پیٹرول زندگی کی بنیادی ضرورت بن چکا ہے، اس پر ٹیکس لگانا غیر منصفانہ ہے، سپریم کورٹ
5 Jul 2018 15:57
دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل آپ نے دیکھنا ہے کہ یہ نگران حکومت ہے، نگران حکومت پر کوئی سیاسی دباؤ نہیں ہوتا، ہو سکتا ہے محصولات میں کوئی شارٹ فال ہو، جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جو بھی ممکن ہوگا وفاقی حکومت سے پوچھ کر بتاؤں گا۔
اسلام ٹائمز۔ چیف جسٹس نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق ریمارکس دیئے ہیں کہ پیٹرول زندگی کی بنیادی ضرورت بن چکا ہے، اس پر مختلف قسم کے ٹیکس لگانا غیر منصفانہ ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی، اس دوران ڈپٹی اٹارنی جنرل پیش ہوئے جبکہ پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کی جانب سے عدالت میں رپورٹ جمع کرائی گئی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمارے نوٹس لینے کے بعد 7 روپے پیٹرول کی قیمت کیوں بڑھا دی ہے؟ اس پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ بین الاقوامی منڈی میں قیمت بڑھنے پر ہمیں مجبوراً قیمت بڑھانی پڑی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اپنا خسارہ پورا کرنے کے لئے سیلز ٹیکس کسی اور چیز پر لگائیں، پیٹرول زندگی کی بنیادی ضرورت بن چکا ہے، آپ نے اسے لوگوں کی پہنچ سے باہر کر دیا ہے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ مخلتف قسم کے ٹیکیس لگانا غیر منصفانہ ہے، دیگر غیر اہم چیزوں پر ٹکیس لگا دیں جس کا لوگوں پر بوجھ نہ پڑے۔ دوران سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سب سے بنیادی چیز ڈیزل کی قیمت پر 15 روپے اضافہ کیا گیا جو ظلم ہے۔ اس دوران جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے سے کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ عدالت کو پچھلے 3 ماہ کا بریک اپ دیا جائے،آپ کی رپورٹ کے مطابق ایکس ریفائنری ریٹ ہے تو 30 روپے ٹیکس لینا کہاں کا جواز ہے؟۔ دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ قیمتیں پی ایس او طے کرتا ہے، پہلے قیمتیں کم ہونے پر ٹیکس کم ہو جایا کرتے تھے، بین الاقوامی مارکیٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتوں میں اضافے سے سیلز ٹیکس بھی زیادہ ہوگیا ہے۔ اس موقع پر پی ایس او کی جانب سے رواں ماہ کے لئے پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسز کی تفصیلات عدالت میں جمع کرائی گئیں۔
خبر کا کوڈ: 735876