0
Monday 29 Apr 2024 17:16

29 اپریل یوم خلیج فارس

29 اپریل یوم خلیج فارس
تحریر: سید رضی عمادی
 
29 اپریل بمطابق 10 اردیبہشت ایرانی کیلنڈر میں خلیج فارس کے قومی دن کے طور پر درج ہے۔ رہبر معظم انقلاب اسلامی نے خلیج فارس کے بارے میں فرمایا ہے "خلیج فارس ہمارا گھر" ہے۔ خلیج فارس بحیرہ عمان تک پہنچنے کا راستہ ہے۔ خلیج میکسیکو اور گلف آف ہڈسن کے بعد یہ دنیا میں تیسرے نمبر پر آتا ہے۔ خلیج فارس سے ایران کی سرحد دوسرے ممالک سے زیادہ ملتی ہے۔اسی لئے خطے کے ممالک میں سے ایران نے قدیم زمانے سے لے کر آج تک خلیج فارس کے معاملات میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس اہم بین الاقوامی آبی گزرگاہ پر ایران کے کنٹرول اور اہم حیثیت کی وجہ سے ایران میں ہر سال 29 اپریل کو یوم خلیج فارس منایا جاتا ہے۔

29 اپریل بمطابق 10 اردیبہشت خلیج فارس پر پرتگالیوں کے 117 سالہ قبضے کا خاتمہ ہے۔ پرتگالی خلیج فارس کی اہمیت کی وجہ سے 1508ء عیسوی میں اس خطے میں آئے اور 1622ء تک خلیج فارس میں رہے۔ اگرچہ حملہ آوروں نے خلیج فارس کو چھوڑ دیا، لیکن انہوں نے ہمیشہ اس اسٹریٹجک خطے پر قبضے کی خواہش کی ہے۔ اس لالچ کی وجہ زیادہ تر اس خطے کے توانائی کے وسیع معدنی وسائل اور اس خطے میں موجود بہت بڑا سرمایہ ہے۔

خلیج فارس کے حوالے سے مغربی حکمت عملی
خلیج فارس کے علاقے کے حوالے سے بیرونی طاقتوں کی عمومی حکمت عملی اس علاقے میں ہتھیاروں کو بیچ کر آمدنی حاصل کرنا اور اس خطے کے اسلامی ممالک کے درمیان اختلافات پیدا کرنا ہے، تاکہ صیہونی حکومت کی سلامتی کو یقینی بنایا جا سکے، لیکن ابھی تک یہ نتیجہ نہیں نکلا ہے۔ بیرونی طاقتوں کی خطے میں موجودگی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ہرگز نہیں تھی، پچھلے 24 برسوں کی صورتحال اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بیرونی طاقتوں خصوصاً امریکہ کی موجودگی خطے اور ممالک کی سلامتی کا باعث نہیں بنی۔ خلیج فارس میں امریکہ کی موجودگی اس خطے میں وسیع پیمانے پر عدم تحفظ کا سبب ہے، اس کی ایک دلیل غزہ میں جاری نسل کشی میں قدس کی قابض حکومت کا کردار اور اس کو حاصل امریکی حمایت ہے۔

آج 29 مئی کو اسلامی انقلابی گارڈ کور کے بحریہ کے کمانڈر ریئر ایڈمرل علی رضا تنگسیری نے کہا ہے کہ "یہ خطہ انتہائی اسٹریٹجک اور اقتصادی ہے اور ہمارے اور ہمارے پڑوسیوں کے لیے بہت اہم ہے، سپاہ پاسداران انقلاب کی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل علی رضا تنگسیری نے کہا ہے کہ خلیج فارس میں ایرانی حکمت عملی قیام امن اور سکیورٹی پر مبنی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ خلیج فارس میں بیرونی طاقتیں بدامنی کا باعث بن رہی ہیں۔ ایران نے خلیج فارس میں قیام امن اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کی حکمت عملی اختیار کر رکھی ہے۔

سپاہ پاسداران انقلاب کی بحریہ کے سربراہ ایڈمرل علی رضا تنگسیری کے بقول مشرق وسطیٰ کی مجموعی گیس کا 40 فیصد جبکہ تیل کا 62 فیصد خلیج فارس کے علاقے میں پایا جاتا ہے۔ ایران نے آبنائے ہرمز میں امن قائم کرتے ہوئے روزانہ کی بنیاد پر بحری جہازوں کی آمد و رفت کو یقینی بنایا ہے۔ خلیج فارس کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے نہ صرف بیرونی ممالک کی موجودگی ضروری نہیں ہے بلکہ ان کی موجودگی خطے میں عدم تحفظ کا باعث ہے۔ خلیج فارس میں حالیہ برسوں میں ہونے والی جنگوں کی اصل وجہ علاقے میں غیر ملکیوں کی موجودگی ہے اور جتنے زیادہ غیر ملکی اس علاقے میں موجود ہیں اور اڈے قائم کر رہے ہیں، اتنا ہی زیادہ عدم تحفظ اور جنگ میں اضافہ ہوا ہے۔

خلیج فارس کے حوالے سے اسلامی جمہوریہ ایران کی حکمت عملی
مغربی طاقتوں کی اس حکمت عملی کے مقابلے میں رہبر معظم انقلاب اسلامی کے الفاظ میں خلیج فارس کو اپنا "گھر" سمجھنے والے اسلامی جمہوریہ ایران نے ہمیشہ اس خطے میں امن اور دوستی کی ضرورت پر تاکید کی ہے۔

خلیج فارس کے ساحل پر سب سے گہرا پانی اور بہترین آبی گزرگاہیں
ایران کی خلیج فارس میں 1,375 کلومیٹر ساحلی سرحد ہے۔ آبنائے ہرمز سے روزانہ 83 بحری جہاز گزرتے ہیں، ہمسایہ ممالک کے ساتھ اسلامی جمہوریہ ایران کی ساحلی سرحدوں میں کوئی کشیدگی یا عدم تحفظ والا مسئلہ نہیں ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی فوجی طاقت اور صلاحیت کو خلیج فارس کی سلامتی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران پہلا ملک تھا، جو خلیج فارس میں اپنے پڑوسی ملک عراق کی مدد کے لیے آیا تھا، جب عراق میں داعش کے دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا۔

اسی لئے پاسداران انقلاب اسلامی کی بحریہ کے کمانڈر ریئر ایڈمرل علی رضا تنگسیری نے تاکید کی ہے کہ "ہم نے خطے کے مسلم ممالک کو امن، دوستی اور بھائی چارے کا پیغام دیا اور ان ممالک کے ساتھ باہمی مفادات پر تاکید کی ہے۔" ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان ناصر کنعانی نے بھی خلیج فارس کو خطے کی ناقابل تردید تاریخی اور ثقافتی مشترکہ شناخت کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ خلیج فارس کا علاقہ ایران کی ہمسایہ پالیسی کا ایک اہم حصہ ہے۔ ایران خلیج فارس کے تمام ممالک کے ساتھ تعلقات کی مضبوطی کو اس اسٹریٹیجک خطے میں استحکام، سلامتی اور امن کا اہم ترین عنصر سمجھتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 1131977
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش