0
Tuesday 28 Sep 2021 22:50

گلگت میں شہدائے کربلا کا چہلم

متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ ملک بھر کی طرح گلگت بلتستان میں بھی شہداء کربلا کا چہلم مذہبی  عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ گلگت میں مرکزی جلوس انجمن حسینیہ نگر خزانہ روڈ سے برآمد ہوا۔ علم و ذوالجناح کا جلوس اپنے مقررہ راستوں بے نظیر چوک اور پونیال روڈ سے گزرا۔ ماتمی جلوس امپھری میں شہید علی محمد کے مقبرے پر پہنچ کر آغا راحت حسین الحسینی کے خطاب کے بعد اختتام پذیر ہوا۔ جلوس عزاء میں سیکیورٹی کے لئے فول پروف انتظامات کئے گئے تھے۔ چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر گلگت بلتستان میں موبائل سروس بند کر دی گئی۔ محکمہ داخلہ کی جانب سے موبائل سروس کی بندش کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا، جس کے مطابق موبائل بندش کا فیصلہ چہلم کے موقع پر امن و امان برقرار رکھنا ہے۔ موبائل سروس صبح 4 بجے سے رات 12 بجے تک بند ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial

آغا راحت حسین کا خطاب
قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان سید راحت حسین الحسینی نے کہا کہ گلگت بلتستان کو پاکستان میں شامل کرنا چاہیئے، مختلف ممالک علاقوں کو اپنے ملک میں شامل کرنے کے لئے جنگیں لڑتے ہیں، تاکہ سرحدوں کو وسعت دے سکیں، یہاں جی بی کو ہمارے آبا و اجداد نے ڈوگروں سے آزادی حاصل کرکے پاکستان کو تحفہ پیش کیا اور کہا کہ ہمیں پاکستان میں شامل کیا جائے اور اپنی مملکت کو وسعت دی جائے، لیکن عجیب امر یہ ہے کہ پاکستان ہمیں اپنانے کو تیار نہیں، حکومت کہتی ہے کہ یہ علاقہ ہمارا نہیں، متنازعہ ہے، سپریم کورٹ بھی یہی کچھ کہتی ہے۔ چہلم کے جلوس کے اختتام پر امپھری میں شہید علی محمد کے مقبرے پر مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے آغا راحت حسین الحسینی کا کہنا تھا کہ ہم گلگت بلتستان کو پاکستان کے ساتھ شامل کرنے کا کہتے ہیں، تاکہ سی پیک یہاں سے گزارا جا سکے، بھاشا ڈیم بنایا جا سکے۔ پاکستان کے دیگر صوبوں کے شہریوں کو دینے والے حقوق اور مراعات پر ہمارا بھی حق ہے۔

آغا راحت حسین کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ کشمیری مظلوم ہیں، ہمارے بھائی ہیں، ہم ہمیشہ مظلوم کے حمایتی ہیں۔ کشیمر کاز کو نقصان نہ پہنچانے کے لئے عبوری آئینی صوبے کی ڈیمانڈ کر رہے ہیں، وہ بھی نہیں دیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے تمام تعلیمی اداروں میں مشترکہ طور پر یوم حسین منایا جاتا ہے، مگر یہاں قراقرم یونیورسٹی میں کیوں مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔ اسیروں کی رہائی کیلئے دھرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ہماری بات کو حکومت اور انتظامیہ نے سنا ہے اور انصاف کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ہم پندرہ سالوں سے چیخ رہے تھے، آخر تنگ آکر دھرنے کی کال دی تھی، جس کے بعد حکومتی مشینری متحرک ہو کر ہم سے مذاکرات کیے۔ اب چونکہ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے تو اس پر مزید بات نہیں کرنا چاہتا۔

انہوں نے کہا کہ ظلم ناانصافی اور میرٹ کی پامالی کے خلاف آواز اٹھائیں۔ جی بی میں میرٹ کو مدنظر رکھا جائے۔ وزیراعلیٰ کی کارکردگی سے کسی حد تک مطمئن ہیں، وہ پڑھے لکھے اور بیرسٹر ہیں، صوبائی حکومت کی 9 ماہ کی کارکردگی سے کسی حد تک مطمئن ہیں، وزیراعظم پاکستان وزیراعلیٰ سے مطمئن ہیں اور ملک کے دیگر  وزراء اعلیٰ سے آپ زیادہ پڑھے لکھے ہیں، امن کے قیام، میرٹ کی بالادستی اور سستے انصاف کی فراہمی کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں، ہم بھرپور ساتھ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں ایک اچھی فضاء بنی ہے۔ حکومت اور انتظامیہ کو موقع دیتے ہیں، تاکہ وہ انصاف پر مبنی اقدامت اٹھائیں، سفارش اور رشوت کلچر معاشرے کی تباہی کا باعث بنتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اہلسنت ہمارے بھائی ہے۔ درمیان میں استعمار کے ایجنٹ ہیں جو کہ نہ سنی نہ ہی شیعہ ہیں۔ یہ لوگ مختلف حربے اپناتے ہیں۔ کبھی اصحاب کی گستاخی کے حربے تو کبھی امہات المومینین کی گستاخی کے نام پر اکساتے ہیں۔ چند افراد فساد پھیلاتے ہیں۔ ان کو لگام دینے کی ضرورت ہے۔ لہذا امن کو نقصان پہنچانے والے اقدامات سے باز رہا جائے۔ انہوں نے کہا کہ آیت اللہ خامنہ ای اور آیت اللہ سیستانی نے اہلسنت برادری کے مقدسات کی توہین کو حرام قرار دیا ہے۔ وہ ہمارے آئمہ کے تقدس کو برقرار رکھیں گے، ہم ان کے اصحاب کے تقدس کو برقرار رکھیں گے، ایک دوسرے کی مذہبی آزادی کا خیال رکھیں تو ایک دوسرے کے معاون و مددگار ہوں گے۔ جو کوئی بھی اپنے علاقے، وطن اور مسلمان بھائیوں کو نقصان پہنچائے گا، وہ ہم میں سے نہیں ہے۔
خبر کا کوڈ : 956213
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش