.com/channel/UCnodHW8xrEdtL-iNo9nrjhQ/videos
خبر کا کوڈ : 890437
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش