0
Tuesday 26 Aug 2014 20:02
حکمرانوں کے پاس 23 گھنٹے رہ گئے

فیصلے کی گھڑی آنیوالی ہے، اب تخت ہوگا یا تختہ، طاہرالقادری

فیصلے کی گھڑی آنیوالی ہے، اب تخت ہوگا یا تختہ، طاہرالقادری
اسلام ٹائمز۔ پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا ہے کہ حکومت کو دی گئی ڈیڈلائن میں تئیس گھنٹے رہ گئے ہیں، لوگ گھروں سے نکل آئیں، اب صرف سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ذمہ داروں کی حکومتیں ختم نہیں ہوں گی بلکہ حکمرانوں کو پھانسی لگے گی۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے نے حکمرانوں کو جھوٹا ثابت کردیا ہے، شہباز شریف نے سترہ روز تک جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کو چھپائے رکھا۔ نامزد اکیس ملزموں کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے۔ عوامی تحریک کے سربراہ کا کہنا تھا کہ  ہم اٹھارہ کروڑ عوام کا حق لئے بغیر اسلام آباد سے واپس نہیں جائیں گے، انھوں نے کہا کہ جمہوریت میں غریب کو روٹی، پانی اور جان و مال کی حفاظت ہوتی ہے لیکن لعنت ہے ایسی جمہوریت پر کہ حکمران کھائیں اور عوام بھوکے سوئیں۔ طاہرالقادری نے کہا ہے کہ میں نے کبھی بلٹ پروف جیکٹ نہیں پہنی، ہمیں اس وقت لوگوں سے آنسو نہیں خون کے قطرے چاہییں، فیصلے کی گھڑی آنے والی ہے۔ اب تخت ہوگا یا تختہ ہوگا۔

ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ٹریبونل کے فیصلے کے بعد بات حکومتوں کے خاتمے سے بڑھ کر شریف برادران کی پھانسی تک پہنچ چکی ہے۔ پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے انقلاب مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ شریف برادران نے اپنے بچاؤ کے لئے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا یک طرفہ ٹریبیونل تشکیل دیا تھا لیکن اس نے بھی شہباز شریف اور پنجاب حکومت کو ذمہ دار قرار دیا ہے جبکہ وزیراعلٰی پنجاب نے17 روز تک رپورٹ دبائے رکھی۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے درج کردہ بیان حلفی جھوٹا درج کرایا، ٹریبیونل کے فیصلے کے بعد اب بات حکومتوں کے برطرف ہونے کی نہیں بلکہ شریف برادران کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے بعد قانون کے مطابق پھانسی تک پہنچ چکی ہے، سربراہ عوامی تحریک کا کہنا تھا کہ شہیدوں کے خون سے غداری نہیں ہوگی، ایسی جمہوریت کو نہیں مانتے جس میں حکمرانوں کے حقوق اور غریبوں کے حقوق اور ہوں، ملک میں غریبوں اور یتیموں کی سننے والا کوئی نہیں، عوام کو دو وقت کی روٹی دستیاب نہیں، اسپتالوں میں علاج نہیں، عدالتوں میں انصاف نہیں ملتا تو لوگ سڑکوں پر انقلاب کے لئے نہ نکلیں تو کیا کریں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کے خطاب کے دوران رقت آمیز مناظر بھی دیکھے گئے، خواتین زار و قطار روتی رہیں۔
خبر کا کوڈ : 406801
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش