QR CodeQR Code

کوہاٹ یونیورسٹی کے شیعہ طالبعلم کو زندہ جلانے کی کوشش (ویڈیو رپورٹ)

23 Nov 2020 03:18

اسلام ٹائمز: وہ مشتعل نوجوان ہر آنے جانے والی گاڑی کی تلاشی بھی لے رہے تھے، تاکہ وہ زندہ بچ کے نکل نہ جائے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے ارکان نے تشدد کا نشانہ بننے والے طالب علم کو کچھ وقت کیلئے ایک واش روم میں چھپا دیا۔ پھر اسکے منہ پر ماسک پہنایا گیا، سر پر چادر دی گئی اور ایک گاڑی کی پچھلی سیٹ پر لٹا کر اسے یونیورسٹی کی حدود سے باہر نکال دیا گیا۔ مشتعل طلبہ کی قیادت کرنیوالا عاقب اللہ یونیورسٹی میں حکومتی جماعت سے منسلک طلبہ تنظیم انصاف اسٹوڈنٹ فیڈریشن کا صدر ہے۔ اسکا کہنا ہے کہ ’’اگر وہ طالب علم مجھے مل جاتا تو میں اسے یونیورسٹی سے زندہ باہر نہ جانے دیتا۔‘‘


رپورٹ: اے اے زیدی

کوہاٹ یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا۔ جہاں توہین صحابہ کی آڑ میں ایک شیعہ نوجوان کو بیہمانہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور اسے زندہ جلانے کی کوشش کی گئی۔ تشدد کا شکار ہونے والا طالبعلم وہاں انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ میں ساتویں سمیسٹر میں پڑھ رہا تھا۔ اس پر الزام عائد کیا گیا کہ اس نے تین ماہ قبل فیس بک پر کچھ مذہبی شخصیات کی مبینہ توہین کی تھی۔ نوجوان کا کہنا ہے کہ تشدد کرنے والوں میں سے ایک شخص نے مجھے پکڑ رکھا تھا، ایک مجھے مار رہا تھا جبکہ ایک اس پورے منظر کی ویڈیو بنا رہا تھا۔ کلاس روم میں موجود استاد اور کچھ طالب علموں نے بڑی مشکل سے مجھے حملہ آوروں کے چنگل سے چھڑایا اور چھپا کر وائس چانسلر کے دفتر میں لے آئے۔ لیکن اس دوران یونیورسٹی کے طالب علموں کی ایک بڑی تعداد مشتعل ہوچکی تھی۔ ان میں سے کچھ نے موقع پر موجود موٹر سائیکلوں سے پٹرول نکال کر بوتلوں میں ڈالنا شروع کر دیا، تاکہ مجھے پکڑ کر جلایا جا سکے۔

وہ مشتعل نوجوان ہر آنے جانے والی گاڑی کی تلاشی بھی لے رہے تھے، تاکہ وہ زندہ بچ کے نکل نہ جائے۔ یونیورسٹی انتظامیہ کے ارکان نے تشدد کا نشانہ بننے والے طالب علم کو کچھ وقت کے لئے ایک واش روم میں چھپا دیا۔ پھر اس کے منہ پر ماسک پہنایا گیا، سر پر چادر دی گئی اور ایک گاڑی کی پچھلی سیٹ پر لٹا کر اسے یونیورسٹی کی حدود سے باہر نکال دیا گیا۔ مشتعل طلبہ کی قیادت کرنے والا عاقب اللہ یونیورسٹی میں حکومتی جماعت سے منسلک طلبہ تنظیم انصاف اسٹوڈنٹ فیڈریشن کا صدر ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ’’اگر وہ طالب علم مجھے مل جاتا تو میں اسے یونیورسٹی سے زندہ باہر نہ جانے دیتا۔‘‘ چار ستمبر 2020ء کی رات دس بجے کے قریب اس کے والد اپنے دوستوں کے ہمراہ کوہاٹ کے مضافات میں اپنے گھر کے قریب بیٹھے خوش گپیوں میں مصروف تھے، جب انہوں نے دیکھا کہ پولیس کی چار پانچ گاڑیاں ان کی گلی کی طرف جا رہی ہیں۔ انہوں نے اپنے بڑے بیٹے کو فون کیا، تاکہ پولیس کے آنے کی وجہ معلوم کرسکیں، جس پر انہیں پتہ چلا کہ پولیس تو انہی کے گھر کے سامنے کھڑی ہے۔

وہ دوڑے دوڑے گھر پہنچے تو دیکھا کہ لگ بھگ بیس مسلح پولیس اہلکار جن میں ایک خاتون بھی شامل تھیں، ان کے چھوٹے بیٹے کو گرفتار کر رہے ہیں۔ بعد ازاں جب وہ مقامی پولیس سٹیشن گئے تو وہاں انہیں بتایا گیا کہ ان کے بیٹے کو فیس بُک پر مبینہ طور پر گستاخانہ مواد پوسٹ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ اگلے روز ان کے بیٹے کو کوہاٹ کی ایک عدالت میں پیش کیا گیا، جس نے چھ دن کے بعد اسے ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا اور یوں وہ 12 ستمبر کو گھر واپس پہنچ گیا۔ قید سے واپسی کے بعد اس نے چھٹے سمسٹر کا امتحان بھی دیا، لیکن دیگر طالب علموں کے برعکس اس کا امتحان یونیورسٹی میں نہیں ہوا بلکہ اس کے گاؤں کے قریب ایک سکول کو اس کا کمرہ امتحان قرار دے کر اسے وہاں پرچے حل کرنے کی اجازت دی گئی۔ 26 اکتوبر کو اس نے اپنی یونیورسٹی کے وائس چانسلر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ سے درخواست کی کہ اسے ساتویں سمیسٹر کے دوران کلاسوں میں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے، کیونکہ اس کی جان کو خطرہ ہے۔ لیکن جب اسے اس درخواست کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا تو تین نومبر کو وہ یونیورسٹی جا پہنچا، جہاں اگلے ہی دن اس پر حملہ ہوگیا۔

اس شیعہ نوجوان پر ہونے والے تشدد کے بعد نہ تو یونیورسٹی انتظامیہ نے تشدد کے ذمہ دار طالب علموں کے خلاف کوئی کارروائی کی اور نہ ہی پولیس نے ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج کیا۔ الٹا اس کو ہی یونیورسٹی سے نکال دیا گیا۔ نوجوان کا کہنا ہے کہ ’’مجھے مارنے والے اور یونیورسٹی میں داخل ہونے سے روکنے والے عناصر نے تو میرا مستقبل تباہ کر دیا ہے۔ میں اپنے گھر سے باہر نہیں جا سکتا، کیونکہ میری تصویریں (سوشل میڈیا) پر پھیلا دی گئی ہیں۔ اب اگر میں کوہاٹ بھی جاؤں تو لوگ مجھے پہچان لیں گے اور اس کے بعد وہ کچھ بھی کرسکتے ہیں۔ اس کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ اس کی تعلیم اور زندگی کو خطرے میں ڈالنے والے لوگوں کے خلاف کوئی کارروائی تو ہونی چاہیئے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.youtube.com/channel/UCnodHW8xrEdtL-iNo9nrjhQ/videos


خبر کا کوڈ: 899362

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/video/899362/کوہاٹ-یونیورسٹی-کے-شیعہ-طالبعلم-کو-زندہ-جلانے-کی-کوشش-ویڈیو-رپورٹ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org