بھارت کیساتھ مراسم کو بہتر بنانا بے حد اہم اور بڑا کام ہے
عمران خان سے پہلے کسی نے 70 سال میں کبھی اسطرح کا ایجنڈا نہیں دیا، ڈاکٹر سلمان شاہ
عسکری حلقوں میں عمران جیسی ساکھ کسی وزیراعظم کو حاصل نہیں تھی
22 Aug 2018 12:03
معاشی، اقتصادی اور سیاسی امور کے ماہر اور سابق وزیر خزانہ کا اسلام ٹائمز کیساتھ انٹرویو میں کہنا تھا کہ عمران خان اپنے پیش رو سیاسی حکمرانوں کی طرح اس قدر بڑے مقاصد کو تن تنہا حاصل کرنے کی ہرگز کوشش نہ کریں، بلکہ فوج کو ساتھ لے کر چلیں، یہ وہ حکمت عملی ہے جس پر ماضی کے سیاستدانوں نے اکثر عمل نہیں کیا اور نقصانات اٹھائے، بہرصورت عمران خان نے بھارت کو اچھے تعلقات کیلئے دو قدم آگے بڑھنے کی جو یقین دہانی کرائی ہے، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ بھارتی وزیر اعظم بہتر مراسم کیلئے پہلا قدم کب اٹھاتے ہیں۔
ڈاکٹر سلمان شاہ سابق نگران وزیر خزانہ اور سابق وزیراعظم شوکت عزیز کیساتھ 2004ء سے 2008ء تک مشیر خزانہ رہے، انکا تعلق لاہور سے ہے۔ انہوں نے امریکہ سے فنانس اور اکنامکس میں پی ایچ ڈی کیا، اندرون و بیرون ملک اعلیٰ تعلیمی اداروں میں 16 سال تک بظور استاد خدمات انجام دیں، نواز حکومت سمیت مختلف ادوار میں اکنامک کنسلٹنٹ رہے۔ پی آئی اے اور اسٹیٹ بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے ممبر رہے۔ معاشی، اقتصادی اور سیاسی امور کے ماہر اور تجزیہ نگار کیساتھ موجودہ حکومت اور نو منتخب وزیراعظم کی طرف سے پیش کیے گئے ایجنڈا کہ نیا پاکستان کیسا ہوگا؟ کیا یہ خواب پورا ہوسکے گا؟ اس حوالے سے کیا چیلنجز درپیش ہوں گے؟ دنیا اسے کیسے دیکھ رہی ہے؟ نئی حکومت عوامی توقعات پوری کرسکے گی یا نہیں؟اس طرح کے بیشتر سوالات پر اسلام ٹائمز کا انٹرویو قارئین کی خدمت میں پیش ہے۔ (ادارہ)
اسلام ٹائمز: نومنتخب وزیر اعظم عمران خان کی قوم سے پہلی تقریر پر کیا کہیں گے؟ کچھ حلقوں نے اسے گپ شپ قرار دیا ہے، کیا کہیں گے؟
ڈاکٹر سلمان شاہ: تقریر بہت حوصلہ افزا تھی، ستر سال میں کبھی اس طرح کا ایجنڈا نہیں دیا گیا۔ وزیراعظم نے بہت اچھے طریقے سے نئے پاکستان کا ماڈل پیش کیا۔ یہ قوم کو موبائلائز کرنے کا بہت کامیاب طریقہ ہے، وزیراعظم کی تقریر سے حوصلہ افضائی ہوئی ہے، قوم کو امیدیں ہیں۔ ٹیکس میں سختی نہیں کرنی بلکہ اسے آسان بنانا چاہیے، تاکہ تمام لوگ ٹیکس دیں، ٹیکس کا سسٹم آسان بنانے سے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔ اداروں کو کرپشن سے خالی کریں تو بات بنے گی، عوام کا پیسہ عوام پر خرچ ہونا بہت بڑا اقدام ہوگا، دنیا میں ہماری ایگریکلچر سب سے کم ہے۔ بزنس کمیونٹی سے کیے گئے وعدے کے مطابق عمران خان بطور وزیراعظم اپنے پارٹی اپنے منشور کے مطابق ملکی معیشت کو مستحکم بنائیں گے۔ پوری دنیا میں موجود ہر پاکستانی ان کی کامیابی کیلیے دعاگو ہے، کیونکہ انہوں نے تبدیلی کیلیے تحریک انصاف کو ووٹ دیا تھا اور اب پاکستان میںمثبت تبدیلوں کا سیزن شروع ہوگا۔ تاجر و صنعت کار برادری توقع کرتی ہے کہ نومنتخب وزیراعظم عمران خان ملک کی تعمیر وترقی اور معیشت کی بہتری کے لیے وسیع البنیاد پالیسیاں تشکیل دیں گے، ملکی برآمدات میں اضافے کیلیے مثبت تبدیلیاں لائی جائیں گی اور ایکسپورٹرز کو ان کے ریفنڈز فوری ادا کیے جائیں گے۔
اس وقت پاکستان کو معاشی مسائل سمیت بے شمار چیلنجز کا سامنا ہے اور ہمیں عمران خان سے امیدہے کہ وہ ان چیلنجز سے نمٹنے کیلیے بہتر حکمت عملی اپنائیں گے اور معاشی ماہرین اور قابل اعتماد تاجر برادری کو ساتھ لے کر ان مسائل کو حل کریں گے۔ الیکشن کے بعد عمران خان نے پاکستانیوں کے دل جیت لیے ہیں، ملک بھر کی کاروباری برادری الیکشن میںپی ٹی آئی کی کامیابی کو خوش آئند سمجھتی ہے اور اچھے وقت کے لیے پر امید ہے۔ عمران خان کی پہلی تقریر کے حوالے سے جس میں انہوں نے اپنا اس عزم کا ارادہ کیا ہے کہ ہر صورت حال میں احتساب کے عمل کو جاری و ساری رکھیں گے اس کو تاجر برادری نے بالخصوص عوام الناس نے بھی بہت سراہا ہے۔ انہوں نے اْمید ظاہر کی ہے کہ ان کی غیر معمولی با صلاحیت قیادت پاکستان کو معاشی بحران سے نکال کر کھڑا کر دے گی۔ اب وزیراعظم عمران خان ملک کو درپیش اقتصادی مسائل کو حل کرنے کو اولین ترجیح دیں گے، خاص طور پر کراچی کے تاجر و صنعتکار برادری کو طویل عرصے سے درپیش مسائل پر خصوصی توجہ دیں گے۔
اسلام ٹائمز: وزیراعظم کہتے ہیں کہ منی لانڈرنگ سے باہر گیا پیسہ واپس لانے کیلیے ٹاسک فورس بنائیں گے، کیا یہ طریقہ کار موثر ثابت ہوا؟
ڈاکٹر سلمان شاہ: عمران خان نے قوم سے اپنے پہلے خطاب میں سادگی اختیار کرنے، تعلیمی نظام بہتر کرنے اور لوٹی ہوئی دولت واپس لانے کی بات کر کے جس عزم کا اظہار کیا ہے، وہ قابل عمل ہے، البتہ ان کے عزائم میں سب سے مشکل کام لوٹی ہوئی قومی دولت کو واپس لانا ہے۔ قانون کے مطابق کسی ملزم کو برطانیہ سے واپس لانے کیلیے ریاست پاکستان رابطہ کرسکتی ہے اس کیلیے ملک میں دائر مقدمہ یا عدالتی فیصلہ ٹھوس شواہد دینا ہوگا، برطانیہ کا سپیشل مجسٹریٹ ان شواہدکا جائزہ لیتا ہے اور متعلقہ شخص کو اپنے دفاع کا مکمل موقع دیا جاتا ہے۔ شریف خاندان کے لندن فلیٹس کی قرقی اور نواز شریف کے بیٹوں حسن نواز اور حسین نواز کو واپس لانے کے حکومتی فیصلہ کے بارے میں نیب قانون میں قانونی معاونت کی اجازت ہے۔ لیکن بیرون ملک سے دولت واپس لانا آسان نہیں ہے، کیوں کہ اس میں متعلقہ ملک کا قانون بھی حائل ہوسکتا ہے۔
اسلام ٹائمز:عمران خان کے نئے پاکستان کا نعرہ ایک حد علامتی ہے، وہ اسے کیسے حقیقی طور پر عملی جامہ پہنا سکتے ہیں؟
خبر کا کوڈ: 745829