0
Thursday 2 May 2024 16:51

اقوام کی بیداری اور سامراجی نظام کے خلاف عالمی انقلاب

اقوام کی بیداری اور سامراجی نظام کے خلاف عالمی انقلاب
تحریر: علی احمدی
 
عالمی ضمیر بیدار اور عالمی سطح پر انتفاضہ اور انقلاب شعلہ ور ہو چکا ہے۔ آج ہم امریکہ میں ملک بھر کی یونیورسٹیوں میں فلسطین کے حق میں اٹھنے والی آواز کے بارے میں یہ الفاظ بروئے کار لا سکتے ہیں جہاں یونیورسٹی طلبہ نے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی جارحیت اور وہاں جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف بھرپور احتجاجی مہم کا آغاز کر رکھا ہے۔ احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف حکومت کی سرپرستی میں امریکی پولیس کے تشدد آمیز اور وحشیانہ رویے نے مغربی ممالک کا حقیقی چہرہ عیاں کر دیا ہے اور ان مغرب نواز حلقوں کی قلعی بھی کھول دی ہے جو اسلامی معاشروں میں مغربی دنیا کو انتہائی خوبصورت کر کے پیش کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس وقت ہم ان سے یہ اہم سوال پوچھ سکتے ہیں کہ "وہ آزادی اظہار اور جمہوریت جس کا آپ دن رات پرچار کرتے تھے آج کہاں مر گئی ہے؟"
 
مختصر یہ کہ اقوام عالم کی بیداری، امریکہ اور اسرائیل کی سربراہی میں عالمی سامراجی نظام کو نیست و نابود کر ڈالے گی۔ "اسرائیل نامی دہشت گرد تنظیم" امریکہ اور مغربی ممالک کی آشیرباد سے غزہ کی پٹی میں مظلوم فلسطینیوں کا وحشیانہ قتل عام جاری رکھے ہوئے ہے اور نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ اس ظلم و ستم کی شدت اور وسعت بیان کرنے کیلئے نسل کشی کی اصطلاح بروئے کار لانا بھی کافی نہیں ہے۔ غزہ کی پٹی میں روزانہ ایسے مجرمانہ اقدامات منظرعام پر آتے ہیں جنہیں دیکھ کر انسانیت شرمسار ہو جاتی ہے اور ہم ہر روز خان یونس کے ناصر اسپتال کے احاطے میں اجتماعی قبریں کشف ہونے جیسی لرزہ خیز خبریں سن کر اٹھتے ہیں۔ ان اجتماعی قبروں سے ملنے والی لاشوں کا معائنہ کرنے والوں کا کہنا ہے کہ انہیں بدترین ٹارچر کے ذریعے شہید کیا گیا تھا جبکہ سب سے زیادہ افسوسناک خبر یہ ملی کہ ان میں سے کچھ کو زندہ زندہ دفن کر دیا گیا تھا۔
 
مغربی سامراجی ممالک کے زیر تسلط طاقتیں کھلم کھلا ان مجرمانہ اور وحشیانہ اقدامات کی حمایت کرنے میں مصروف ہیں جن کی مثال تاریخ بشریت میں نہیں ملتی۔ جبکہ کچھ ایسے بزدل ممالک بھی پائے جاتے ہیں جو اس بربریت اور قتل عام کو روکنے کیلئے طاقت کے استعمال کے بارے میں حتی سوچتے بھی نہیں ہیں اور حتی اس کے خلاف واضح موقف اپنانے سے بھی کتراتے ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان ممالک کے سربراہان ظلم اور جرم کو برا کہنا بھی نہیں چاہتے۔ لیکن آج عالمی ضمیر بیدار ہو چکا ہے اور عالمی انقلاب شعہ ور ہو گیا ہے۔ دنیا کے تمام انسانوں کیلئے یہ حقیقت روز روشن کی طرح واضح ہو چکی ہے کہ مغربی تہذیب جس خوبصورت دنیا کی تصویر پیش کر کے ان کے دل موہ لینے کی کوشش کر رہی تھی وہ درحقیقت اندر سے انتہائی کریہہ اور کھوکھلی ہے۔
 
اسی طرح یہ حقیقت بھی کھل کر سامنے آ چکی ہے کہ دوسری عالمی جنگ کے بعد جس عالمی نظام کو "بشریت کا آئیڈیل ورلڈ آرڈر" کہا جاتا تھا وہ انتہائی درجہ دوغلا اور منافق نظام ہے جو دوغلے معیاروں پر استوار ہے۔ اس کے خوبصورت نعرے جنہیں مغربی حکومتیں اپنی اقدار قرار دیتی ہیں اور ان کی بنیاد پر لمبے چوڑے دعوے کرتی ہیں جیسے انسانی حقوق، خواتین کے حقوق، بچوں کے حقوق، انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم وغیرہ، دنیا میں اپنی مانگ بڑھانے کے محض ہتھکنڈے ہیں اور جب مسلمانوں اور تیسری دنیا کی بات آتی ہے تو ان کو کھوکھلاپن اور منافقت واضح ہو کر سامنے آ جاتی ہے۔ سامراجی ممالک نے ثابت کر دیا ہے کہ ان کے نعرے صرف سیاسی مفادات کے حصول کا ایک ذریعہ ہیں لہذا غزہ جنگ کے بعد مغربی ممالک اور ان کے حامیوں کا اصل چہرہ عیاں ہو گیا ہے۔ یہ حقیقت بھی واضح ہو گئی ہے کہ مغرب کی جانب سے پیش کئے گئے تصورات کا مقصد انسانیت نہیں تھا بلکہ شروع سے ہی اپنے مفادات کا حصول تھا۔
 
عالمی انقلاب کی آگ تو اس وقت ہی جل اٹھی تھی جب اسرائیل کے غاصب فوجیوں نے بلڈوزر کے ذریعے 16 مارچ 2003ء کے دن غزہ کے جنوبی شہر رفح میں خاتون صحافی راچل کورے کو اپنے تلے کچل دیا تھا اور یہ آگ آج پوری دنیا میں پھیل چکی ہے۔ آج ہم غزہ کی پٹی میں غاصب صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں بیگناہ فلسطینیوں کے قتل عام کی مذمت کرنے کیلئے امریکی یونیورسٹیوں میں طلبہ احتجاجی تحریک کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔ کولمبیا یونیورسٹی سے شروع ہونے والا یہ احتجاجی سلسلہ آج نہ صرف پورے امریکہ بلکہ فرانس، برطانیہ اور جرمنی تک پھیل چکا ہے۔ ان تمام مغربی ممالک میں یونیورسٹی طلبہ "اسرائیلی نامی دہشت گرد تنظیم" کے خلاف صدائے احتجاج بلند کر رہے ہیں۔ ان مغربی ممالک میں پولیس اور سکیورٹی فورسز کی جانب سے احتجاج کرنے والے طلبہ کے خلاف طاقت کا کھلا استعمال جاری ہے لیکن اس کے باوجود یہ احتجاج بڑھتا جا رہا ہے۔
 
آیا امریکہ "آزادیوں کی سرزمین" نہیں تھی؟ کہاں ہے وہ آزادی اظہار اور جمہوریت جس کا اس قدر شور مچاتے تھے؟ انسانی حقوق کہاں ہیں؟ خواتین کے حقوق کہاں ہیں؟ سوچ اور بیان کی آزادی کہاں ہے؟ البتہ مغربی حکمران ان تمام تصورات کو اسلامی ممالک اور تیسری دنیا کے ممالک پر دباو ڈالنے کیلئے استعمال کرتے ہیں لیکن جب "اسرائیل نامی دہشت گرد تنظیم" یا عالمی نظام کی بات آتی ہے تو ان تمام خوبصورت تصورات کو پس پشت ڈال دیا جاتا ہے اور ان کی کوئی حیثیت تسلیم نہیں کی جاتی۔ انشاءاللہ بہت جلد امریکہ سے شروع ہونے والا یہ نیا انقلاب پوری دنیا میں پھیل جائے گا اور اقوام عالم کی بیداری ایک عالمی انقلاب میں تبدیل ہو جائے گی جس کے نتیجے میں صیہونی قاتلوں اور ان کی حامی بڑی طاقتوں کا تاج و تخت نابود ہو کر رہ جائے گا اور امریکہ اور اسرائیل کی سربراہی میں ظالمانہ نظام صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 1132475
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش