0
Tuesday 15 Jul 2014 22:52

ضرب عضب، عدنان رشید زخمی حالت میں گرفتار، نامعلوم مقام پر منتقل

ضرب عضب، عدنان رشید زخمی حالت میں گرفتار، نامعلوم مقام پر منتقل
اسلام ٹائمز۔ کالعدم تحریک طالبان کے کمانڈر اور سابق صدر پرویز مشرف پر قاتلانہ حملہ کے مرکزی ملزم عدنان رشید کو جنوبی وزیرستان کے علاقے شکئی سے زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ڈان نیوز نے ذرائع کے حوالے سے انکشاف کیا ہے کہ عدنان رشید کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا ہے۔ عدنان رشید نے چار روز قبل شمالی وزیرستان میں فوج کے محاصرے سے بھاگنے کی کوشش کی تھی اور شدید زخمی ہوگیا تھا۔ اس دوران وہ جنوبی وزیرستان پہنچنے میں کامیاب رہا، لیکن فورسز نے ان کا پیچھا کرتے ہوئے زخمی حالت میں گرفتار کر لیا۔ عدنان رشید کا تعلق خیبر پختونخوا کے علاقے صوابی کے گاوں "چھوٹا لاہور" سے ہے اور 1997ء میں جوانی کے دنوں میں پاک فضائیہ میں شمولیت اختیار کی۔ اسی دوران 2014ء میں 24 سال کی عمر میں سابق صدر جنرل پرویز مشرف پر حملے کے الزام میں گرفتار ہوا اور 2005ء میں موت کی سزا ملی۔ بنوں جیل میں سزا پر عمل درآمد کا منتظر تھا کہ اپریل 2012ء میں اسے چھڑا لیا گیا۔

اس حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ حملہ آور جیل میں داخل ہوتے ہی پھانسی گھاٹ کی طرف بڑھے اور باآواز بلند عدنان رشید کو پکارنا شروع کیا، اس حملے میں طالبان نے 384 قیدی چھڑائے تھے۔ رہائی کے بعد عدنان نے ملالہ یوسف زئی کو ایک خط لکھا جس میں اس پر حملے کی وضاحت کی اور اسے واپس آکر اسلامی و پختون روایات کے مطابق پڑھنے کا مشورہ دیا، لیکن طالبان نے عدنان کے اس خط کو اس کی ذاتی رائے قرار دیا تھا۔ اس کے بعد عدنان رشید نے قیدیوں کی مدد کیلئے ایک تنظیم "انصار الاسیر" قائم کی، پچھلے سال جولائی میں ڈیرہ اسمٰعیل خان جیل پر حملے کا واقعہ پیش آیا، جہاں اس حملے کا ماسٹر مائنڈ عدنان رشید کو ہی قرار دیا گیا۔ اس واقعہ میں دو سو تینتالیس قیدی فرار ہوئے۔ ذرائع کے مطابق عدنان رشید کو پھانسی گھاٹ میں بھی موبائل فون کی سہولت حاصل تھی۔ ایک غیر ملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں اس نے دعویٰ کیا کہ 2002ء کے ریفرنڈم میں پرویز مشرف کے خلاف ووٹ دینے پر اس کا پیچھا شروع کر دیا گیا تھا۔
خبر کا کوڈ : 399645
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش