1
Monday 29 Apr 2024 16:00

ایران کا رویہ انسانی ہے یا امریکہ کا؟!

ایران کا رویہ انسانی ہے یا امریکہ کا؟!
تحریر: مہدی گرگانی
 
گذشتہ چند دنوں سے امریکہ اور کچھ دیگر مغربی ممالک کی یونیورسٹیوں میں غزہ میں اسرائیل کی غاصب صیہونی رژیم کے مجرمانہ اقدامات اور امریکہ کی جانب سے اس رژیم کی بھرپور حمایت کے خلاف وسیع پیمانے پر احتجاج جاری ہے۔ مظلوم فلسطینی عوام کے حق میں مظاہروں کے اس سلسلے کا آغاز کولمبیا یونیورسٹی سے ہوا اور تیزی سے امریکہ کی دیگر یونیورسٹیوں، کینیڈا اور حتی فرانس کی یونیورسٹیوں تک پھیل گیا ہے اور بدستور جاری ہے۔ اس بارے میں چند اہم نکات درج ذیل ہیں:
 
1)۔ دنیا کی ہر جگہ میں یونیورسٹی اور یونیورسٹی طلاب میں یہ خصوصیت پائی جاتی ہے کہ وہ ظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں اور اپنی آواز دنیا والوں تک پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ابھی تک سب کچھ نارمل ہے لیکن امریکی حکومت کی جانب سے یونیورسٹی طلبہ کے جائز اور پرامن احتجاج کے خلاف طاقت کے بے جا استعمال نے امریکہ کی سربراہی میں مغربی حکومتوں کا اصل چہرہ عیاں کر دیا ہے اور بہت سے نقاب ہٹا دیے ہیں۔ امریکہ کی مختلف یونیورسٹیوں میں طلبہ کا احتجاج شروع ہونے کے آغاز میں ہی امریکی پولیس نے یونیورسٹیوں میں داخل ہو کر احتجاج کرنے والے طلبہ پر دھاوا بول دیا اور انہیں شدید انداز میں مار پیٹ کرنے کے ساتھ ساتھ سینکڑوں طلبہ کو گرفتار بھی کر لیا۔
 
امریکی پولیس کا یہ اقدام ایسے وقت انجام پایا جب یونیورسٹی طلبہ بہت ہی پرامن انداز میں احتجاج کر رہے تھے اور ان کی جانب سے کسی کو کوئی خطرہ بھی درپیش نہیں تھا۔ احتجاج کرنے والے یونیورسٹی طلبہ سے امریکی پولیس کے رویے کی جو تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہیں ایسی تصاویر حتی ان ممالک میں بھی دکھائی نہیں دیتیں جنہیں امریکہ آمر حکومتیں قرار دیتا ہے۔ زیادہ دلچسپ نکتہ یہ ہے کہ اکثر مواقع پر امریکی پولیس یونیورسٹی انتظامیہ کی اجازت سے یونیورسٹیوں اور حتی فیکلٹیز کے احاطے میں داخل ہوئی ہے۔ المانیٹر نیوز ویب سائٹ اس بارے میں رپورٹ میں لکھتی ہے: "سائنس پو یونیورسٹی کے طلبہ کہتے ہیں کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے پولیس سے طلبہ کو کچلنے کی باقاعدہ درخواست دی تھی۔ طلبہ کہتے ہیں کہ انہیں کچلنے کیلئے پولیس کو دعوت دینا یونیورسٹی کی ریڈ لائنز سے واضح عبور ہے۔
 
2)۔ امریکہ میں شروع ہونے والے حالیہ طلبہ احتجاج نے ہمیں مظاہرین کے ساتھ ایرانی پولیس اور امریکی پولیس کے برتاو میں موازنہ کرنے کا اچھا موقع فراہم کر دیا ہے۔ یہاں یہ نکتہ قابل ذکر ہے کہ دو سال قبل ایران میں رونما ہونے والے ہنگاموں کا مقصد ہر ممکنہ طریقے سے حکمفرما نظام اور حکومت سرنگون کرنا تھا جبکہ امریکہ میں حالیہ احتجاج کا واحد مقصد وحشیانہ جنگ کا شکار مظلوم فلسطینی قوم کا دفاع کرنا ہے۔ وہ نہ تو حکومت گرانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور نہ ہی وائٹ ہاوس کے سربراہ کی تبدیلی چاہتے ہیں اور نہ ہی سینیٹ، کانگریس یا دیگر حکومتی مراکز کو نشانہ بنانے کا قصد رکھتے ہیں۔
 
3)۔ دو سال پہلے ایران میں شروع ہونے والے ہنگامے تقریباً تین ماہ تک جاری رہے۔ اگرچہ ان ہنگاموں کے دوران دشمن ممالک کے انٹیلی جنس ایجنٹس، اینٹی انقلاب عناصر اور حتی دہشت گرد عناصر نے یونیورسٹی طلبہ میں گھس کر ہنگاموں کی آگ پر جلتی کا تیل ڈالنے کی بھرپور کوشش کی لیکن اس کے باوجود ایران کی سکیورٹی فورسز نے علم اور یونیورسٹی کا احترام مکمل طور پر برقرار رکھا اور قانون کی حمایت حاصل ہونے کے باوجود حتی ایک بار بھی حالات کنٹرول کرنے کیلئے یونیورسٹیوں کے اندر داخل نہیں ہوئیں۔ ایران کی سکیورٹی فورسز نے یونیورسٹی کے اندر کے حالات پر نظر رکھنے کا کام مکمل طور پر یونیورسٹی انتظامیہ کے سپرد کر رکھا تھا۔ ایران کے وزیر سائنس ڈاکٹر زلفی گل اس بارے میں کہتے ہیں: "ہمارا طرز عمل اس حقیقت کی عکاسی کرتا تھا کہ ایران علم، عالم اور یونیورسٹی کے سمجھدار اور عقلمند طبقے کیلئے ایک خاص مقام کا قائل ہے۔"
 
4)۔ مغربی ممالک میں مظلوم فلسطینی قوم کے حق میں برپا ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے خلاف سکیورٹی فورسز کی جانب سے طاقت کے کھلے استعمال اور مظاہرین کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ فلسطین کاز کس قدر برحق اور جائز ہے اور اس تاثر کے برعکس جس کا شدید پروپیگنڈہ کیا جاتا ہے، ہم مظلوم فلسطینی قوم کی حمایت کرنے میں دنیا میں تنہا اور گوشہ نشین نہیں ہیں۔ فلسطین حق ہے اور دنیا کے تمام باضمیر اور آزاد اندیش انسان اس حقیقت کو درک کرتے ہیں۔ دنیا کی مختلف یونیورسٹیوں میں وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہروں کی برپائی سے واضح ہو جاتا ہے کہ غاصب صیہونی کس قدر تنہا اور گوشہ نشین ہیں اور حتی ایسے ممالک میں بھی ان کا کوئی حامی موجود نہیں جن کی حکومتیں دن رات ان کی کاسہ لیسی میں مصروف ہیں جبکہ انہی ممالک کی رائے عامہ، خاص طور پر نوجوان نسل کی نظر میں شدید منفور قرار پا رہے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1131936
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش