0
Tuesday 11 Nov 2014 15:07

لیاری میں قبضے کیلئے گینگ وار گروپوں کے درمیان جنگ میں شدت آگئی، تکفیری جماعتیں بھی فعال

لیاری میں قبضے کیلئے گینگ وار گروپوں کے درمیان جنگ میں شدت آگئی، تکفیری جماعتیں بھی فعال
رپورٹ: ایس زیڈ ایس جعفری

شہر قائد کے علاقے لیاری میں قبضے کیلئے گینگ وار گروپوں کے درمیان جنگ میں شدت آگئی ہے، بابا لاڈلہ نے افشانی گلی اور سنگولین پر بڑے حملے کی تیاری شروع کردی اور بلوچستان سے بلوچ لبریشن آرمی کے مزید کارندے بلا لئے، پیر کے روز بھی لیاری میں مغوی نوجوان کو قتل کر کے لاش پھینک دی گئی جبکہ گینگ وار گروپوں کے خلاف آپریشن کیلئے لیاری میں جانے والی کلا کوٹ اور چاکیواڑہ کی پولیس 2گھنٹے تک یر غمال بنی رہی۔ گینگ وار ملزمان کی فائرنگ سے ایک بکتر بند گاڑی کا ٹائر برسٹ ہو گیا جبکہ دوسری بکتر بند کی ونڈ اسکرین ٹوٹ گئی۔ تفصیلات کے مطابق بابا لاڈلہ گروپ نے اپنے مسلح ساتھیوں کے ہمراہ سنگھولین پر حملہ کیا تھا جس کی اطلاع پر چاکیواڑہ اور کلاکوٹ تھانے کی پولیس بکتر بند گاڑیوں کے ہمراہ علاقے میں پہنچی تو مسلح گروپوں نے پولیس پر حملہ کر کے اسے یرغمال بنا لیا۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں طرف فائرنگ اتنی شدید تھی کہ ایس ایچ او چاکیواڑہ بکتر بند میں ہی 2گھنٹے یر غمال بنے رہے اور فون کر کے پولیس کی بھاری نفری اور کمانڈوز کو طلب کرلیا۔ جس کے بعد پولیس نے بھی اندھا دھند فائرنگ کی جس پر دونوں گروہ کے کارندے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔ پولیس ذرائع نے بتایا کہ گینگ وار ملزمان بابا لاڈلہ کے لڑکوں نے باقاعدہ لاوڈ اسپیکر سے اعلان کیا کہ پولیس اپنی بکتر بند لے کر تھانے میں چلی جائے ورنہ ہم بکتر بند کو راکٹ لانچر مار کر اڑا دینگے۔ تاہم پولیس کمانڈوز اور مزید نفری کے آنے پر مسلح ملزمان گلیوں میں فرار ہو گئے۔ پیر کی صبح لیاری کلاکوٹ کے علاقے جھٹ پٹ مارکیٹ کے قریب سے 17سالہ مغوی نوجوان کی تشدد زدہ گولیوں سے چھلنی لاش ملی پولیس نے بتایا کہ مقتول کو اغواءکے بعد قتل کر کے لاش پھینکی گئی ہے۔ مقتول حلیے سے کچھی معلوم ہوتا ہے، جبکہ پولیس ذرائع نے بتایا کہ مقتول کو رات گئے بابا لاڈلہ کے لڑکوں نے اغواء کیا تھا اور صبح سویرے لاش پھینک دی۔

پولیس کو شبہ ہے کہ مقتول عذیر گروپ کا کارندہ ہے جبکہ لیاری پر قبضے کیلئے مسلح گروپوں کے درمیان جنگ میں شدت آ گئی ہے۔ لیاری میں گینگ وار ملزم بابا لاڈلہ نے اپنے بھائی زاہد لاڈلہ کے ساتھ مل کر لیاری کے 80فیصد علاقے پر قبضہ کر لیا ہے۔ بابا لاڈلہ نے بلوچستان سے بلوچ لبریشن آرمی کی نئی کھیپ منگوائی ہے اور آئندہ 24گھنٹوں میں سنگھولین، افشانی گلی پر بڑا حملہ کریگا اور پورے لیاری پر قابض ہو جائے گا جبکہ ذرائع کا کہنا ہے کہ رینجرز پولیس بھی لیاری پر ایک گروپ کے قبضے کرنے کا انتظار کر رہی ہے۔ بابا لاڈلہ کے کارندے لیاری میں پیپلز پارٹی کے کارکنان کو چن چن کر قتل کر رہے ہیں، جبکہ لالہ اورنگی رینجرز کے ساتھ مل کر دونوں گروپوں کے کارندوں کو گرفتار کرانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے جبکہ ذرائع نے بتایا کہ لالہ اورنگی سوچی سمجھی سازش کے تحت عذیر گروپ میں شامل ہوا ہے جبکہ سرور بلوچ کو ہلاک کرنے میں بھی لالہ اورنگی کا کردار ہے۔

واضح رہے کہ لیاری میں پولیس، رینجرز سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی کے باعث لیاری گینگ وار کے عروج کے دوران جنداللہ، لشکر جھنگوی، نام نہاد اہلسنت والجماعت (کالعدم سپاہ صحابہ)، طالبان کے مختلف گروپس سمیت انتہاءپسندی میں ملوث مدارس کی فعالیت میں اضافہ دیکھنے میں آیا یہ عناصر اپنا راستہ بنانے کی کوشش میں مصروف ہیں اور لیاری کے مختلف علاقوں سے لوگوں کو بھرتی کر رہے ہیں، پولیس کے مطابق یہ عناصر کچھ ہی دنوں میں لیاری کی تیسری قوت بن جائیں گے۔ پچھلے ماہ کراچی کے دھوبی گھاٹ کے قریب ایک ٹرک سے سب مشین گنیں، اسنائپر رائفلز، راکٹ لانچرز سمیت بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد کیا گیا تھا، اسلحے کی یہ کھیپ بلوچستان کے قلعہ سیف اللہ سے آ رہی تھی اور اس کو لیاری پہنچایا جانا تھا جبکہ ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو کے مطابق اس کھیپ کو لیاری کے گینگسٹرز اور مدرسوں میں تقسیم کیا جانا تھا، ایک اطلاع کے مطابق دو سال قبل دو خواتین خودکش بمبار پشاور میں گرفتار ہوئی تھیں، دونوں کا تعلق لیاری کے نیازی چوک سے تھا۔
خبر کا کوڈ : 418996
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش