0
Tuesday 16 Sep 2014 23:49

نواز حکومت نے آرمی سمیت دیگر تمام اداروں کا وقار بری طرح مجروح کیا، علامہ شفقت شیرازی

نواز حکومت نے آرمی سمیت دیگر تمام اداروں کا وقار بری طرح مجروح کیا، علامہ شفقت شیرازی
علامہ سید شفقت شیرازی کا تعلق سرگودہا سے ہے، بائیس سال کی عمر میں بی کام کرنے کے بعد دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے بیرون ملک روانہ ہوئے۔ زمانہ طالبعلمی میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان میں فعال رہے اور ڈویژنل صدر کے فرائض سرانجام دینے کے ساتھ ساتھ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی کے شانہ بشانہ میدان عمل میں مصروف رہے۔ آج کل مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کے طور پر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے پشاور میں حالات حاضرہ پر علامہ شفقت شیرازی کا انٹرویو کیا، جو اسلام ٹائمز کے قارئین کے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: اسلام آباد میں جاری دھرنوں کے مستقبل کو کیسے دیکھ رہے ہیں۔؟
علامہ شفقت شیرازی: ہم نے اس بنیاد پر ان دھرنوں کی حمایت کی چونکہ یہ لوگ مظلوم ہیں۔ ماڈل ٹاون میں ظلم ہوا، لوگوں کو بے دردی سے قتل کیا گیا، اور پھر اس سے بڑا ظلم یہ کیا گیا کہ ان کی ایف آئی آر تک نہ کاٹی گئی، تو ہم نے قادری صاحب کے ساتھ ان کی حمایت کا وعدہ کیا تھا اور اب بھی ایک سپورٹر کے طور پر ان کے ساتھ کھڑے ہیں، یہ حکومت جو تقریباً پینتیس سال سے اقتدار میں ہے، انہوں نے پاکستان میں سول ڈکٹیٹر شپ کی بنیاد رکھی ہے، جو پاکستان کے مستقل کے لئے خطرناک ہے۔ اس حکومت کا قائم رہنا پاکستان کے مفاد میں نہیں۔

اسلام ٹائمز: اس سارے معاملہ میں سیاستدانوں کے کردار کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
علامہ شفقت شیرازی: یہ دن کو نازیبا زبان کا استعمال کرتے ہیں اور رات کو مذاکرات کرتے ہیں یہ منافقانہ پالیسی ہے۔ یہ لوگ پاکستان کے لئے سنجیدہ نظر نہیں آتے، انہوں نے بڑی حماقت یہ کی کہ مذاکراتی ٹیم کے ایک نمائندہ اسد نقوی اور دیگر لوگوں کو بے گناہ گرفتار کر لیا، ہمارے کشمیر سے آئے ہوئے مہمان جن میں کشمیر کے سیکرٹری سیاسیات بھی شامل تھے انہیں بھی بے جرم و خطا گرفتار کر لیا گیا، تو پاکستان میں ایک اندھیر نگری چل رہی ہے۔ کسی آئین اور قانون کی پاسداری نہیں کی جارہی لیکن عوام کے اندر جو بیداری پیدا ہوئی ہے یہ ایک نوید ہے کہ پاکستانی عوام اگر اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں تو ممکن ہے کسی ایک نتیجہ پر ہم پہنچیں گے۔

اسلام ٹائمز: پاک آرمی نے سیاست سے کنارا کشی اختیار کی اور ضرب عضب میں مگن ہو گئی لیکن اسے بار بار سیاست میں گھسیٹا جاتا ہے، اس حوالہ سے کیا کہیں گے۔؟
علامہ شفقت شیرازی: موجودہ حکومت نے پاکستان کے تمام تر اداروں کے وقار کو مجروح کیا ہے۔ پہلے انہوں نے وزارتوں کی بندر بانٹ سے وزارتوں کے وقار کو مجروح کیا، پھر انہوں نے عدالتوں کے وقار کو مجروح کیا۔ عدالتیں کچھ کہتی ہیں حکومت کچھ کرتی ہے جیسے چند روز قبل عدالت کا حکم تھا کہ گذشتہ دنوں گرفتار کئے گئے کارکنان کو رہا کیا جائے اور کنٹیرز ہٹائے جائیں، یا لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ سامنے ہے۔ یہ تمام فیصلوں کو یکسر نظر انداز کررہے ہیں۔ پھر انہوں نے پولیس کے وقار کو مجروح کیا، پولیس کے درجنوں لوگوں نے استعفٰی دیا، وہ اسٹیٹ کے نمائندہ ہیں نواز حکومت کے ذاتی غلام نہیں ہیں۔ کتنے ہی آئی جی صاحبان نے تبادلے کرائے یا چھٹیاں لے لیں لیکن موجودہ حکومت کی بات نہیں مانی، اسی طرح انہوں نے آرمی کے ادارہ کو بھی مجروح کیا ہے، انہوں نے کچھ چھوڑ ا نہیں ہے۔ یہ چاہتے ہیں کہ اگر ہم نہیں چاہتے تو پاکستان میں کچھ نہ رہے۔

اسلام ٹائمز: دھرنوں میں شرکت سے مجلس کو کونسا بڑا ہدف حاصل ہوا۔؟

علامہ شفقت شیرازی: ہم نے روز اول سے کہا تھا کہ ہم مظلوموں کے سپورٹر ہیں اور ہم نے عملی طور پر مظلوموں کی حمایت کی ہے، ہم نے ان سے وعدہ کیا تھا اس کے مطابق ہم پہلے دن سے لیکر آج تک ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ان پے شلینگ ہوئی ہم نے شیل کھائے، ان پر فائرنگ ہوئی ہمارے لوگ بھی زخمی ہوئے، گرفتاریاں ہوئیں ہمارے لوگ بھی گرفتار ہوئے، ہم نے ان کے ساتھ وفا کی ہے۔ انہوں نے بھی کل راولپنڈی میں ہمارا ساتھ دیا تھا جب تکفیریوں کی طرف سے بڑے انتشار کی بنیاد رکھی گئی اور تشیع کے خلاف منظم سازش کی گئی تو ان اہل سنت بھائیوں نے کھل کر ٹی وی چینلز پر آکر ہمارا ساتھ دیا تو آج ہم نے ان کا ساتھ دے کر اس رشتے کو مضبوط کیا ہے۔

اسلام ٹائمز: اسی شہر (پشاور) سے داعش کی حمایت کا اعلان کیا گیا، پمفلٹ تقسیم کئے گئے، اسلام آباد کی لال مسجد سے داعش کو پاکستان میں خوش آمدید کہا جارہا ہے کیا کہیں گے۔؟

علامہ شفقت شیرازی: دیکھیں داعش جس فکر کی ترجمانی کرتی ہے، اس فکر کا آغاز سعودی عرب سے ضرور ہوا لیکن اس کو پروان چڑھانے میں پاکستان اور افغانستان کی زمین کو زیادہ استعمال کیا گیا، اس خطہ کے اندر داعش کی حمایت ہونا ایک فطری سی بات ہے۔ بلکہ اس خطہ میں تو وہ لوگ بیٹھے ہیں جو داعش کے روحانی پیشوا شمار ہوتے ہیں۔ یہاں کے لوگ عراق و شام میں دہشت گردی میں شریک ہیں۔ اس لئے داعش کا یہاں آنا کوئی تعجب والی بات نہیں ہے چونکہ ان کے ہم فکر اور ان کی بنیادیں پہلے سے یہاں موجود ہیں۔ ہر وہ ادارہ جس کا امام کعبہ نے سنگ بنیاد رکھا تھا آج بھی وہ تعلق قائم ہے اور اس فکر کے ترجمان یہاں موجود ہیں۔
خبر کا کوڈ : 409996
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش