QR CodeQR Code

افغانستان میں 77000 سے زائد دہشت گرد موجود ہیں، افغان آرمی

13 Jun 2018 12:54

شام میں عرب ممالک کی سہولت کاری سے امریکی صیہونی دہشت گردی کے پلان کی شکست کے بعد ہر ایک کے ذہن میں یہ سوال گردش کر رہا تھا کہ اتنی بڑی تعداد میں پروڈیوس کئے گئے دہشت گرد ٹولے اب کہاں جائیں گے؟ اکثر تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ ان دہشت گردوں کا اگلا ہدف پاکستان، افغانستان یا ایران سمیت کوئی بھی اسلامی ملک ہو سکتا ہے۔


اسلام ٹائمز۔ افغانستان فوج کے تربیتی یونٹ کے کمانڈر لعل جان ظہیر نے کہا ہے کہ ملک میں سرگرم دہشت گردوں کی تعداد 77500 ہے جبکہ ان میں سے 3000 دہشت گرد داعش سے منسلک ہیں۔ افغانستان میں دوسرے ممالک سے آئے ہوئے کل دہشت گردوں کی تعداد 5000 تک بتائی جا رہی ہے۔ عراق اور شام میں مسلح جتھوں کی پے در پے شکست کے بعد افغانستان کے اندر تکفیری دہشت گردوں کی تعداد میں قابل توجہ اضافہ ہوا ہے۔ گذشتہ رپورٹ میں افغان حکومت نے ملک میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کی تعداد 20 مسلح گروپس بتائی تھی۔
 
یاد رہے گذشتہ کچھ میہنوں میں روس نے سرکاری طور پر امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو شکست خوردہ دہشت گرد عناصر کو افغانستان منتقل کرنے کا ملزم ٹھرایا تھا۔ روسی ذرائع نے اعلان کیا تھا کہ افغانستان میں کچھ ناشناس ہیلی کاپٹر دہشت گردوں کی نقل و حرکت میں مصروف ہیں۔ افغانستان میں اگرچہ داعش کے دہشت گرد امریکہ اور اتحادی ممالک کے مورد حمایت ہیں لیکن طالبان سے وابستہ دہشت گردوں کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ یہ گروہ افغانستان کے قبیلہ نظام سے فائدہ اٹھاتے ہوئے وہیں سے نئی کھیپ بھرتی کر لیتے ہیں۔ تازہ ترین رپورٹس کے مطابق افغان طالبان نے کوہستان علاقے پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ طالبان کی جانب سے ہونے والے مختلف حملوں میں 32 افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ 30 سے زائد زخمی ہیں۔ 


خبر کا کوڈ: 731444

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/news/731444/افغانستان-میں-77000-سے-زائد-دہشت-گرد-موجود-ہیں-افغان-آرمی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org