4
0
Friday 30 Aug 2013 19:01

الجزیرہ کی اینکر پرسن غادۃ عویس جہاد النکاح کے نام پر شامی دہشتگردوں کی جنسی ہوس کا شکار

الجزیرہ کی اینکر پرسن غادۃ عویس جہاد النکاح کے نام پر شامی دہشتگردوں کی جنسی ہوس کا شکار
اسلام ٹائمز۔ الجزیرہ ٹی وی کی معروف خبرنگار اور اینکر پرسن غادۃ عویس شام میں القاعدہ کی ذیلی شاخ ’’جبهة النصره‘‘ کے اہم کمانڈروں کی جنسی درندگی کا شکار ہوگئی، الجزیرہ ٹی وی کی جانب سے واقعہ کی تردید جبکہ جبهة النصره کے ترجمان کے مطابق غادۃ عویس جہاد النکاح کیلئے اپنی مرضی سے ہمارے پاس آئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق الجزیرہ ٹی وی کی معروف خبرنگار اور اینکر پرسن غادۃ عویس شام کے حالات کی کوریج کے لئے قطر سے روانہ ہوئی تھی، اس کے بارے میں چند روز بعد عرب ذرائع ابلاغ میں یہ خبر گردش میں آئی کہ غادۃ عویس کو شامی دہشت گردوں نے اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بنایا ہے، لیکن الجزیرہ ٹی وی نے اس خبر کی تردید جاری کی۔

دوسری جانب اس واقعہ کے چند روز بعد جبهة النصره کی جانب سے یہ بیان جاری کیا گیا کہ غادۃ عویس نے خود کو رضاکارانہ طور پر جبهة النصره کے ایک مرکزی رہنما کی خدمت میں جہاد النکاح کے لئے پیش کیا اور اس سے ہمبستری کی اور اس موقع پر غادۃ عویس نے کہا تھا کہ یہ عمل میرے لئے کئی گنا ثواب کا حامل ہے اور باعث افتخار ہے۔ دیگر اطلاعات کے مطابق جب غادۃ عویس کو شام سے قطر منتقل کیا گیا تو خاتون اینکر پرسن نے الجزیرہ کے ہیڈ آفس میں شکایت کی کہ شام میں اس کو جبهة النصره کے مرکزی کمانڈر کی جانب سے زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ جہاد النکاح کی اصطلاح ایک سعودی مفتی العریفی کی ایجاد ہے کہ جس کی آڑ میں شامی دہشت گردوں کے لئے عرب ممالک بالخصوص سعودی عرب، تیونس سمیت دہگر ممالک کی خواتین بھی بڑی تعداد میں شام کا رخ کر رہی ہیں۔ وقت گزرتے کے ساتھ ساتھ ان خواتین کے ساتھ جنسی استحصال کے متعدد واقعات بھی میڈیا کی زینت بن رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 297052
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

جہاد النکاح کس بنیاد سے اسلام میں جائز ہے، آل سعود نے اپنی جنایت کاریوں کے سبب اسلام کو ایک اور زخم سے آشکار کیا ہے کہ اس سے نہ جانے کتنی ہی خواتین بے آبرو ہوگئیں ہیں۔ خدا آل سعود کے شر سے ہم سب کو محفوظ رکھے۔
اس فتویٰ کے بعد ثابت ہوگیا کہ تکفیری دہشتگرد اور ان کا سرپرست سعودی عرب کسی بھی طور سے اسلام کے پیروکار نہیں ہیں۔
جہاد کے مقدس نام پر خواتین کی عصمت دری قابل مذمت فعل ہے۔
مبارک ہو، متعہ کا مذاق اڑانے والے، جو کہ ایک شرعی نکاح ہے اور یہ خود بھی اقرار کرتے ہیں کہ یہ رائج تھا، تاہم بعد میں منسوخ ہوگیا۔ ان سے سوال ہے کہ جہاد النکاح کے حکم کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا اسکے متعلق کوئی حدیث موجود ہے۔؟
منتخب
ہماری پیشکش