0
Monday 10 Feb 2014 01:30

موجودہ حکومت اپنی ہی سرزمین سے بلوچوں کی لاشیں نکال رہی ہیں، سردار اختر جان مینگل

موجودہ حکومت اپنی ہی سرزمین سے بلوچوں کی لاشیں نکال رہی ہیں، سردار اختر جان مینگل

اسلام ٹائمز۔ بی این پی کے چئیرمین سردار اختر جان مینگل نے کہا ہے کہ سابقہ حکومت اور موجودہ حکومت میں واضح فرق ہے۔ سابقہ حکومت زیر زمین خاص طور پر سیندک پروجیکٹ اور ریکوڈک پروجیکٹ سے معدنیات اور سونا چاندی نکال رہے تھے اور موجودہ حکومت اپنی زمین سے ہی بلوچوں کی لاشیں نکال رہے ہیں۔ "خسرے" کے ہاں کبھی بھی بچہ پیدا نہیں ہوتا۔ اس حکومت سے بھی کوئی توقع نہیں کہ وہ درپیش مسائل حل پیش کر سکیں۔ سنا ہے کہ کوئٹہ سمیت بلوچستان میں شدید سردی ہے۔ مگر اس سردی کے اثرات ابھی ہم تک نہیں پہنچے۔ البتہ موجودہ حکومت کے اثرات صرف اسمبلی تک پہنچتے ہیں۔ وہاں پر بڑی گیڈر بھبھکیاں دیتے ہیں، اس کے بعد اثرات ختم ہو جاتے ہیں۔

رہنما بی این پی نے کہا کہ جب ڈیڑھ سال میری حکومت صوبے میں تھی تو اس وقت بھی ایک ولن نے جو ہر فلم میں ہوتا ہے، اہم کردار ادا کیا تھا۔ اب موجودہ حکومت کے دور میں وہی ولن ہے۔ صرف اداکار تبدیل ہوگئے ہیں اور نئے نئے مطالبات اور لفافے مانگ رہے ہیں۔ کوئی خاص فرق محسوس نہیں ہو رہا۔ جب ان سے پوچھا گیا، اگر موجودہ حکومت گرتی ہے تو کیا آپ اس کو سہارا دینگے۔ تو انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کو ہماری ضرورت نہیں۔ ایسا نہ ہو کہ اگر وہ مدد مانگیں اور ہم ان کو مدد دیں لیکن ہمارے گناہ اتنے زیادہ ہیں کہ اس حکومت نے گر نہیں بھی گرنا تو گر گی۔ ابھی تک ہم سے کسی نے کوئی رابطہ نہیں کیا اور اگر رابطہ کیا تو ہم اس وقت دیکھیں گے کہ کیا کرسکتے ہیں۔ ویسے وہ خود کفیل ہے۔ انہیں کسی کی کوئی ضرورت نہیں۔

سردار اختر مینگل کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت اس وقت تک چلتی رہے گی جب تک ان کے مفادات اکھٹے ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ موجودہ حکومت کو بننے ہوئے آٹھ ماہ ہوگئے ہیں تو کیا آپ موجودہ حکومت اور سابقہ حکومت میں کوئی تبدیلی محسوس کرتے ہیں۔ تو انہوں نے کہا کہ اس بارے میں اس وقت بولوں گا جب موجودہ حکومت کو نو ماہ ہو جائیں گے۔ تب پتہ چلے گا کہ حکومت کیسی ہے۔ کیونکہ آٹھ ماہ کے دوران بولنا زچہ و بچہ کیلئے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ نو ماہ کے بعد سب کچھ کلیئر ہو جائیگا اور پتہ چل جائیگا کہ کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر مالک کیساتھ جو لوگ ہیں وہ شاید لفافہ مانگ رہے ہیں اور وہی ولن جو میری حکومت میں اہم کردار ادا کررہا تھا۔ ابھی بھی وہی ولن زندہ ہے اور وہی کردار ادا کررہا ہے۔ فرق یہ ہے کہ اس وقت وزیراعلٰی میں تھا اور اب وزیراعلٰی ڈاکٹر مالک بلوچ ہے۔ صرف چہرے تبدیل ہوئے ہیں۔ سٹیج وہی ہے اور کہانی بھی وہی ہے۔ اب فیصلہ نو ماہ کے بعد ہوگا کہ کیا ہوتا ہے۔ جہاں عوام نے آٹھ ماہ انتظار کیا ہے وہاں صرف ایک ماہ اور انتظار کرلیں۔ سب کو پتہ چل جائیگا کہ کیا ہوا ہے۔ اس کے بعد کچھ کہا جائیگا تو بہتر ہوگا۔ انہوں نے دوبارہ اس بات کو دہرایا کہ سابقہ حکومت بلوچستان کی سرزمین سے خاص طور پر سیندک پروجیکٹ اور ریکوڈک پروجیکٹ سے سونا چاندی تانبا اور دیگر معدنیات نکال رہے تھے۔ مگر موجودہ حکومت تو اپنے ہی صوبے کی سرزمین سے بلوچ فرزندوں کی لاشیں نکال رہی ہے اور خاموش ہے۔ فرق صاف ظاہر ہے کہ وہ حکومت کیا کررہی تھی اور یہ حکومت کیا کر رہی ہے۔

خبر کا کوڈ : 350019
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش