اسلام ٹائمز۔ 25 ہزار امریکی ڈالر مالیت کا یہ انعام، اقوام متحدہ کے تعلیمی، سائنسی و ثقافتی ادارے یونیسکو (UNESCO) کی جانب سے ہر سال 3 مئی کے روز دیا جاتا ہے۔
اس حوالے سے یونیسکو میڈیا جیوری کے صدر موریسیو ویبل کا کہنا ہے کہ اندھیرے و مایوسی کے اس دور میں، ہم ان فلسطینی صحافیوں کو اپنا یکجہتی و قدردانی کا پیغام دینا چاہتے ہیں کہ جو ان قابل ذکر حالات میں اس شدید بحران کی مکمل کوریج کر رہے ہیں! موریسیو ویبل نے مزید کہا کہ بطور انسان، ہم ان کی ہمت و اظہار کی آزادی کے لئے ان کے عزم کے مرہون منت ہیں!
اس موقع پر یونیسکو کے ڈائریکٹر جنرل آڈری ازولے نے بھی اعلان کیا کہ یہ ایوارڈ ان صحافیوں کی ہمت کو خراج تحسین پیش کرتا ہے کہ جو مشکل و خطرناک حالات میں بھی کام کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ مطبوعات کی آزادی کا یہ ایوارڈ ایک ایسی حالت میں دیا گیا ہے کہ جب نیویارک میں قائم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کے اعداد و شمار کے مطابق امریکہ کی اندھی مالی، سیاسی و اسلحہ جاتی حمایت کے ساتھ غزہ میں جاری غاصب صیہونی رژیم کی انسانیت سوز جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک کم از کم 92 فلسطینی صحافی اسرائیلی افواج کی دیدہ دانستہ فائرنگ و بمباری کا شکار ہو کر شہید چکے ہیں۔