0
Thursday 4 Oct 2012 12:06

طالبان کی حکمت عملی تبدیل، خودکش حملے چھوڑ کر ریموٹ کنٹرول آلات کا استعمال شروع کردیا

طالبان کی حکمت عملی تبدیل، خودکش حملے چھوڑ کر ریموٹ کنٹرول آلات کا استعمال شروع کردیا
اسلام ٹائمز۔ سی آئی ڈی پولیس کے اعلیٰ افسران نے کہا ہے کہ پولیس کی جانب سے کاروائیوں اور گرفتاریوں کے بعد طالبان اپنی حکمت عملی تبدیل کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں اور خودکش حملے چھوڑ کر دہشت گردی کے لیے ریموٹ کنٹرول آلات کا استعمال شروع کر دیا ہے، پولیس نے سال 2012 میں اب تک 75 عسکریت پسندوں کو گرفتار کیا ہے اور ان سے مختلف اقسام کا دھماکہ خیز مواد، خودکش جیکٹسں اور ہتھیار برآمد کئے ہیں۔ ایس ایس پی سی آئی ڈی فیاض خان نے کہا کہ 2011 سے لے کر اب تک طالبان ایک درجن کے قریب ریموٹ کنٹرول بم دھماکے کر چکے ہیں، اس عرصے کے دوران ایک بھی خودکش حملے کی اطلاع نہیں ملی، طالبان نے اب کراچی میں خودکش بمباروں کو استعمال کرنے کی حکمت عملی ترک کردی ہے اور اس کی جگہ ریموٹ کنٹرول دیسی ساختہ بموں پر انحصار شروع کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس رجحان سے ظاہر ہوتا ہے کہ پولیس کے دباﺅ کے بعد تحریک طالبان پاکستان نے دہشت گردی کا ایجنڈا جاری رکھنے کے لیے اپنی حکمت عملی پر نظر ثانی کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں سی آئی ڈی پولیس کی طالبان کے خلاف کاروائیوں سے مجبور ہوکر عسکریت پسندوں نے نو عمر افراد کو خودکش بمباروں کے طور پر استعمال کرنا چھوڑ دیا ہے اور اب وہ ریموٹ کنٹرول آلات پر انحصار کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ طالبان نے کراچی میں پاکستان بحریہ کی دو بسوں، رینجرز کی تین گاڑیوں اور سینئر پولیس حکام پر مشتمل دو گاڑیوں کے خلاف ریموٹ کنٹرول ” بلاک بم “ استعمال کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ عسکریت پسند قانون نافذ کرنے والے اداروں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے کنکریٹ کے بلاکس میں بم چھپا رہے ہیں مگر پولیس کے لیے اس ہتھکنڈے کے بعض فوائد بھی ہیں۔ فیاض خان نے کہا کہ ریموٹ کنٹرول بم صرف 100 میٹر کے ریڈیس میں کام کر سکتا ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عسکریت پسندوں کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے گشت بڑھا دیا ہے اور دہشت گردانہ منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے ایک کثیر الجہتی طریقے پر عمل پیرا ہے۔

سی آئی ڈی پولیس کے انسداد انتہا پسندی سیل کے سربراہ چوہدری اسلم کا کہنا تھا کہ ہم سلامتی کے دیگر اداروں کے ساتھ باقاعدگی سے اجلاس منعقد کر رہے ہیں تاکہ شہر میں دہشت گردانہ حملوں کی روک تھام کے لیے مختلف اقدامات اٹھائے جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ فوج اور سلامتی کے اعلی حکام کو لے جانے والی گاڑیوں کے قافلوں کے حفاظتی انتظامات میں اضافہ کر دیا گیا ہے اور بعض اوقات ان علاقوں میں موبائل فون سروس روک دی جاتی ہے جہاں طالبان کے بم حملوں کا خدشہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ پولیس نے عوامی مقامات پر دہشت گردوں کی جانب سے بم نصب کرنے پر نگاہ رکھنے کے لیے عوامی شعور میں اضافہ کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جولائی اور اگست کے مہینوں میں پولیس نے بعض شہریوں کی اطلاع پر نارتھ ناظم آباد کے علاقے ڈولمن مال میں رینجرز کے ہیڈکوارٹر کے نزدیک اور صفورا گوٹھ میں واقع ایک اسکول میں طالبان کے نصب کردہ بموں کو ناکارہ بنایا تھا۔ چوہدری اسلم نے کہا کہ ماضی میں ہم نے طالبان کی جانب سے شہر میں مذہب کے نام پر دہشت گردی کو ہوا دینے کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا ہے۔ ہم سیکورٹی اہلکاروں کو ہدف بنانے کی ان کی بزدلانہ سرگرمیوں کا خاتمہ کرنے کے لیے ان کے گرد گھیراﺅ مزید تنگ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری پولیس ٹیمیں مشکوک علاقوں میں چھاپے مار رہی ہیں تاکہ کراچی میں طالبان کے لیے محفوظ پناہ گاہیں ختم کی جا سکیں۔
خبر کا کوڈ : 200721
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش