QR CodeQR Code

اربعین ایران

13 Dec 2014 19:05

اسلام ٹائمز: کربلا یہیں پر ختم ہو جاتی تو بھی شاید اتنا درد نہ ہوتا۔ کرب و بلا کا آغاز تو کربلا کے بعد ہوا۔ شہدائے کربلا کی مائیں، بہنیں، بیٹیاں اور بیویاں ان اعداء کے زیر نرغہ تھیں جنھوں نے چند گھنٹے قبل شہداء کی لاشوں کو گھوڑوں سے پامال کیا۔ اس پامالی سے قبل جسموں سے لباس، انگوٹھیاں، زرہیں اور تلواریں لوٹی گئیں۔


اسلام ٹائمز۔ آج اربعین کی شام اچانک میرے ذہن میں سوال ابھرا کہ لوگ روتے کیوں نہیں؟ کیا وہ نہیں جانتے کہ کربلا میں کس بے دردی اور بے رحمی سے کڑیل جوانوں، کمسن بچوں، شش ماہوں پر تیر بارانی کی گئی؟ کیا انھوں نے نہیں سنا کہ اس میدان میں کئی ایسی بوڑھے بھی تھے جو کمر سیدھی کرکے چل نہ سکتے تھے؟ کیا انھوں نے نہیں سنا کہ ان مرنے والوں کے ساتھ ان کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں بھی موجود تھیں، جو اپنے پیاروں کی لاشیں گرتے دیکھ رہی تھیں؟ کیا وہ نہیں جانتے کہ کتنی ماؤں کی عمر بھر کی محنت اس لق و دق صحرا میں رل گئی؟ گرمی، پیاس، چھوٹے بچوں کی صدائے العطش، اسیری، لاشوں کو بے گور کفن چھوڑ کر روانگی یہ سب مناظر اگر کسی بھی انسان کے سامنے دہرائے جائیں تو خواہ وہ کسی بھی مذہب و مسلک سے تعلق رکھتا ہو، اس کا دل ضرور پسیجے گا۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اس کی آنکھ دل کے درد کی گواہی دے اور چند قطرے برس پڑیں۔


خبر کا کوڈ: 425417

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/gallery/425417/1/اربعین-ایران

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org