QR CodeQR Code

دیندار بھی اور غیر جانبدار بھی

3 Nov 2018 17:14

اسلام ٹائمز: اسلام کی تبلیغ کو روکنے کیلئے تحقیق کے بعد متعصب مستشرقین نے دو کام کئے، ایک تو مسلمانوں کی کتابوں کے ترجمے کرتے ہوئے ان میں شبہات وارد کئے اور لوگوں کو اسلام کی غلط تصویر دکھائی، جبکہ دوسرا کام یہ کیا کہ مسلمانوں کے درمیان اس بات کو عام کیا کہ آپ یہ حق اور باطل، صحیح اور غلط کی باتیں چھوڑ کر نیوٹرل ہو جائیں۔ آپ کیلئے نعوذباللہ بُت بھی اور اللہ کی ذات بھی برابر ہے، اگر آپ بتوں کے نقائص نکالتے ہیں تو پھر نیوٹرل رہنے کیلئے معاذاللہ، اللہ کی ذات میں بھی خامیاں تلاش کریں۔ اگر آپ تورات و انجیل میں تحریف کے قائل ہیں تو نعوذباللہ قرآن مجید میں بھی تحریف کو قبول کریں۔


تحریر: نذر حافی

مستشرق Orientalist وہ غیر مسلم ہوتا ہے، جو کسی مشرقی ملک کا  مقامی باشندہ نہیں ہوتا بلکہ اسلام کو سمجھنے کے لئے مغرب سے مشرق کا رخ کرتا ہے۔ اب جدید تعریف کے مطابق مغرب کی قید اٹھا دی گئی ہے اور ہر وہ غیر مسلم جو اسلام کے بارے میں تحقیق کرتا ہے، اسے مستشرق کہتے ہیں، خواہ وہ کسی مغربی ملک کا رہنے والا ہو یا مشرقی ملک کا۔ مغربی ہونے کی قید اٹھانے کی وجہ یہ ہے کہ بہت سارے غیر مسلم جو مشرقی ممالک جیسے ہندوستان اور چین میں رہتے ہیں، وہ بھی جب اسلام کے بارے میں تحقیق کرتے ہیں تو اس کی نوعیت مغربی غیر مسلم محقیقین کی طرح ہی ہوتی ہے اور غیر مسلم ہونے کے ناطے ان کے مشرقی یا مغربی ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑھتا، لہذا اب مغربی کو ہٹا کر مغربی کی جگہ غیر مسلم لکھنا درست قرار پایا ہے۔[1] زمانہ قدیم میں استشراق سے مراد شرق شناسی لی جاتی تھی، لیکن آہستہ آہستہ تاریخ نے یہ حقیقت کھولی کہ شرق شناسی کے بہانے اسلام کی کھوج لگائی جا رہی تھی اور اسلامی ممالک کے دینی نظریات نیز آبی و معدنی اور فوجی وسائل مستشرقین کے پیشِ نظر تھے۔ چونکہ اسلام کا طلوع بھی مشرق سے ہوا ہے تو استشراق کے دائرے میں مشرقی مملکتیں اور اسلام دونوں آتے ہیں اور مستشرق دونوں کے بارے میں کھوج لگاتے ہیں۔

ظہورِ اسلام اور استشراق
 ظہور اسلام کے وقت لوگوں کا ذوق و شوق سے مسلمان ہونا، غیر مسلموں کے لئے سخت تشویش کا باعث تھا، بعد ازاں پیغمبرِ اسلام ﷺ نے جب دیگر ممالک کے بادشاہوں کو اسلام کی قبولیت کا پیغام بھیجا تو دیگر ادیان کے دینی رہنماوں کے ساتھ ساتھ بادشاہوں کو بھی اسلام سے شدید خطرہ محسوس ہوا۔ یہ وہ دور تھا کہ جب غیر مسلم دانشمند اس حقیقت کو سمجھ چکے تھے کہ وہ تلوار کے ساتھ اسلام کا راستہ نہیں روک سکتے، چونکہ اسلام کو لوگ عقل کے ساتھ قبول کر رہے تھے۔ بعد ازاں ایک طرف مسلمانوں نے اسلامی حکومت کو ملوکیت میں تبدیل کیا اور دوسری طرف اسلام سے سہمے ہوئے غیر مسلم اسلام کے بارے میں تحقیق کرنے میں مشغول ہوگئے۔ مجموعی طور پر تین طرح کے لوگ  اسلام کے بارے میں تحقیق کرنے میں مشغول ہوئے:

مستشرقین کی اقسام
مختلف تحقیقات کے دوران حسبِ ضرورت مستشرقین کی متعدد انواع و اقسام بیان کی جاتی ہیں۔ ہم قارئین کی سہولت کے لئے مستشرقین کو تین گروہوں میں تقسیم کرتے ہیں:
1۔ عیسائی مبلغین
2۔ مختلف حکومتوں کے جاسوس
3۔ سچائی کی کھوج لگانے والے
1۔ عیسائی مبلغین
عیسائی مبلغین، علم و قلم کے ساتھ عیسائیت کی بقا کی جنگ لڑ رہے تھے، وہ لوگوں کو اسلام سے بدظن کرنے کے لئے مسلمانوں کے نکات ضعف کو بڑھا چڑھا کر بیان کرتے تھے، لوگوں کے ذہنوں میں اسلام کے بارے میں شکوک و شبہات ایجاد کرتے تھے اور اسلام کا عیسائیت سے غلط موازنہ کرکے لوگوں کو عیسائیت کی  طرف دعوت دیتے تھے۔ آپ تحقیق کرکے دیکھ لیجئے کہ قرآن مجید کا لاطینی میں پہلا ترجمہ 1143ء عیسوی میں ہوا اور ترجمہ کرنے والا کوئی مسلمان نہیں تھا اور نہ ہی کسی مسلمان حکمران نے یہ ترجمہ کیا تھا بلکہ فرانس کے کلیسا کے سربراہ یعنی کشیش جس کا نام پِطرُس تھا، اس نے یہ ترجمہ کیا۔ اگرچہ اس ترجمے میں بہت ساری غلطیاں موجود تھیں، لیکن چونکہ کسی مسلمان نے اصلاح یا نیا ترجمہ کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کی، چنانچہ یہی ترجمہ جہانِ غرب میں مقبول رہا اور اسی ترجمے سے اٹلی، جرمنی اور ہالینڈ کی زبانوں میں بھی ترجمے کئے گئے۔[2]

2۔ مختلف حکومتوں کے جاسوس
اب دیکھتے ہیں کہ مختلف حکومتوں کے جاسوس مستشرقین کیا کرتے تھے، ان کا کام مسلمانوں کے اہم مقامات، معدنی ذخائر، جنگی نظریات و طریقہ کار، باہمی روابط نیز مختلف اسلامی فرقوں کے اختلافات کو ڈھونڈنا، ان کی معلومات کو قلمبند کرنا اور کسی مسلمان ملک سے جنگ ہونے کی صورت میں درست اعداد و شمار کے ساتھ اپنی حکومتوں کی بروقت رہنمائی کرنا تھا۔ مستشرقین کی فراہم کردہ معلومات کے باعث ہی اس وقت بھی اسلامی ممالک کے معدنی ذخائر کو نکالنے کی قراردادیں غیر مسلم ممالک سے بندھی ہوئی ہیں۔ اسی طرح جنگیں بھی مستشرقین کے نقشے کے مطابق لڑی جاتی تھیں، مثلاً آج بھی ہم میں سے کتنوں کو تو یہ بھی نہیں پتہ کہ صلیبی جنگوں کی تعداد کتنی ہے اور یہ کتنا عرصہ لڑی گئیں اور ان میں مستشرقین کا کیا کردار تھا۔؟

3۔ سچائی کی کھوج لگانے والے
اب آئیے صرف تحقیق کرنے والے مستشرقین کی بات کرتے ہیں، تو انہوں  نے بھی مختلف زبانوں میں قرآن و حدیث کے ترجمے کئے اور اسلامی عقائد کو متعارف کروایا، اس کے ساتھ ساتھ کئی مستشرق مسلمان بھی ہوئے، لیکن زیادہ تر نے مذہبی تعصب کی بنا پر قرآن و حدیث کا اپنی زبانوں میں ترجمہ کرتے ہوئے قرآن و حدیث پر اشکالات وارد کئے اور ساتھ ہی مسلمانوں کے عقائد کی غلط تبیین کی، تاکہ لوگ اسلام کو قبول کرنے کے بجائے اسلام سے متنفر ہونے لگیں۔
مستشرقین کا اسلام کے خلاف  ایک علمی حربہ
اسلام کی تبلیغ کو روکنے کے لئے تحقیق کے بعد متعصب مستشرقین نے دو کام کئے، ایک تو مسلمانوں کی کتابوں کے ترجمے کرتے ہوئے ان میں شبہات وارد کئے اور لوگوں کو اسلام کی غلط تصویر دکھائی، جبکہ دوسرا کام یہ کیا کہ مسلمانوں کے درمیان اس بات کو عام کیا کہ آپ یہ حق اور باطل، صحیح اور غلط کی باتیں چھوڑ کر نیوٹرل ہو جائیں۔ آپ کے لئے نعوذباللہ بُت بھی اور اللہ کی ذات بھی برابر ہے، اگر آپ بتوں کے نقائص نکالتے ہیں تو پھر نیوٹرل رہنے کے لئے معاذاللہ، اللہ کی  ذات میں بھی خامیاں تلاش کریں۔ اگر آپ تورات و انجیل میں تحریف کے قائل ہیں تو نعوذباللہ قرآن مجید میں بھی تحریف کو قبول کریں۔ اسی طرح اپنی زندگیوں میں اصول پرستی کے بجائے نیوٹرل بن جائیں، بے شک آپ کے اردگرد ظلم ہوتا رہے، لیکن آپ نیوٹرل بن کر تماشا دیکھتے رہیں۔

یہ  دیندار طبقے کی اس نیوٹرل فکر کا نتیجہ ہے کہ آج بھی غیر مسلم مل کر مسلمانوں پر مظالم کرتے ہیں، ان کے حقوق پامال کرتے رہے، انہیں دہشت گرد ٹولوں میں تقسیم کرتے رہے اور مسلمان نیوٹرل بن کر ایک دوسرے کی بربادی کا تماشا دیکھتے رہتے ہیں۔ جس کی تازہ مثالیں کشمیر و فلسطین، سپاہ صحابہ اور لشکر جھنگوی کی صورت میں آج بھی ہمارے سامنے موجود ہیں۔ مستشرقین کا یہ وہ حربہ تھا، جو سب سے بڑھ کر کارگر ثابت ہوا اور آج بھی دیندار طبقے میں اس نیوٹرل پن کی بازگشت سنائی دیتی ہے۔ حالانکہ حق و باطل کے بیچ میں کوئی درمیانی راستہ نہیں اور حق و باطل کے معرکے میں غیر جانبدار ہو جانا دراصل باطل کی ہی مدد ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
[1] استفادہ از دکتر عبدالمنعم فواد، من افترائات المستشرقین علی الاصول العقدیہ فی الاسلام ص ۱۷
[2] شرق شناسی و اسلام شناسی غربیان از دکتر محمد حسن زمانی


خبر کا کوڈ: 759274

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/759274/دیندار-بھی-اور-غیر-جانبدار

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org