1
0
Sunday 26 Dec 2021 02:17

حوثی، یمن و سعودی جارحیت سے متعلق سابق پاکستانی سفیر ظفر ہلالی کا خصوصی انٹرویو

متعلقہ فائیلیںظفر ہلالی معروف پاکستانی سینیئر تجزیہ کار اور سابق سفارتکار ہیں، وہ یمن، اٹلی سمیت مختلف ممالک میں پاکستان کے سفیر رہ چکے ہیں۔ انکے آباؤ اجداد کا تعلق ایران سے ہے، جو بعد ازاں بھارت آکر آباد ہوگئے تھے۔ ان کے والد آغا ہلالی اور چچا آغا شاہی بھی مشہور سفارتکار تھے۔ وہ آجکل پاکستانی نجی ٹی وی چینل کیساتھ بطور سینیئر تجزیہ کار بھی وابستہ ہیں، اسکے ساتھ ساتھ وہ کالم نگار بھی ہیں، آپکے کالم مشہور پاکستانی و بین الاقوامی اخبارات و جرائد میں چھپتے رہتے ہیں، جبکہ بطور تجزیہ کار مختلف نیوز چینلز پر ماہرانہ رائے پیش کرنے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ ”اسلام ٹائمز“ نے ظفر ہلالی کیساتھ یمن پر سعودی سربراہی میں جاری جارحیت، یمن کا دفاع کرنیوالے حوثیوں کا ماضی و حال، یمن پر حملہ آور سعودی عرب کا مستقبل و دیگر متعلقہ موضوعات کے حوالے سے کراچی میں انکی رہائشگاہ پر ایک مختصر نشست کی، اس موقع پر ان سے لیا گیا خصوصی انٹرویو پیش خدمت ہے۔ قارئین و ناظرین محترم آپ اس ویڈیو سمیت بہت سی دیگر اہم ویڈیوز کو اسلام ٹائمز کے یوٹیوب چینل کے درج ذیل لنک پر بھی دیکھ اور سن سکتے ہیں۔(ادارہ)
https://www.youtube.com/c/IslamtimesurOfficial
خبر کا کوڈ : 970262
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Pakistan
اس انٹرویو کی سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ انٹرویو لینے والے کو آغا ظفر ھلالی صاحب کی توجہ اس حقیقت اور واقعیت کی طرف مبذول کروانا چاہیئے تھی کہ جارحیت یمن پر بحیثیت مملکت یعنی آزاد و خود مختار نیشن اسٹیٹ پر ہوتی رہی ہے اور آج بھی ایسا ہی ہے۔ اسلام ٹائمز ایک اچھا ادارہ ثابت ہوا، لیکن تاحال اس پر نان پروفیشنل افراد جرنلسٹس کے عنوان سے مسلط ہیں اور جو کسی نہ کسی طرح پروفیشنل جرنلسٹ بن بھی گئے تو بھی تاحال انکی اہلیت کم سے کم انکی تحریروں یا انٹرویوز سے تو ثابت نہیں ہو پا رہی۔ خود یمن کی نمائندہ مقاومتی تحریک کی قیادت کا بیان اب ریکارڈ پر آچکا ہے کہ انہیں حوثی تحریک نہ کہا جائے۔ ماضی میں اگر نہیں کہا تو اب کہا جاچکا۔ حرکت انصار اللہ یا زیدی حوثی وغیرہ یمن کی اس قومی تحریک آزادی اور غیر ملکی جارحیت کے خلاف دیگر یمنیوں کی طرح متحد و منسجم اپنے ملک یمن کا دفاع کر رہے ہیں۔ یہ کہا اور لکھا جانا چاہیئے۔ اسلام ٹائمز کے لیے دعا ہی کی جاسکتی ہے کہ اللہ اسے جامع الشرائط صحافتی اہلیت کے حامل لکھاری اور رپورٹر عطا فرمائے۔ علماء و خواص کے طبقے میں سے ایک سینیئر نام محترم ثاقب اکبر کا ہے لیکن انہیں بھی رائج الوقت صحافت چھوڑے ہوئے مدت گذر چکی۔ باوجود این بسا اوقات بہت معلوماتی و عالمانہ نکات پڑھنے کو ملتے ہیں۔ باقی احباب کی حوصلہ شکنی کرنا مقصود نہیں۔ سبھی ان شاء اللہ اپنا حصہ ڈال رہے ہیں لیکن بعض موضوعات پر معمولی سی چوک بھی نقصان دہ ہے۔
ہماری پیشکش