1
0
Thursday 25 Feb 2021 22:55

انقلاب اسلامی ایران کی 42ویں سالگرہ، مولانا سید عقیل انجم قادری کا خصوصی ویڈیو انٹرویو

متعلقہ فائیلیںمعروف اہلسنت عالم دین و رہنماء مولانا سید عقیل انجم قادری جمعیت علمائے پاکستان (نورانی) کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ہیں، اس سے قبل وہ جے یو پی کراچی و سندھ کے صدر کی حیثیت سے بھی ذمہ داری سرانجام دے چکے ہیں، زمانہ طالبعلمی میں وہ انجمن طلباء اسلام پاکستان کے مرکزی صدر بھی رہ چکے ہیں۔ وہ جے یو پی (نورانی) کی فعال ترین شخصیات میں سے ایک ہیں۔ وہ ملی یکجہتی کونسل سندھ کے مصالحتی کمیشن کے اہم رکن ہیں۔ پاکستان خصوصاََ کراچی و سندھ بھر میں انکی اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے کوششوں کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے انقلاب اسلامی ایران کی 42ویں سالگرہ کی مناسبت سے مولانا سید عقیل انجم قادری کا خصوصی انٹرویو لیا، جو قارئین اور ناظرین کی خدمت میں پیش ہے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔ (ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial/videos


جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا سید عقیل انجم قادری کا ”اسلام ٹائمز“ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم ملت اسلامیہ ایران کو انقلاب اسلامی کی 42ویں سالگرہ پر ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں، انقلاب اسلامی ایران اسلام کے زندہ ہونے کی دلیل ہے، ایران جو نیم امریکا بنا ہوا تھا، جو یورپ بنا ہوا تھا، اس معاشرے میں ملت ایران نے متحد ہوکر آیت اللہ خمینیؒ کی قیادت میں ناصرف اسلامی انقلاب برپا کیا، بلکہ ملت ایران نے استقامت کے ساتھ 42 سال گزرنے کے بعد بھی اس اسلامی انقلاب کو جو قائم رکھا ہوا ہے، یہ خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفیٰ (ص) اور دین اسلام کا ایک بہت بڑا معجزہ ہے، استقامت کرامت سے بھی بہت بڑی منزلت ہوتی ہے۔ مولانا سید عقیل انجم قادری نے کہا کہ وہ راہ حق ہو ہی نہیں سکتی، جس میں امتحانات، رکاوٹیں اور مشکلات نہ آئیں، انقلاب اسلامی ایران کے بعد رکاوٹوں کا پیدا ہونا، ضد انقلاب منافقین کا ہونا، سازشوں کا ہونا، عالمی پابندیوں کا ہونا، اس انقلاب کی حقانیت کی دلیل ہے، وہ ایمان، ایمان نہیں ہوسکتا، جو ان مشکلات کے مقابلے میں استقامت نہ دکھائے، اللہ رب العالمین نے سورہ العصر میں یہ فلسفہ، نظریہ، یہ تھیوری بیان فرما دی ہے کہ جو استقامت اختیار کرینگے، وہی لوگ کامیاب ہیں، ورنہ ہر انسان خسارے میں ہے، تو ایمان والا تو یقیناً استقامت اختیار کرتا ہے۔

مولانا سید عقیل انجم قادری نے کہا کہ امریکا اور اسرائیل کی اصل برطانیہ ہے، اسی برطانیہ کی ’’تقسیم کرو اور حکومت کرو‘‘ کی پالیسی بدنام زمانہ ہے، برطانیہ نے عالم اسلام پر جب عالم اسلام پر قبضہ کیا، اس کیلئے جتنی بھی سازشیں کیں، اس میں ان کی سب سے بڑی حکمت عملی مسلمانوں کو باہمی طور پر لڑانے اور تقسیم کرنے کی تھی، برطانیہ نے مسلمانوں کے اندر، لسانی، نسلی، مسلکی اختلافات کو ہوا دی، ان اختلافات کو تفرقے میں تبدیل کر دیا، اختلاف فطری ہے، لیکن اسلام تفرقے کو منع کرتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے مقابل کھڑے ہو جائیں، غیر فطری دشمنی پر اپنے آپ کو آمادہ کر لیں، اسی برطانوی پالیسی کو امریکا نے آگے بڑھایا، برطانیہ اسلامی ممالک سے تو چلا گیا لیکن اپنے ایجنٹ چھوڑ گیا، جنہوں نے برطانوی پالیسی کو آگے بڑھایا، استعماری مفادات کا تحفظ کیا اور آج تک یہ سلسلہ جاری ہے، لیکن جب ایران میں اسلامی انقلاب آیا تو، بانی انقلاب اسلامی آیت اللہ خمینیؒ نے اپنی خارجہ پالیسی میں اتحاد امت، وحدت امت اور آزادی فلسطین کو بنیاد بنایا، یہ آیت اللہ خمینیؒ کی کامیاب ترین حکمت عملی تھی، اس میں وہ مخلص تھے، انہوں نے پوری امت مسلمہ کو اتحاد و وحدت کا پیغام دیا، ایک ایسے وقت میں کہ جب پورا عالم اسلام تقسیم ہوچکا تھا، مسلم ممالک روسی اور امریکی برطانوی بلاک میں تقسیم تھے، اس صورتحال میں آیت اللہ خمینیؒ نے لاشرقیہ لاغربیہ اسلامیہ اسلامیہ کا نعرہ بلند کیا۔

مرکزی رہنما جے یو پی کا کہنا ہے کہ داعی کا کام دعوت دینا ہوتا ہے، موذن کا کام اذان دینا ہوتا ہے، اب اذان کس کس کے قلب پر، کان پر اثر انداز ہوتی ہے اور وہ لبیک کہتا ہوا نماز پڑھنے مسجد میں حاضر ہوتا ہے، کون کون سا قلب سلیم ہے کہ جس پر داعی کی مثبت بات اثر انداز ہوتی ہے، ایران کی جانب سے وحدت امت کیلئے تسلسل کے ساتھ کافی کوششیں کی گئیں، دنیا بھر سے اسلام کی نمائندہ شخصیات کو جمع کرنا، ایک ساتھ یکجا کرنا، تمام مسالک کی شخصیات کو جمع کرنا، یہ کام ایران کی طرف سے قوت نافذہ کے ساتھ ہوتا رہا اور ہوتا ہے، اس معاملے میں ایران سرفہرست ہے، اس نے بہت کامیابی کے ساتھ وحدت امت کو اتحاد بین المسلمین کے پیغام کو عام کرنے کی کوشش کی ہے، اس راہ میں ایران نے قربانیاں بھی بہت دی ہیں۔

مولانا سید عقیل انجم قادری نے کہا کہ القدس سمیت مقبوضہ فلسطین کی آزادی محض ایران کا مسئلہ نہیں ہے، یہ پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے، ہر کلمہ گو شخص کا مسئلہ ہے کہ اسے آزادی القدس کیلئے آواز بلند کرنی چاہیئے، مسلم امہ کا روحانی و ایمانی مفاد آزادی فلسطین میں ہے، ہماری بدقسمتی ہے کہ ہمارے حکمران اور سیاست دان ابھی بھی انگریزوں کے سانچے میں ڈھلے ہوئے ہیں، انکے مفادات ٹکراتے تھے تو انہوں نے کبھی بھی کھل کر تحریک آزادی فلسطین کی حمایت نہیں کی، دائمی و مستقل بنیاد پر سرپرستی نہیں کی، بلکہ خیانتیں کیں، اس کے مقابلے میں ایران نے ہمیشہ سے تحریک آزادی فلسطین کی اور اسرائیل و امریکا مخالف مزاحمتی تحریکوں کی کھل کی حمایت کرتا چلا آرہا ہے، اس راہ میں ایران نے کسی بھی چیز کی پرواہ نہیں کی ہے۔

مولانا سید عقیل انجم قادری نے کہا کہ میں الحمداللہ سنی ہوں، ایک سنی گھرانے میں پیدا ہوا، اپنے عقیدے اور اپنے مسلک پر فخر کرتا ہوں اور میں اسی عقیدے پر جینا اور اسی عقیدے پر مرنا چاہتا ہوں، یہ عقیدہ حق گوئی کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہے، انقلاب اسلامی ایران کے بعد اس پر ایک جنگ مسلط ہوئی عراق کی طرف سے، ایسا ملک جس پر عالمی پابندیاں لگی ہوئی ہوں، اس جنگ کو اس کی انتہاؤں تک پہنچایا، آیت اللہ خمینیؒ کے انتقال کے بعد آیت اللہ خامنہ ای کو ایک طویل عرصہ قیادت کے سلسلے میں ملا ہے، اس میں ظاہری اسباب بھی ہیں اور روحانی اسباب بھی ہیں، آیت اللہ خامنہ ای ایک دانشمند اور بہادر رہبر ہیں، انہوں نے آیت اللہ خمینیؒ کی نیاب کا حق ادا کیا ہے، آیت اللہ خامنہ ای کی رہبریت میں امریکا اور اقوام متحدہ کی ظالمانہ پابندیوں کے باوجود ایران کو زندہ رہنے کا حقیقی طریقہ سکھا دیا، اپنے قدموں پر کھڑے ہونے کا، مضبوط کرنے کا، اپنی حکمت عملی ترتیب دینے کا، اپنے دشمن کو پہچان کر زندہ رہنے کا طریقہ ان عالمی پابندیوں نے سکھا دیا ہے۔

مرکزی رہنما جے یو پی کا کہنا ہے کہ ایرانی ملنسار، مہمان نواز، خوش اخلاق قوم ہیں، سب سے بڑھ کر ہمیں ایران جانے کے بعد وہاں امنیت اور سکون کا احساس ہوتا ہے، ہمیں ایران میں جگہ جگہ پولیس ناکے نظر نہیں آتے، سکیورٹی ادارے متحرک نظر نہیں آتے، وہاں کی سب سے بڑی بات امن و سکون ہے، جس نے مجھے بہت زیادہ متاثر کیا، ایران کی صفائی، ستھرائی، وہاں کے لوگوں کا مزاج ہے، صفائی، امن و خوش اخلاقی ایرانی عوام کے مزاج کا حصہ ہے، اس مرحلے کی طرف ہم پاکستانیوں کو بطور قوم آگے بڑھنا چاہیئے۔
خبر کا کوڈ : 918185
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

سیدہ موسوی
Pakistan
سلام۔۔
ماشاء اللہ بہت خوبصورت گفتگو، امید ہے کہ ایسی گفتگو کا سلسلہ جاری و ساری رہے گا۔
جزاک اللہ
ہماری پیشکش