0
Wednesday 26 Mar 2014 01:51

ملٹری آپریشن کو دعوت دینا ملک کو تباہ کرنے اور اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے، منور حسن

ملٹری آپریشن کو دعوت دینا ملک کو تباہ کرنے اور اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے، منور حسن
اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر منور حسن نے کہا ہے کہ ملک میں امن و استحکام اور مذاکرات کی کامیابی کا انحصار امریکی مداخلت سے پاک اور خود مختارانہ خارجہ پالیسی پر ہے۔ ملک میں دہشتگردی، بدامنی اور انارکی پھیلا کر پاکستان کو اپنے ایٹمی پروگرام سے محروم کرنے کی سازش کی جا رہی ہے۔ مذکرات نے ہمیشہ اسلحہ کی سیاست کو شکست دی ہے۔ ملٹری آپریشن کو دعوت دینا ملک کو تباہ کرنے اور اپنے پیروں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہے۔ کراچی آپریشن کاسمیٹک آپریشن اور آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے۔ بھارت پاکستان کے خلاف آبی جارحیت کا مرتکب ہو رہا ہے۔ بھارت سے دوستی کرنے سے قبل اپنے دوست کو دشمنی ترک کرنے کا مشورہ دیا جائے، سعودی عرب کے شاہ کو ذاتی طور پر ایک خط لکھا ہے اس کی رسید ملنے کے بعد اسے پریس کے لیے جاری کر دیا جائے گا، جسقم کے رہنمائوں کے ساتھ پیش آنے والا واقعہ قابل مذمت ہے۔ ایم کیو ایم، پیپلزپارٹی اور اے این پی جب حکومت میں تھیں تو انھوں نے ملک میں کوئی فوجی آپریشن کیو ں نہیں کیا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کے روز کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن، سیکریٹری عبد الوہاب، نائب امیر مظفر احمد ہاشمی، سیکریٹری اطلاعات زاہد عسکری، کراچی پریس کلب کے صدر امتیاز فاران، سیکریٹری عامر لطیف اور دیگر بھی موجود تھے۔

منور حسن نے کہا کہ مذاکرات کے لیے بنائی گئی دونوں کمیٹیوں کی ورکنگ سے دوریاں کم کرنے میں مدد ملی ہے اور یہ با ت سامنے آئی ہے کہ دونوں طرف کسی حد تک اعتماد کی فضا موجود ہے۔ دنیا کے بڑے بڑے مسائل ہمیشہ مذاکرات سے ہی حل ہوئے ہیں۔ ملٹری آپریشن کا تجربہ کبھی کامیاب نہیں ہوا۔ اس سے فوج اور عوام کے درمیان فاصلے اور نفرتیں بڑھتی ہیں، بلوچستان میں آج پانچواں فوجی آپریشن جاری ہے لیکن محرومی کی طویل رات کو مزید طویل کیا گیا ہے، سپریم کورٹ میں بار بار یہ بات سامنے آئی ہے اور چیف جسٹس کی طرف سے یہ کہا گیا ہے کہ لا پتا افراد کی بازیابی کے لیے جب بھی کوششیں کی گئی ہیں اور آگے بڑھا گیا ہے اس میں ایجنسیوں کا نام آتا ہے، بلوچستان کے لوگوں کی جرات و بہادری قابل مبارکباد ہے وہ تحمل کا گوہ گراں بنے ہوئے ہیں یہ لوگ بلوچستان سے پیدل چل کر اسلام آباد تک پہنچ گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مغربی دنیا نے یہ پروپیگنڈہ کیا ہے اسلامی تحریکوں کے اندر جمہوری اور سیاسی سوچ نہیں ہے لیکن جن اسلامی تحریکوں نے سیاسی طریقے سے خود کو منوایا تو ان پر پہلے انتہا پسندی، بنیاد پرستی اور پھر دہشت گردی کا الزام لگایا گیا اور اب مغربی دنیا اسلامی تحریکوں کو تشدد کی طرف دھکیلنا چاہتی ہے لیکن اسلامی تحریکوں نے بر ملا اس بات کا اعلان کیا ہے وہ اپنے اپنے ممالک کے آئین کے اندر رہتے ہوئے عوام کی حمایت سے حالات بدلنے کی جدوجہد جاری رکھیں گے۔ مصر میں اخوان المسلمون نے 3سال میں 5پانچ مرتبہ انتخابات جیت کر اپنی عوامی حمایت کا لوہا منوایا ہے۔ منور حسن نے کہا کہ مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں امن وامان اور دہشت گردی کے خاتمے کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کو اعتماد میں لے۔
خبر کا کوڈ : 365822
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش