0
Saturday 26 Apr 2014 23:39
عسکری قیادت کو بدنام کرنا غیر ملکی ایجنٹوں کی کارستانی ہے

شام میں کوئی شیعہ سنی اختلاف نہیں، شامی باغی امریکی و اسرائیلی ایجنٹ ہیں، محفوظ یار خان

ہمیں دہشت گردوں کے عزائم کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بننا ہوگا
شام میں کوئی شیعہ سنی اختلاف نہیں، شامی باغی امریکی و اسرائیلی ایجنٹ ہیں، محفوظ یار خان
پاکستان عوامی لیگ کے مرکزی رہنماء محفوظ یار خان ایڈوکیٹ جو ہائی کورٹ کے سینئر وکیل، انسانی حقوق کے رہنما اور کئی بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کر چکے ہیں، محفوظ یار خان فلسطین فاونڈیشن پاکستان کی سرپرست کمیٹی کے رکن بھی ہیں۔ آپ حال ہی میں ایک بین الاقوامی انسانی حقوق کے ادارہ کے ساتھ شام کا دورہ کرکے وطن واپس پہنچے ہیں۔ اسلام ٹائمز نے شام اور وطن عزیز پاکستان کی موجودہ صورتحال پر آپ سے کچھ سوالات کئے جو جوابات کے ساتھ قارئین کے لئے پیش خدمت ہے۔

اسلام ٹائمز: آپ کا شام کا دورہ کیسا رہا اور کیا آپ نے وہاں شیعہ سنی کی کوئی لڑائی دیکھی یا یہ سب تکفیریت کا بنایا گیا ڈرامہ ہے؟
محفوظ یار خان: میں ابھی کچھ دنوں پہلے ہی شام کا تفصیلی دورہ کرکے واپس آیا ہوں اور میں نے وہاں ہر چیز کو قریب سے دیکھا۔ ہم یہاں بیٹھ کر میڈیا پہ جو کچھ دیکھتے ہیں اور سنتے ہیں ان کا وہاں جاکر مشاہدہ کیا جائے تو زمین آسمان کا فرق نظر آتا ہے۔ میں نے شام میں کوئی شیعہ، سنی اختلاف نہیں دیکھا کسی جگہ کوئی شیعہ سنی فساد نہیں ہے، ہاں کچھ علاقوں میں جہاں تکفیریوں نے جو کہ اپنے آپ کو سنی تو کہتے ہیں اپنا وجود تو رکھتے ہیں، مگر یہ لوگ سنی بھی نہیں بلکہ امریکہ و اسرائیل کے ایجنٹ ہیں جو غیر ملکیوں کی مفادات کے خاطر وہاں شیعہ، سنی ایشو بناکر حکومت کے خلاف جنگ کر رہے ہیں، ان میں اکثریت غیر ملکیوں کی ہے جن سے شامی عوام سخت نفرت بھی کرتے نظر آئے۔ میں نے وہاں کے مسجدوں کا دورہ کیا مختلف مساجد میں نماز ادا کی اور خطبے سنے مگر کہیں پر کوئی شیعہ سنی اختلاف دیکھنے کو نہیں ملا، بلکہ شام کے عوام کو مسجدوں میں حکومت شام کی کامیابی اور تکفیریوں کی جو حکومت کے خلاف نبرد آزما ہے کی نابودی کے لئے دعا کرتے دیکھا۔ شام کا دورہ کرنے کے بعد میں یہی کہہ سکتا ہوں کی جو کچھ میڈیا میں دکھایا جاتا ہے ان کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں طالبان کی جانب سے ایک طرف تو بم دھماکے و ٹارگٹ کلنگ اور دوسری جانب جنگ بندی، کیا یہ کھلا تضاد نہیں ہے؟
محفوظ یار خان: یہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ حکومت کن لوگوں سے جنگ بندی کا ڈھنڈورا پیٹ رہی ہے، جنگ بندی ان لوگوں سے کی جاتی ہے جو اسلحہ چھوڑ کر خود کو حکومت اور سیکورٹی اداروں کے سامنے سرنڈر کرتے ہیں، مگر حکومت طالبان سے مذاکرت کی بات کرتی ہے اور طالبان مذاکرات کا جواب بم دھماکوں، ٹارگٹ کلنگ اور حکومتی اور عام عوام کے جان و مال کو نقصان پہنچا کر دیتے ہیں ان سب کے باوجود حکومت کا ان دہشت گردوں سے مذاکرات جو ملک، فوج اور قوم کے دشمن ہیں یقیناً کھلا تضاد ہے۔ چند غیر ملکیوں کا دہشت گرد ٹولہ جس نے پاکستان کے کسی ادارے کو نہیں بخشا ان کے خلاف مذاکرات نہیں بلکہ ملک کے مستقبل کو مدنظر رکھ کر ان کے خلاف مکمل آپریشن کرنا چاہیئے۔

اسلام ٹائمز: پاکستان میں بڑھتے ہوئے میڈیا پرسنز پر حملے اور دوسری جانب ہماری عسکری قیادت پر سنگین الزام، بعض تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ یہ را اور موساد کا بنایا ہوا گیم ہے، آپ کی کیا رائے ہے؟
محفوظ یار خان: سب پہلے تو ہمارے معروف میڈیا پرسنز حامد میر پر حملہ کی پر زور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں کہ جس نے بھی یہ حملہ کیا ہو، اس نے ایک فرد پر نہیں بلکہ پوری پاکستانی میڈیا پر حملہ کیا ہے یقیناً یہ ایک تشویشناک امر ہے کہ ہمارے ملک میں میڈیا پرسنز بھی محفوظ نہیں ہے، جو اپنی جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر عوام کو خبروں سے باخبر رکھتے ہیں۔ میڈیا پرسنز پر حملے کی آڑ میں پاکستان کی عسکری قیادت کو بدنام کرنا بیشک غیر ملکی ایجنٹوں کی کارستانی ہے، آئی ایس آئی پر حملے کا بے بنیاد الزام سراسر غلط ہے ایسے بے بنیاد الزامات کی وجہ سے ملک اور ہماری عسکری قیادت دنیا بھر میں بدنام ہوتی ہے جن کا اصل فائدہ ہندوستان، امریکہ اور دوسری غیر ملکی دشمن قوتوں کو ہوتا ہے، جو عسکری قیادت اور ادارہ کو بدنام کرنے کی کوشش کرتے ہیں وہ دراصل ملک دشمن عناصر کے ایجنٹ ہوتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: کراچی میں بڑھتی ہوئی ڈاکٹرز، پروفیسرز، ایڈوکیٹ اور عام محب وطن شہریوں کی ٹارگٹ کلنگ پاکستان کے مستقبل پر حملہ ہے، آپ کیا کہیں گے؟
محفو ظ یار خان: شہر قائد میں کئی عرصہ سے قتل و غارت گری کا بازار گرم ہے جن کے پیچھے ایک مظبوط اور منظم نیٹ ورک ہے، کراچی میں شیعہ کو زیادہ ٹارگٹ کیا جارہا ہے مگر صرف شیعہ فرقہ ہی اس ٹارگٹ کا نشانہ نہیں بن رہا ہے، اس بڑھتی ہو ٹارگٹ کلنگ میں شہر قائد کے ہر طبقہ اور ہر فرقہ کے افراد شامل ہیں اور حکومت کا ان سازشوں میں ملوث عناصر کے خلاف فیصلہ کن کاروائی نہ کرنا لمحہ فکریہ ہے، کراچی پاکستان کا ایک اہم اقتصادی شہر ہے جس کو غریبوں کی ماں بھی کہا جاتا ہے مگر یہاں اس قدر قتل و غارت گری سے صرف کراچی نہیں بلکہ پاکستان کی اقتصاد کو بہت بڑا نقصان ہو رہا ہے، دن بہ دن لوگ ہجرت کرنے پر مجبور ہے، ڈاکٹرز، وکیل، اساتذہ، پروفیسرز پر حملہ یقیناً پاکستان کے مستقبل پر حملہ ہے کیونکہ انہی لوگوں سے ملک کی ترقی اور نوجوانوں کی مستقبل بنتی ہے، اگر ان ہی لوگوں کو خاتمہ ہوگیا تو روشن پاکستان کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوسکتا

اسلام ٹائمز:قوم کے نام کوئی پیغام دینا چاہیں گے؟
محفوظ یار خان: پیغام صرف یہی ہے کہ ہمیں حالات کی حقیقت جاننے کی ضرورت ہے، شام سے لے کر پاکستان تک دہشت گردوں نے امت مسلمہ کو دہشت گردی کے دردناک عذاب میں مبتلا کر رکھا ہے، ہمیں دہشت گردوں کے عزائم کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بننا ہوگا اور پاکستان کے بہتر مستقبل کے لئے اپنی مضبوط آواز کو بلند کرنا ہوگا کیونکہ جب تک ہم مظلوم کی حمایت نہیں کریں گے تب تک ظالم ہم پر ظلم کرتے رہیں گے، بس ہمیں اپنی ذمہ داری کو ادا کرنا ہے اور وطن کی خدمت کیلئے اپنی تمام کوششوں کو بروئے کار لانا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 376743
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

منتخب
ہماری پیشکش