1
0
Friday 31 Oct 2014 23:30

عزاداری پر آنچ بھی آئی تو ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے، توحید علی

عزاداری پر آنچ بھی آئی تو ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرینگے، توحید علی
توحید علی امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پشاور ڈویژن کے صدر ہیں، آپ کا بنیادی تعلق ضلع کوہاٹ کے علاقہ مرئی بالا سے ہے، آپ ایک متحرک اور تنظیمی امور میں فعال سمجھے جانے والے نوجوان ہیں، آئی ایس او سے 2010ء میں وابستہ ہوئے، پشاور ڈویژن کی گذشتہ کابینہ میں بھی شامل تھے، اور اس وقت پلانٹ پتھیالوجی میں ایم فل کر رہے ہیں، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کا پشاور ڈویژن ایک فعال ڈویژن کے طور پر جانا جاتا ہے، لہذا ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے دو ہفتے قبل ہی ڈویژن کے میرکاررواں منتخب ہونے والے امامیہ نوجوان توحید علی کیساتھ تنظیم کی پشاور ڈویژن میں فعالیت، محرم الحرام، عزاداری اور شیعہ نوجوانوں کی گرفتاری کے حوالے سے ایک انٹرویو کا اہتمام کیا، جو قارئین کے پیش خدمت ہے۔ (ادرہ)

اسلام ٹائمز: محرم الحرام جاری ہے، اور دشمن کیجانب سے عزاداری امام حسین (ع) کیخلاف سازشیں بھی کی جا رہی ہیں، اس بارے میں آئی ایس او کیا موقف رکھتی ہے۔؟
توحید علی:
عزاداری ہماری شہ رگِ حیات ہے، ہم عزاداری کے خلاف ہر سازش کو ناکام بنا دیں گے، اگر عزاداری پر کوئی آنچ بھی آئی تو ہم کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، یعنی ہم میدان خالی نہیں چھوڑیں گے، بقول شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) جس طرح مچھلی پانی کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی، اس طرح ہم بھی عزاداری کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتے۔

اسلام ٹائمز: راولپنڈی میں شیعہ جوانوں کو کس جرم میں گرفتار کیا گیا۔؟
توحید علی:
راولپنڈی کا واقعہ بڑا حساس تھا، اصل میں دشمن نے تیاری کی تھی۔ کسی بھی معاشرے میں نوجوان ہی بہترین کردار ادا کرسکتا ہے، لہذا ہمیں اس میں مصروف کیا گیا کہ ہم اپنے نوجوانوں کی رہائی میں لگے رہیں اور دشمن نے جو کیا اس پر پردہ ڈل جائے۔

اسلام ٹائمز: پشاور ڈویژن میں آئی ایس او کس حد تک فعال ہے۔؟ پشاور سٹی میں آج تک ایک بھی یونٹ قائم نہیں ہوسکا، اسکی کیا وجہ ہے۔؟ اور پشاور کابینہ میں مقامی جوان شامل کیوں نہیں ہوتے۔؟
توحید علی:
الحمد اللہ پشاور ڈویژن کے تمام تعلیمی ادارے جہاں طلبہ تنظیموں پر کوئی پابندی نہ ہو، وہاں آئی ایس او فعال ہے، اس کے علاوہ کوہاٹ، ہنگو، پاراچنار اور اورکزئی ایجنسی میں بھی آئی ایس او اپنی خدمات سرانجام دے رہی ہے، جہاں تک پشاور سٹی کا تعلق ہے، یہاں کے مقامی لوگ ایک تو یونیورسٹیوں میں بہت کم آتے ہیں اور جو طلباء آ بھی جاتے ہیں، ان کو گھروں سے ایسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہوتی، تاکہ وہ ٹارگٹ نہ ہوں۔ چونکہ یہ طلباء لوکل تنظیموں اور ماتمی سنگتوں وغیرہ میں پہلے سے شامل ہوتے ہیں، اس لئے وہ آئی ایس او میں شمولیت اختیار نہیں کرتے اور آئی ایس او کے اغراض و مقاصد سے مقامی لوگ کافی حد تک باخبر نہیں کیونکہ وہ اپنی امام بارگاہوں، مساجد یا اپنی اور مناسب جگہوں میں آئی ایس او کے پروگرامات کے لئے پہلے تو اجازت نہیں دیتے اور اگر اجازت مل بھی جائے تو وہ خود ان میں شرکت نہیں کرتے۔

اسلام ٹائمز: انتظامیہ عزاداری کے حوالے سے کس حد تک تعاون کر رہی ہے۔؟
توحید علی:
سکیورٹی کی حد تک اور جب تک عوام کا تعاون نہ ہو تو پھر انتظامیہ بھی کچھ نہیں کرسکتی۔

اسلام ٹائمز: آپ کے خیال میں دہشتگردی کے ناسور پر کیسے قابو پایا جاسکتا ہے۔؟
توحید علی:
جب نظام حکومت صالح ہاتھوں میں آجائے اور جب حکومت سامراجی و طاغوتی طاقتوں سے آزاد ہوجائے، کیونکہ امریکہ ہی دہشت گردی میں سرفہرست ہے اور اپنی صفوں میں اتحاد کے ذریعے اس کو کافی حد تک کم کیا جاسکتا ہے۔

اسلام ٹائمز: پشاور ڈویژن کی سطح پر آئی ایس او کے دیگر شیعہ تنظیموں کیساتھ ورکنگ ریلشن کیسے ہیں۔؟

توحید علی:
آئی ایس او چونکہ ایک ملک گیر تنظیم ہے اور اسکی ابتداء سے یہی کوشش رہی ہے کہ ساری ملت کو ساتھ لے کر چلا جائے، یہی وجہ ہے کہ ہم تمام شیعہ تنظیموں کے ساتھ اپنے دستور کے دائرے میں رہ کر اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں، جس طرح قرآن مجید میں اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ ’’نیکی کے کاموں میں ایک دوسرے سے تعاون کیا کرو۔‘‘ پس جو بھی نیکی کے راہ میں آگے بڑھے ہم اس کا ساتھ دیں گے۔

اسلام ٹائمز: آخر میں آئی ایس او کے پلیٹ فارم سے کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
توحید علی:
قول معصوم ہے کہ ’’اگر دنیا میں انقلاب لانا چاہتے ہو تو تہذیب نفس کی ابتداء اپنے آپ سے کرو۔‘‘ لہذا میں یہی پیغام دینا چاہوگا کہ ہمیں پہلے خود سازی پر کام کرنا چاہیے، پھر دیگر سازی پر۔
خبر کا کوڈ : 417487
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

mashallah
منتخب
ہماری پیشکش