0
Sunday 14 Nov 2021 14:14
محب وطن کو مسنگ جبکہ قاتلوں کو کھلی چھٹی؟؟

آئی ایس او پاکستان کے نئے مرکزی صدر ''زاہد مہدی'' کا خصوصی انٹرویو

ملت تشیع میں کالعدم جماعتوں کو محفوظ راستہ دینے پر تشویش پائی جاتی ہے
متعلقہ فائیلیںزاہد مہدی کا تعلق گلگت کے ضلع نگر سے ہے، 1996ء میں نگر میں پیدا ہوئے، ابتدائی تعلیم گلگت شہر سے حاصل کی، DAE کی ڈگری گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی قاسم پورہ کالونی ملتان سے حاصل کی، انسٹیٹیوٹ آف انجیئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی (این ایف سی) میں بی آرک، (آرکیٹیکچر اینڈ ڈیزائننگ) کے طالبعلم ہیں، 2013ء میں بطور ممبر آئی ایس او پاکستان میں شمولیت اختیار کی، بعدازاں جی سی ٹی یونٹ کے نائب صدر، اسسٹنٹ چیف اسکائوٹ، ممبر مرکزی اسکائوٹنگ ٹیم، چیف اسکائوٹ، مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری، سینیئر نائب صدر اور اسوقت مرکزی صدر کے ذمہ داری ادا کر رہے ہیں۔ ''اسلام ٹائمز'' نے آئی ایس او پاکستان کے مستقبل اور ملکی و عالمی حالات پر انٹرویو کیا، جو حاضر خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial


آئی ایس او پاکستان کے نومنتخب مرکزی صدر زاہد مہدی نے ''اسلام ٹائمز'' کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں کہا کہ اس سال ہم یونیورسٹیز میں بالخصوص نظام مہدویت کو متعارف کروائیں گے، ایک طرف مغربی یلغار ہمارے نوجوانوں کے خلاف مسلسل برسرپیکار ہے، جس کے مقابلے میں ہم اسلامی نظام اور نظام مہدویت کو عام کریں گے، اس سال ہم تربیت پر توجہ دیں گے، ممبران محبین کی ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے گا، ماضی میں کرونا کی وجہ سے جو مشکلات رہی ہیں، اُنہیں دور کریں گے۔ آئی ایس او پاکستان کا بنیادی ہدف نوجوان ہے، نوجوانوں کو متوجہ کرنے کے لیے اس سال نئے پراجیکٹس لائیں گے، آئی ایس او پورے پاکستان میں اپنا وجود رکھتی ہے، اس وقت سب سے زیادہ پنجاب میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔

زاہد مہدی نے مزید کہا کہ ملت تشیع میں کالعدم جماعتوں کو محفوظ راستہ دینے پر تشویش پائی جاتی ہے، جن لوگوں نے ہمارے آرمی کے جوانوں کو شہید کیا، اُن کے سروں کے ساتھ فٹ بال کھیلی، بسوں سے اُتار کر شناخت کرکے مارا گیا، ان لوگوں کو حکومت راستہ دے رہی ہے، جس پر ملت تشیع کو تشویش ہے، جبکہ دوسری جانب حیدر کرار کے ماننے والے کئی سالوں سے پابند سلاسل ہیں، جو لوگ اپنا جُرم قبول کرچکے ہیں، اُن کے لیے حکومت کا رویہ نرم جبکہ بے گناہوں کو پابند سلاسل کر رکھا ہے، جن لوگوں نے پاکستان میں داعش کو خوش آمدید کہا، اُنہیں کھلی چھٹی دی گئی، پابندی ہٹانے کی باتیں کر رہے ہیں جبکہ محب وطن کو لاپتہ کیا جا رہا ہے، اگر حکومت نے ان لوگوں کو کھلی چھٹی دی تو ملکی حالات دوبارہ خراب ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 963556
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش