0
Wednesday 1 May 2024 22:06
اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرنیوالی اسمبلی کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے، فضل الرحمان

اسرائیل ناجائز ریاست ہے، اسے تسلیم کرنا گھاٹے کا سودا ہو گا، قومی فلسطین کانفرنس

اسرائیل کو تسلیم کرنا قائداعظم کے نظریات کی دھجیاں اُڑانے کے مترادف ہے، مقررین کا خطاب
اسرائیل ناجائز ریاست ہے، اسے تسلیم کرنا گھاٹے کا سودا ہو گا، قومی فلسطین کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ مرکزی جمعیت اہلحدیث کے زیراہتمام قومی فلسطین کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ کانفرنس ایوان اقبال میں منعقد ہوئی، جس میں مولانا فضل الرحمان، لیاقت بلوچ، فلسطینی رہنما ڈاکٹر ناجی، مولانا عبدالغفور حیدری، مولانا احمد لدھیانوی، صاحبزادہ اویس نورانی، ڈاکٹر عبدالغفور راشد، مولانا امجد خان، مولانا علی محمد ابوتراب اور دیگر شریک ہوئے۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امت بتا دے کہ مسلمان ایک ہیں، چاہیے برما کا ہو یا فلسطین کا، مگر افسوس ابھی تک اسلامی دنیا کے حکمرانوں کو فلسطین پر غیرت نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ سرحدی پابندیاں نہ ہوتیں تو ہزاروں کی تعداد میں مسلمان غزہ میں فلسطینیوں کی مدد کے لیے پہنچ چکے ہوتے، ہم نے بھر پور احتجاج کرنے کیلئے جلسے منعقد کئے، امریکی انتظامیہ کا رویہ ہاتھی کے دانت کھانے کے اور دکھانے کے اور کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور یورپ سے گلا نہیں وہ ہمارے دشمن ہیں، افسوسناک مسلم ممالک بے حسی کا شکار ہیں، مسلمانوں کے درمیان وحدت پیدا کرنے کی ضرورت ہے، فلسطین کی سر زمین فلسطینی عوام کی ہے، عرب حکمران غاصب ریاست اسرائیل کو کیسے تسلیم کر سکتے ہیں۔

نائب امیر جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ  فلسطین اور کشمیر امت مسلمہ کے اہم ترین مسائل ہیں، ان مسائل کی وجہ سے عالمی امن پر دباؤ یے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر ہماری شہہ رگ اور فلسطین ارض انبیا ہے، ایک ماحول بنایا گیا کہ اب اسرائیل کو تسلیم کر لینا چاہیے، سات اکتوبر کے طوفان الاقصیٰ آپریشن نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے منصوبے کا سب کچھ ملیا میٹ کر دیا۔ نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ استعمار نے ہمیں شیعہ سنی کی مسلکی تقسیم نے عالم اسلام کو کمزور کیا ہے، عالم اسلام کو یکجہتی کی طرف آنا چاہیے، سعودی عرب ایران انڈونیشیا اتحاد کر لیں تو حالات بہتر ہوں گے۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ اسرائیل ناجائز ریاست ہے، اسے تسلیم کرنا گھاٹے کا سودا ہو گا، دینی جماعتیں حقیقت ہیں، قرآن و سنت کیلئے اکٹھے ہونا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دینی جماعتیں اتحاد نہ بھی کریں تو کم از کم مشترکہ پروگرام پر اکٹھی ہو جائیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے شوہر کیپٹن (ر) محمد صفدر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین پر توجہ نہ دی تو رسول اللہ کی شفاعت نصیب نہ ہو گی، کشمیر کو آزاد کرانے میں حکومت اور فوج کی دلچسپی نہیں۔ مولانا فضل الرحمان کو مخاطب کرتے ہوئے کیپٹن صفدر کا کہنا تھا کہ مجھے ان الفاظ پر ڈی آئی خان جیل میں مولانا سے کھانا تو مل جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مخصوص نشستوں پر خواتین سے نہیں پوچھا جاتا کہاں سے پڑھی ہیں، سینٹ میں فلسطین پر بات نہیں ہوتی، ہم سودی ہیں، سود لیتے ہیں۔ کیپٹن صفدر نے کہا کہ کانفرنس لانگ مارچ کا تقاضا ہے، فلسطین چلیں، فلسطین پر جہاد کیوں نہیں، مولانا جہاد فی سبیل اللہ کا اعلان کریں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے مسلم لیگ ن کے حوالے سے نہ بلایا جائے، میں صرف مسلمان ہوں، جج کیخلاف پشاور ہائی کورٹ میں رٹ دائر کروں گا۔

سربراہ سنی علماءکونسل مولانا احمد لدھیانوی نے کہا کہ فلسطین پر تقریروں کا وقت ختم، میدان میں نکلنے کا وقت آ گیا ہے، اگلا پروگرام مینار پاکستان اور کراچی میں ہو گا، امریکہ اور عالم کفر سے فلسطین پر مدد مانگنے کی بجائے اللہ سے مدد مانگیں، تحفظ ناموس صحابہ و اہلبیتؑ بل پر سب کو میدان میں آنا ہو گا، سوشل میڈیا پر توہین کی جا رہی ہے۔ احمد لدھیانوی نے کہا کہ اسرائیل کیخلاف قیادت کو نکلنا ہو گا، امریکی یونیورسٹیوں جیسا احتجاج پاکستان سمیت مسلم دنیا میں کہیں نہیں ہو رہا۔ قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں جمعیت علماء پاکستان کے سیکرٹری جنرل شاہ اویس نورانی نے کہا کہ فلسطین پاکستان یا عرب ممالک کا نہیں پوری دنیا کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا لاہور میں عاصمہ جہانگیر کے تعزیتی پروگرام میں فلسطین کیخلاف اقدامات پر یورپی ملک کے سفیر کے سامنے پاکستانی نوجوان نے احتجاج کیا تو اسے ہال سے باہر نکال دیا گیا، جنرل عاصم منیر بتائیں سابقہ حکومت میں پارلیمنٹ میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرنیوالے تین ارکان کہاں ہیں؟ اسرائیل کو تسلیم کرنا قائداعظم کے نظریات کی دھجیاں اُڑانے کے مترادف ہے۔

شاہ اویس نورانی نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے فلسطین پر کوئی کانفرنس نہیں کی، شہباز شریف کو فلسطین پر عالمی سربراہی کانفرنس طلب کریں اور احتجاج کریں، ملا عمر نے افغانستان کو امریکہ کا قبرستان بنایا،  8 فروری کو ایک الیکشن صبح آٹھ سے پانچ بجے اور دوسرا اگلے 72 گھنٹے میں ہوا، 2024 کے الیکشن میں مفرور لوگوں کو مسلط کیا گیا۔ امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث پروفیسر ساجد میر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حماس نے اسرائیل کے ناقابلِ تسخیر ہونے کے دعوے کو غلط ثابت کر دیا، اسرائیل نے مصر کو ایک ہفتے میں زیر کرلیا تھا، مگر چھ مہینے سے حماس مقابلہ کر رہی ہے، غزہ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔ ساجد میر نے مزید کہا کہ ڈوب مرنے کا مقام ہے کہ ہم ڈیڑھ ارب مسلمان غزہ کی مدد نہیں کر سکے، سیرت النبی کے مطابق اتحاد اور جہاد سے قوت حاصل کی جا سکتی ہے، اتحاد اور جہاد سے کشمیر اور فلسطین کا مسئلہ حل ہو گا، اتحاد عوام اور علماء نہیں، حکمرانوں کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی ایئرفورس غزہ کو فضائی کور تو دیں۔

قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب میں جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مرکزی جمعیت اہلحدیث نے فلسطین پر قومی نمائندہ اجتماع منعقد کیا ہے، حماس حق پر ہے اور ہم فلسطین کے ساتھ ہیں، ہم فلسطینیوں کے ساتھ کندھے کے ساتھ کندھا ملا کر کھڑے ہیں، کچھ کہتے ہیں فلاں نے اسرائیل کو تسلیم کر لیا تو پاکستان بھی کر لے، فلسطین پر حقائق سے توجہ ہٹائی جاتی ہے، ایک صدی تک اسرائیلی ریاست کا کوئی وجود نہیں تھا، فلسطینی ریاست کا وجود تھا، سلطنت عثمانیہ نے یہودیوں کی بستیوں کی اجازت نہیں دی گئی تھی، پوری دنیا سے یہودیوں کو اسرائیل میں لا کر بسایا گیا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے پہلا ردعمل دیا، فوج اور حکمرانوں سے کہتا ہوں قائداعظم کا فرمان حجت اور منبع ہے، کانفرنس میں شہباز شریف پر تنقید کی اس کی حکومت کہاں ہے؟ بات سے اس سے کریں گے جس کی حکومت ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کیپٹن صفدر کی تقریر سے سمجھ نہیں آیا وہ ہم سے شکوہ کر رہے تھے یا سسرال سے، امریکہ انسانی حقوق کا خود انحراف کرنیوالا ملک ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ فلسطینی عوام اب تک 35 ہزار شہداء کو دفن کر چکے ہیں، امریکہ انسانی حقوق کا علمبردار بنتا پھرتا ہے، افغانستان سے شکست کھا کر بھاگنے والے امریکہ کو سپر پاور تسلیم نہیں کرتے، حماس پر کچھ لوگ اعتراض کرتے ہیں، حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے فلسطین کے مسئلے کو اجاگر کیا، اسرائیل مقبوضہ علاقوں کو دفاعی لائن قرار دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کی بات کرنیوالی اسمبلی کی اینٹ سے اینٹ بجا دیں گے، سات ستمبر 2024 کو قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے کی گولڈن جوبلی مینار پاکستان گراؤنڈ میں منانے کا اعلان کرتا ہوں۔
خبر کا کوڈ : 1132350
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش