QR CodeQR Code

نواب اسلم رئیسانی کے نام پیغام

14 Jul 2018 02:20

اسلام ٹائمز: بطور چیف منسٹر آف بلوچستان جب آپ سے میڈیا نے سوال کیا کہ شہداء کے ورثاء آپ سے کچھ مطالبات کر رہے ہیں، انکے آنسووں کیطرف دیکھیں تو جواب میں آپ نے کہا تھا کہ میں ٹیشو پیپر کا ٹرک ہزارہ والوں کو بھیجوا دیتا ہوں کہ وہ اپنے آنسوں پونچھ لیں۔ یقین کریں اسوقت شہداء کے اہل خانہ کو شائد اپنے پیاروں کے چلے جانے کا بھی اتنا آفسوس نہ ہوا تھا، جتنا آپکے اس ایک جملے نے انہیں دکھ پہنچایا تھا، وہ جملہ آج بھی جب یاد آتا ہے تو انسان کی کیفیت تبدیل ہوجاتی ہے، لیکن آپ نے یہ جملہ آرام سے کہہ دیا تھا۔


تحریر: نادر بلوچ

محترم جناب نواب اسلم رئیسانی صاحب آپ کے چھوٹے بھائی سراج رئیسانی سمیت 128 افراد دہشتگردی کے بڑے واقعہ میں شہید ہوگئے، جس پر بےانتہا دکھ ہوا ہے اور میں بطور ایک پاکستانی مسلمان ہونے کے ناطے آپ سے اور تمام شہداء کے اہل خانہ سے اظہار تعزیت پیش کرتا ہوں۔ اس سانحہ کی جتنی مذمت کروں وہ کم ہے اور سچ یہ ہے کہ مذمت کے لئے میرے پاس الفاظ بھی نہیں ہیں۔ نواب اسلم رئیسانی صاحب جب مجھے معلوم ہوا کہ آپ کے چھوٹے بھائی سراج بھی سانحہ مستونگ میں شہید ہوئے ہیں تو اچانک میرا ذہن ماضی میں چلا گیا اور آپ کے وہ الفاظ یاد آگئے، جو آپ نے ہزارہ برادری کے 100 سے زائد افراد کی شہادت پر ادا کئے تھے۔

بطور چیف منسٹر آف بلوچستان جب آپ سے میڈیا نے سوال کیا کہ شہداء کے ورثاء آپ سے کچھ مطالبات کر رہے ہیں، ان کے آنسووں کی طرف دیکھیں تو جواب میں آپ نے ارشاد فرمایا تھا کہ میں ٹشو پیپر کا ٹرک ہزارہ والوں کو بھیجوا دیتا ہوں کہ وہ آنسوں پونچھ لیں۔ یقین کریں اس وقت شہداء کے اہل خانہ کو شائد اپنے پیاروں کے چلے جانے کا اتنا افسوس نہ ہوا تھا، جتنا آپ کے اس ایک جملے نے انہیں دکھ پہنچایا تھا، وہ جملہ آج بھی جب یاد آتا ہے تو انسان کی کیفیت تبدیل ہو جاتی ہے، لیکن آپ وہ جملہ آرام سے کہہ گئے تھے۔


نواب صاحب بس اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ اگر اس وقت آپ سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے اور دہشتگردوں کے خلاف آہنی دیوار بنتے، شہداء کے خاندانوں کا مذاق اڑانے کی بجائے ان کے ساتھ کھڑے ہوتے، مظلوموں کی داد رسی کرتے، ان کی اشک شوئی کرتے تو شائد ہمیں آج یہ سانحہ نہ دیکھنا پڑتا۔ اگر ماضی میں مستونگ میں ہونے والے واقعات میں ملوث افراد کو کڑی سزا مل جاتی اور ان کے سہولت کاروں کو انجام تک پہنچایا جاتا تو قوم کو یہ دن نہ دیکھنے پڑتے۔ نواب صاحب خدا کو حاضر و ناظر جان کر کہتا ہوں کہ یہ تحریر لکھنے کا مقصد صرف احساس دلانا ہے کہ درد تو درد ہوتا ہے، اپنا ہو یا کسی اور کا، اسی طرح خون تو خون ہوتا ہے، چاہے اپنا بہے یا کسی اور کا۔ اور خون کا رنگ بھی سرخ ہوتا ہے، چاہے اپنا ہو یا کسی اور کا۔ بس بات ہے احساس کی۔ یہ دہشتگرد کسی کے ساتھی نہیں، اگر کوئی ایسا سمجھتا ہے تو بہت بڑی غلط فہمی کا شکار ہے۔

ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا، اگر آج ہم دہشتگردوں کے خلاف متفق و متحد ہو جائیں تو دہشتگردوں، ان کے سہولتکاروں، ان کے ہمدردوں اور مالی معاونت کاروں کو نشان عبرت بنا سکتے ہیں۔ لیکن اگر یہ تیرا شہید اور یہ میرا شہید کے چکر میں پڑے رہے، اگر مسلک کی قید میں رہے، اگر صوبائی تعصب کا شکار رہے، اگر لسانی و گروہوں تقسیم بندی میں رہے تو دشمن ہمیں ایک ایک کرکے مار دے گا اور ایک دن سب کی باری آئے گی۔ ایک مرتبہ پھر میری طرف سے تعزیت قبول فرمائیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اور تمام شہداء کے اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے۔آمین


خبر کا کوڈ: 737603

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/737603/نواب-اسلم-رئیسانی-کے-نام-پیغام

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org