اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کی تحقیقات کر نے والے برطانوی ادارے اپنی حدود سے تجاوز کر رہے ہیں وہ ایم کیو ایم کے تنظیمی معاملات کا جائزہ لے رہے ہیں اور اس پر فوکس کر رہے ہیں انہیں چاہئے کہ وہ اپنی حدود میں رہیں، ہمارے سیاسی جماعت کی حیثیت سے برطانوی حکومت سے اچھے تعلقات ہیں تاہم اس بات کو نظر میں رکھنے کی ضرورت ہے کہ کوئی ایسا کام نہ ہوجائے جس سے کوئی نقصان پہنچ جائے، ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی تفتیش کے سلسلہ میں پورا تعاون کریں گے۔ وہ دنیا نیوز کے پروگرام ٹاپ اسٹوری میں میزبان سمیع ابراہیم سے گفتگو کر رہے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے خلاف کوئی عالمی سازش ہے تو اسے ایکسپوز کیا جانا چاہیئے ایسے معاملات خدانخواستہ پاکستان کو غیر مستحکم کر سکتے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ چند ماہ سے ہمارے خلاف آپریشن ہورہا ہے عام انتخابات میں ہمارا راستہ روکا گیا اس کے باوجود ہمیں پہلے سے زیادہ کامیابی ملی اس کے بعد بموں اور بلٹس کے ذریعے ہماری کامیابی کو چیلنج کیا گیا ہمیں دیوار سے لگانے کی سازش ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014ء میں عالمی قوتوں کو اس خطہ سے نکلنا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ خطہ دہشت گردوں کے حوالے کرنا ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ قومی اور بین الاقومی سطح پر الطاف حسین کو اعصابی طور پر شکست دینے کی کوشش کی جارہی ہے، ملک میں الیکشن فخر الدین جی ابراہیم کی زیر نگرانی نہیں بلکہ شدت پسند کمانڈروں کے زیر سایہ ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس مقبول باقر کے ساتھ بھی دہشت گردی ہوئی ہے وہ بھی حق کی بات کرتے تھے جس پر انہیں نشانہ بنا یا گیا، ہمارا یقین کی حد تک گمان ہے کہ عمران فاروق کے قتل میں الطاف حسین کو ملوث کرنے کی سازش کی جارہی ہے، ایسا نہیں ہونا چاہیئے اس سے ملکی سیاست کو نقصان پہنچے گا۔