0
Sunday 27 May 2012 00:07

مسئلہ طاقت سے حل نہیں ہوسکتا، بلوچستان ميں تمام پيرا ملٹری آپريشنز بند کئے جائيں، بلوچستان کانفرنس

مسئلہ طاقت سے حل نہیں ہوسکتا، بلوچستان ميں تمام پيرا ملٹری آپريشنز بند کئے جائيں، بلوچستان کانفرنس
اسلام ٹائمز۔ بلوچستان کا مسئلہ طاقت سے حل نہیں ہو سکتا، معاملہ سلجھانے کے لئے سیاسی مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے، نواز شریف اور عمران خان سمیت سیاست دانوں کا اتفاق ہو گیا۔
اسلام آباد میں سپریم کورٹ بار کے زیراہتمام بلوچستان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سربراہ نواز شریف نے کہا کہ بلوچستان کے معاملے پر سب کچھ اپنا ہی کیا دھرا ہے، دوسروں کو ذمہ دار ٹھہرانے کی بجائے اپنی طرف دیکھنا چاہئے۔
 
تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ بلوچستان کے مسائل سیاسی طریقے سے بات چیت کے ذریعے حل ہونے چاہئیں، بلوچوں کے ساتھ شروع سے ناانصافیاں ہوئیں۔ ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ پاکستان کے لیے سنگین معاملہ ہے، بدامنی میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے۔ اس سے پہلے ایک قرارداد میں لاپتہ افراد کا معاملہ اٹھانے پر سپریم کورٹ کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ رضا ربانی نے کہا کہ عدلیہ اور پارلیمنٹ لاپتہ افراد کے معاملے پر گرینڈ الائنس کریں۔ عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ بلوچستان کا مسلئہ مل کر حل کرنا ہو گا۔ مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا کوئی انچارج نہیں۔
 
ہزارہ کمیونٹی کے نمائندوں نے کہا کہ صدر مملکت سے لے کر ایک ایس ایچ او تک ان کی کوئی بات نہیں سنتا۔ صوبائی حکومت ناکام ہو چکی ہے، وہاں نئے انتخابات ہونے چاہئیں۔ سپریم کورٹ بارایسوسی ایشن کے تحت قومی کانفرنس میں منظور ہونے والی پندرہ نکاتی قرارداد میں بلوچستان میں امن وامن کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پیرا ملٹری آپریشن بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ بلوچستان میں لاپتہ ہونے والے افراد کی مسخ شدہ لاشیں ملنا افسوسناک ہے۔ ایف سی اور دوسرے انٹیلی جنس ادارے صوبے میں امن قائم نہیں کر سکے، بڑی تعداد میں لوگ فرقہ واریت کی بھینٹ چڑھ گئے۔
 
ہندو برادری کے ارکان کو تاوان کیلئے اغواء کیا جاتا ہے۔ قرارداد میں کہا گیا کہ نواب اکبر بگٹی کے قتل کے ذمہ دار انصاف کے کٹہرے میں لائے جائیں۔ صوبائی خود مختاری اور صوبے کے معاشی وسائل پر نئے سرے سے مذاکرات کئے جائیں، بلوچستان کے مسئلے کا حل سیاسی مذاکرات میں ہے، بلوچستان میں مقیم ملک کے دوسرے حصوں سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے سماجی اور معاشی حقوق کا تحفظ یقینی بنایا جائے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ بین الپارلیمانی کمیٹی بنا کر پرویز مشرف دور سے لے کر آج تک بلوچستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر وائٹ پیپر تیار کیا جائے، سیاسی قیدی اور لاپتہ افراد کو فوری طور پر رہا کیا جائے، آزاد کمیشن قائم کیا جائے، جو متاثرہ خاندانوں کو معاوضہ دے، ایف سی اور پولیس کو انسانی حقوق کے احترام کی تربیت دی جائے۔ قرارداد میں سفارش کی گئی کہ سیاسی جماعتیں عوامی اعتماد حاصل کرنے کیلئے ایک اور میثاق جمہوریت پر دستخط کریں۔

دیگر ذرائع کے مطابق اسلام آباد ميں منعقدہ قومي کانفرنس ميں بلوچستان کے مسئلے کے حل کيلئے پندرہ نکاتي قرارداد کي متفقہ طور پر منظوري ديدي ہے۔ سپريم کورٹ بار کے تحت قومي کانفرنس ميں بلوچستان کے مسئلے کے حل کي تلاش ميں تمام سياسي جماعتوں نے متفقہ قرارداد پر دستخط کر ديئے ہيں۔ منظور کئے گئے نکات ميں
 (1) بلوچستان ميں معاملات فوج سے لے کر عوامي نمائندوں کے سپرد کئے جائيں۔
(2) نواب اکبر بگٹي کے قاتلوں کو گرفتار کر کے انصاف کے کٹہرے ميں لايا جائے۔
(3) بلوچستان کے معاملے پر سياسي مذاکرات شروع کئے جائيں۔
(4) اٹھاويں ترميم کے تحت بلوچستان کے تمام وسائل پر بلوچوں کا حق تسليم کيا جائے۔
(5) بلوچستان ميں آباد تمام شہريوں کو بلا امتياز رنگ و نسل اور زبان يکساں حقوق ديئے جائيں۔
(6) آپريشن فوري بند کيا جائے اور ايجنسيوں کي تحويل ميں موجود تمام سياسي قيدي اور لاپتہ افراد رہا کئے جائيں۔
(7) پاکستان، خاص طور پر بلوچستان کے تمام شہريوں کے اقتصادي لساني اور ثقافتي حقوق کا احترام يقيني بنانے کيلئے ٹھوس اقدامات کئے جائيں۔
(8) لاپتہ افراد کے معاملہ کا نوٹس لينے پر سپريم کورٹ کو خراج تحسين پيش کرنا چاہيے تاہم ہلاکتوں اور لوگوں کے اغوا ميں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے ميں لايا جائے۔
 (9) بلوچستان ميں پرويز مشرف دور سے آج تک انساني حقوق کي خلاف ورزي کے بارے ميں وائٹ پيپر شائع کرنے کے لئے پارليماني کميٹي قائم کي جائے۔
(10) رياستي ايجنسيوں کي تحويل ميں موجود تمام سياسي قيدي اور لا پتہ افراد فوري رہا کئے جائيں۔
(11) جاں بحق اور معذور ہونيوالے افراد کے لئے معاوضے کے تعين کيلئے غيرجانبدارانہ تحقيقاتي کميشن قائم کيا جائے۔
(12) ايف سي اور پوليس کے لئے انساني حقوق کا احترام کرنے کيلئے جامع تربيتي پروگرام شروع کيا جائے، ايف سي کو اس کے دائرہ تک محدود کيا جائے اور غيرقانوني کام نہ کرے۔
(13) بلوچستان ميں سياسي مذاکرات شروع کر کے تمام ملٹري اور پيراملٹري آپريشنز فوري بند کرکے فوج اور ايف سي کو واپس بلايا جائے۔
 (14) تمام سياسي قوتيں پاکستان ميں جمہوري کلچر کے فروغ کيلئے کام کريں اور ميثاق جمہوريت پر دستخط کئے جائيں۔
(15) سويلين افراد کو پرامن طور پر اقتدار منتقل کيا جائے۔ سياسي جماعتيں يقيني بنائيں کہ آئندہ انتخابات شفاف اور آزادانہ ہوں اور مختلف مسالک کے مذہبي راہنماوں کو ثقافتي اور مذہبي ہم آنگي کے لئے کردار ادا کرنا چاہئيے۔
خبر کا کوڈ : 165820
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش