0
Thursday 25 Sep 2014 11:39

شہر سرینگر میں سیلاب سے خوفناک تباہی، مزید ہلاکتوں کا خدشہ

شہر سرینگر میں سیلاب سے خوفناک تباہی، مزید ہلاکتوں کا خدشہ
اسلام ٹائمز۔ سیلابی پانی اترنے کے ساتھ ہی شہر سرینگر میں قیامت خیز تباہی منظر عام پر آرہی ہیں جس کے بعد مزید ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے جبکہ بدبو اور عفونت کےساتھ ہی وبائی بیماریوں پھوٹ پڑنے کا شدید خطرہ لاحق ہے، اس دوران حکومت نے پہلے مرحلے پر شہر کی صفائی ستھرائی اور پانی کی نکاسی کی جانب توجہ مرکوز کر دی ہے، اطلاعات کے مطابق شہر سرینگر میں ابھی بھی چالیس فیصد آبادی زیر آب ہے جس میں بمنہ کے متعدد علاقے، ٹینگہ پورہ، راجباغ، امرکدل، لالچوک، مائسمہ، شیو پورہ اور جواہر نگر شامل ہیں، جہانگیر چوک سے رام باغ تک کا علاقہ ابھی بھی پانی میں ہے جہاں دو فٹ کے قریب پانی موجود ہے اور اس کی نکاسی کےلئے کام جاری ہے تاہم پانی کئی اطراف سے داخل ہوگیا ہے جس کے نکالنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ اسی طرح زیرو برج کا علاقہ بھی زیر آب ہی ہے، اس دوران بمنہ میں صورتحال سنگین بنی ہوئی ہے کیونکہ سیلاب کے بیس روز گذرنے کے باوجود بھی مکانات پانی میں ہیں اور ان کے گرنے کا شدید خطرہ پیدا ہوگیا ہے، جگہ جگہ کوڑے کرکٹ کے ڈھیر جمع ہیں جنہیں اٹھانے کےلئے کافی مشقت درکار ہے، شہر کے لالچوک اور بڈشاہ چوک میں بھی یہی صورتحال ہے، مائسیمہ میں ابھی بھی سیلابی پانی جمع ہے اس کے علاوہ راجباغ کا علاج انتہائی سطح پر ابتری کی صورتحال دکھا رہا ہے جبکہ لال منڈی، بخشی اسٹیڈیم اور لل دید کے علاقوں میں سڑکوں پر سے پانی کی سطح میں کمی ہوئی ہے تاہم لوگوں کےلئے پانی کی کم سے کم سطح پر سوہان روح ثابت ہورہی ہے، لال منڈی سے جواہر نگر کا راستہ بیسویں روز بھی منقطع ہے، عبور ومرور کے راستے انتہائی دشوار ہے کیونکہ اس پانی کی سطح میں اب کشتیوں کا چلنا بھی محال بن گیا ہے، صورتحال اب بھی سنگین اور دھماکہ خیز بنی ہوئی ہے کیونکہ سیلاب کے گندے پانی کےساتھ اندرونی گندگی بھی مل گئی ہے جہاں ہزاروں جانوروں کی ہلاکت نے اسے بدبو دار بنا دیا ہے۔

بٹہ مالو بس اڈے کے گر د نواح والے علاقوں میں بے تحاشا گندگی ہے جس کے باعث وہاں عفونت پھیل رہی ہے، شہر سرینگر میں داخل ہونے کے ساتھ ہی احتیاطی تدابیر کے طور ماسک پہننا لازمی بن گیا ہے، پانی اترنے کے ساتھ ہی صورتحال انتہائی سنگین بن گئی ہے کیونکہ گھروں کی دیواریں گر چکی ہیں ساتھ ہی ساتھ مکانات تیزی کےساتھ گرنا شروع ہو چکے ہیں اور جتنی دیر مکانات میں پانی رہے گا ان کے گرنے کا عمل بھی تیز ہوجائے گا، صورتحال کا تشویشناک پہلو یہ ہے کہ اب کی بار مکانات میں رہنا کسی بھی مشکل سے کم نہیں ہے کیونکہ کسی بھی وقت مکانات گر سکتے ہیں جس کے باعث مزید جانی نقصان کا خطرہ رہتا ہے، شہر سرینگر میں سیلابی پانی کے داخل ہونے کے اب 20 روز گذر گئے لیکن ابھی تک صورتحال میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی دیکھنے کو نہیں مل رہی ہے پانی والے علاقوں میں بجلی کا کوئی نظام نہیں ہے جس کے نتیجے میں لوگوں کو کپڑے دھونے کےلئے بھی پانی میسر نہیں ہے کیونکہ ان علاقوں میں پانی کی سپلائی بھی منقطع ہے۔

لوگوں کا کہنا ہے کہ بمنہ اوراس کے گرد نواح میں موجود لوگوں کےلئے طبی سہولیات کا بھی فقدان ہے کیونکہ ان کے بقول جہلم ویلی میڈیکل کالج میں صفائی ستھرائی بھی مکمل ہوگئی ہے اور وہاں کسی قسم کا سیلابی پانی بھی نہیں لیکن پھر بھی نامعلوم وجوہات کی بناء پر اس اسپتال کو چالو نہیں کیا جارہا ہے جس کے باعث پاس پڑوس کے لوگوں کے ساتھ ساتھ شمالی کشمیر کے مریضوں کو انتہائی مشکلات کا سامنا رہتا ہے، میڈیکل کالج کے اندرونی ذرائع نے بتایا کہ اسپتال پوری طرح سے تیار ہے اور آپریشن تھیٹر بھی پوری طرح سے صاف اور ستھرا ہے لیکن محض بجلی سپلائی کی بحالی نہ ہونے کے باعث یہ صورتحال بنی ہوئی ہے، اسپتال کے کئی ڈاکٹروں نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نمائندے کو بتایا کہ حیرت انگیز طور پر اسپتال میں کام کاج کی شروعات کے بجائے صورہ میڈیکل انسٹی چیوٹ کو ہی ترجیح دی جارہی ہے جس کے نتیجے میں اس اسپتال پر زبردست دباؤ بڑھ گیا ہے اور وہاں مریضوں کو ٹھیک سے علاج بھی نہیں مل رہا ہے، لوگوں کا کہنا ہے کہ فوری طور پر اسپتال میں کام کاج شروع کیا جائے تاکہ لوگوں کو راحت مل سکے۔

ادھر جواہر، نگر راجباغ میں پانی اترنے کےساتھ ہی قیامت خیز تباہی منظر عام پر آرہی ہے جس میں مکانات کی بھاری تعداد زمین بوس ہو چکی ہے اور اب ملبے تلے مزید لاشوں کے نکلنے کا احتمال ہے جس سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ متوقع ہے، اس دوران شہر سرینگر میں سکول بند پڑے ہیں اور اکثر مقامات پر بجلی سپلائی بھی منقطع ہے جس کو دیکھتے ہوئے لوگوں کی زندگی جہنم بن گئی ہے، سیلاب زدہ سرینگر میں نہ کھانے کی کوئی سہولیات نظر آرہی ہے اور نہ ہی پینے کا صاف پانی مہیا ہے، جگہ جگہ پر لوگ اپنے مکانوں کو اسی گندے پانی سے دھونے پر مجبور ہیں جبکہ کپڑے بھی گندے پانی سے دھونے کی کوششیں جاری ہیں۔ اس دوران حکومت نے پہلے مرحلے پر شہر سرینگر کو صاف کرنے کا فیصلہ لیا ہے جس کے تحت جگہ جگہ پر دکانداروں کی جانب سے سڑک پر پھینکا گیا تباہ شدہ ساز سامان اٹھانے کی کوششیں جاری ہیں، اسی دوران ٹرانسپورٹ نظام اس ساری صورتحال میں بنیادی رکاوٹ بن رہا ہے کیونکہ جگہ جگہ ٹریفک جام نے صفائی ستھرا کا کام متاثر کر دیا ہے اور لوگوں نے ذاتی گاڑیوں کو سڑکوں پر لاکر رکھا ہوا ہے کیونکہ وہ سیلاب سے مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہیں، اس طرح سے صورتحال انتہائی تشویشناک بن رہی ہے، پورا شہر سرینگر میں کوڑے دھان میں تبدیل ہوگیا ہے جس کے باعث مزید بیماریاں پھوٹ پڑنے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ اس دوران لوگوں کو کلورین کی ٹکیہ بھی فراہم کی جارہی ہیں تاہم اسے کوئی راحت نہیں مل رہی ہے، لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم صورتحال کو بہتر بنانے کی کوشش کرر ہے ہیں لیکن اب سیلابی پانی نے کیچر کی شکل اختیار کی ہے جس کے باعث صورتحال انتہائی دھماکہ خیز بن رہی ہے، تاہم سرکاری مشینری انتہائی سطح پرسرگرم ہے اور سیلابی پانی کی نکاسی ہنگامی بنیادوں پر جاری ہے۔
خبر کا کوڈ : 411447
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش