0
Monday 12 Dec 2011 10:40
2014ء کے بعد بھی اتحادی افواج افغانستان میں رہیں گی

نیٹو حملے جیسا واقعہ نہ ہونے کی گارنٹی نہیں دے سکتے، ایساف کمانڈر

نیٹو حملے جیسا واقعہ نہ ہونے کی گارنٹی نہیں دے سکتے، ایساف کمانڈر
اسلام ٹائمز۔ افغانستان میں ایساف کے کمانڈر جنرل جان ایلن نے کہا ہے کہ مہمند ایجنسی میں پاکستانی چیک پوسٹوں پر حملہ جان بوجھ کر نہیں کیا گیا، الزامات غلط ہیں، ہمیں حملہ کرنے کی کیا ضرورت تھی، پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت پر انہیں دلی رنج ہے، واقعے پر سب کو افسوس ہے، تحقیقات کر رہے ہیں، اگر ہماری غلطی ثابت ہوئی تو اس کا حل نکالیں گے، پاکستان میں پایا جانے والا غم و غصہ صرف حملے کے باعث نہیں، اس کی دیگر وجوہات بھی ہیں، کوشش کریں گے آئندہ مہمند جیسا واقعہ نہ ہو، مگر اس کی ضمانت نہیں دے سکتے، اسلام آباد سے دیرینہ تعلقات ہیں، کڑا وقت ساتھ گزارا ہے، پاکستان اور نیٹو اپنے قول و فعل میں تضاد ختم کریں، اسلام آباد سے تعلقات کی بحالی کے لئے کام کر رہے ہیں، 2014ء کے بعد بھی اتحادی افواج افغانستان میں رہیں گی، طالبان ہمارے جانے کا انتظار کر کے غلط فہمی میں نہ رہیں۔
 
دبئی میں خلیج ٹائمز کو انٹرویو میں جنرل جان ایلن نے ان الزامات کو مسترد کیا کہ مہمند ایجنسی میں حملہ جان بوجھ کر کیا گیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ حملہ غیر ارادی تھا، ہمیں کیا ضرورت تھی کہ ہم پاکستان یا اس کے فوجیوں پر حملہ کریں، اس سوال پر کہ کیا اس بات کی ضمانت دی جا سکتی ہے کہ اس طرح کا سانحہ مستقبل میں دوبارہ نہیں ہو گا، ایساف کمانڈر کا  کہنا تھا کہ جنگ میں کسی بات کی ضمانت نہیں دی جا سکتی، پاک افغان سرحد پر حالات انتہائی مشکل ہیں، تاہم کوشش کریں گے کہ آئندہ اس قسم کا کوئی واقعہ نہ ہو، ایساف کمانڈر نے مزید کہا کہ واقعے کی تحیقیقات مکمل ہونے دیں، اگر ہماری غلطی ثابت ہوئی تواس کا حل نکالیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ واقعے پر کوئی خوش نہیں، 24 پاکستانی فوجیوں کی جانیں گئی ہیں، جس پر مجھے دلی رنج ہوا ہے، ہم اس کی تحقیقات کریں گے، ہمارے پاکستان سے طویل تعلقات ہیں، دونوں ملک سخت حالات سے ایک ساتھ گزرے ہیں، ہم پاکستان میں پائے جانے والے غم و غصے سے آگاہ ہیں، لیکن نیٹو حملہ اس کی واحد وجہ نہیں، اس میں دوسری چیزیں بھی شامل ہیں، جنہوں نے یہ ماحول پیدا کیا ہے۔ جنرل ایلن نے کہا کہ نیٹو اور پاکستان کو متوازن تعلقات قائم کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان اور نیٹو کو چاہئے کہ وہ اپنے قول فعل میں تضاد ختم کریں اور متوازن طویل مدتی تعلقات قائم کریں۔
 
جان ایلن نے کہا کہ نیٹو حملے کی تحقیقات جاری ہے، رپورٹ آنے پر ہر چیز واضح ہو جائے گی، جان ایلن کا کہنا تھا کہ شدت پسند پاکستان، افغانستان اور ایساف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ مہمند واقعہ کے بعد پاکستان سے تعلقات کو بحال کرنے کیلئے کوششیں کی جا رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میری تمام فریقین سے اپیل ہے کہ ہمارے قول و فعل ایسی حد پار نہ کر جائیں کہ آخر میں توازن قائم نہ رکھ سکیں۔ جنرل ایلن کا کہنا تھا کہ حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے حوالے سے پاکستان کے ساتھ بات چیت اس وقت تعطل کا شکار ہے، مستقبل میں اس معاملے پر بات چیت ہو گی، حقانی نیٹ ورک کے خلاف افغانستان میں کارروائی کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 121458
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش