بشار الاسد کی مدد کیلئے؛
چین اپنی فوجیں شام بھیجے گا
شام میں ترکستان کے باغیوں کی موجودگی چین کیلئے پریشان کن ہے
2 Dec 2017 11:23
شام میں بشار الاسد کو تکفیری جنگجووں خصوصا داعش کے خلاف روس، ایران، حزب اللہ اور اس کی ہمنوا فورسز کی مدد حاصل رہی ہے۔ گذشتہ دنوں میں ایران کی القدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی نے ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ سید علی خامنہ ای کے نام بھیجے گئے خط میں داعش کے مکمل خاتمے کا اعلان کیا تھا۔
اسلام ٹائمز۔ چین بشار الاسد کی حمایت کیلئے اپنی فوجیں شام میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔ مڈل ایسٹ نیوز نامی ویب سائٹ کے مطابق چین کو شام میں مشرقی ترکستان کے باغی عناصر کی موجودگی پریشان کئے ہوئے ہے، ایسی اخبار موجود ہیں کہ جن کے مطابق شام میں ترکستان کے باغی گروپ کے افراد کی تعداد مسلسل زیادہ ہوتی جارہی ہے۔ مشرقی ترکستان صوبہ سنکیانگ کے ترکستان علاقے کا ایک حصہ ہے۔ اس علاقے کے باغی افراد نے داعش کے ساتھ مل کر بشار الاسد کے خلاف محاذ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ چین کے وزیر خارجہ وانگ پی نے پچھلے ہفتہ شامی صدر کے مشیر بعثانہ شعبان کے ساتھ ملاقات میں اس ملک کا شکریہ ادا کیا تھا کہ وہ مشرقی ترکستان سے گئے ہوئے باغی افراد کے خلاف خصوصی کاروائی کر رہے ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ تقریبا پانچ ہزار کے قریب مشرقی ترکستان کے باغی افراد ترکی کے ذریعے غیر قانونی طور پر شام میں داخل ہوئے ہیں۔ باخبر ذرائع کے مطابق چین کی وزارت دفاع اس بات کا ارادہ رکھتی ہے کہ اپنی سیپشل فورسز کو شام بھیجے۔ ان سپیشل فورسز میں "سائبرین ٹائیگر" اور "نائیٹ ٹائیگر" شامل ہیں جن کو شامی حکومت کی حمایت میں اس ملک بھیجا جائے گا۔
خبر کا کوڈ: 687101