0
Saturday 29 May 2021 11:16
اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر حملہ ایک ٹیسٹ کیس تھا 

سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی اُمور صاحبزادہ حامد سعید کاظمی کا خصوصی ویڈیو انٹرویو

لوگ ہمیں مارنے کیلئے اکٹھے ہو رہے، ہم اپنے آپکو بچانے کیلئے اکٹھے نہیں ہو رہے
متعلقہ فائیلیںعلامہ حامد سعید کاظمی 3 اکتوبر1957ء کو اولیاء اللہ کے شہر ملتان میں برصغیر کے معروف مذہبی گھرانے (کاظمی) میں پیدا ہوئے۔ علامہ حامد سعید کاظمی کے والد کا نام علامہ احمد سعید کاظمی تھا، جو کہ برصغیر پاک و ہند کے ممتاز رہنماء تھے۔ پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی کے دور حکومت میں مذہبی امور کے وزیر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے 1985ء میں بہاالدین زکریا یونیورسٹی سے ماسٹر آف آرٹس کی ڈگری حاصل کی۔ حامد سعید کاظمی شادی شدہ ہیں اور انکی دو بیٹیاں اور دو بیٹے ہیں۔ 2010ء میں حامد سعید کاظمی سعودی عرب میں پاکستانی حاجیوں کی سہولیات کے سلسلے میں ایک بدنام بدعنوانی کے اسکینڈل میں زیرعتاب ہوئے۔ مسئلہ فلسطین، اسرائیلی جارحیت اور مسلم اُمہ کی خاموشی کے حوالے سے گذشتہ دنوں ''اسلام ٹائمز''نے انکے ساتھ ایک نشست کی، جسکا احوال حاضرخدمت ہے۔ قارئین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial

سابق وفاقی وزیر مذہبی اُمور صاحبزادہ حامد سعید کاظمی نے اسلام ٹائمز کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا کہ اسرائیل نے دنیا بھر میں اپنے پنجے گاڑھے ہیں، یہودی جانتے تھے کہ مستقبل میں امریکہ دنیا کو لیڈ کرنے کی کوشش کرے گا، لہذا اُنہوں نے امریکہ میں اپنا اثر و رسوخ قائم کیا، ان یہودیوں نے پہلے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخی کا سلسلہ شروع کیا، سلمان رشدی، تسلیمہ نسرین، پھر ناروے، ہالینڈ اور فرانس میں آقا دوجہاں کی شان میں گستاخی کی گئی، ان گستاخیوں کے خلاف سب سے زیادہ پاکستان میں احتجاج ہوا اور ان یہودیوں نے پاکستان کو جکڑنے کے لیے معیشت پر قابو پایا، دھڑا دھڑ قرضے دیئے اور ہم اُن کے زیر اثر چلے گئے، اسرائیل کی جانب سے مسجد اقصیٰ پر حملہ ایک ٹیسٹ کیس تھا، جس کے بعد یہودیوں کو تسلی ہوئی کہ مسلم حکمران خاموش ہیں، دنیا بھر کے مسلمانوں نے احتجاج کیا لیکن مسلم حکمرانوں کی جانب سے احتجاج نہیں کیا گیا، کیونکہ وہ اپنے اقتدار کو بچانے کے چکر میں اپنی مذہبی غیرت کو گروی رکھ چکے تھے، پاکستان کا کردار دیگر مسلم ممالک سے قدرے بہتر تھا۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ بیت المقدس یہودیوں، مسیحیوں اور مسلمانوں کا مقدس مقام ہے، یہ بات لمحہ فکریہ ہے، اس پر تمام امت مسلمہ کو غور کرنا چاہیئے کہ وہ اسلامی ممالک جن کی سرحد اسرائیل کے ساتھ ملتی ہے، اُن کو زیادہ محتاط ہونا چاہیئے کہ ہمارے تو سر پر اسرائیل بیٹھا ہے اور سب سے پہلے ہم ٹارگٹ ہوں گے، لیکن سب سے زیادہ اُنہیں ممالک میں سردمہری کا مظاہرہ دیکھنے کو ملا، اس کا مطلب ہے کہ یہودیوں کی ڈپلومیسی اور امریکہ کا پریشر ہے، اُن ممالک کو یقین دلایا ہے کہ آپ کو پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں، آپ محفوظ ہیں۔ کچھ ممالک خوش فہمی کا شکار ہیں کہ اسرائیل فلسطین پر حملہ کرے گا لیکن ہمیں کچھ نہیں کہے گا۔ کیا یہ ممکن ہے کہ کوئی آپ کے سر کا دوست ہو لیکن سینے کا دشمن ہو، یہ کیسے ممکن ہے یا تو وہ دوست ہوگا یا دشمن؟، اے مسلمانو یاد رکھو اگر کوئی تمہیں تقسیم کرنا چاہے کہ میں افغانستان کا تو دشمن ہوں لیکن پاکستان کا دوست ہوں، میں ایران کا تو دشمن ہوں لیکن سعودیہ کا دوست ہوں تو یہ فریب ہوگا۔ لوگ ہمیں مارنے کیلئے اکٹھے ہو رہے، ہم اپنے آپ کو بچانے کے لیے اکٹھے نہیں ہو رہے۔
خبر کا کوڈ : 934896
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش