3
0
Tuesday 25 Jun 2013 11:20

فرعونوں کے عہد میں

فرعونوں کے عہد میں
تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@yahoo.com
 
 
"فرعون آج بھی افزائش نسل کر رہا ہے" یہ جملہ آج سے دس سال پہلے سنتے ہی ہم سب کلاس فیلو چونک اٹھے تھے۔ کلاس ختم ہوئی تو اسی جملے کو موضوع بحث بنائے ہم لوگ ایک نزدیکی کنٹین پر آبیٹھے۔ کنٹین پر بہت زیادہ ہجوم تھا۔ لوگ جلدی جلدی آتے، کچھ تو کھڑے کھڑے اور کچھ بیٹھ کر سموسے، پکوڑے اور سینڈوچ وغیرہ کھاتے اور بھاگم بھاگ کنٹین سے باہر چلے جاتے۔ ہم لوگ بھی ایک نکڑ والی ٹیبل کے گرد دائرہ بنا کر بیٹھ گئے۔ گفتگو دوبارہ شروع ہوئی تو درمیان میں ایک دوست نے "شی" کرکے سب کو خاموش کرا دیا۔ کہنے لگا اس اخبار فروش کو دیکھتے رہو، یہ بہت مشکوک آدمی ہے۔ یہ اخبار بیچنے کے بجائے اخبار لہراتا ہوا اندر آتا ہے اور تین چار منٹوں میں واپس چلا جاتا ہے۔

اب کی بار ہم نے غیر محسوس انداز میں کنکھیوں سے اسے دیکھنا شروع کر دیا۔ پرانے سلیپر پہنے گندے اور میلے بدبودار کپڑوں میں ملبوس بغل میں اخبار کا بنڈل دبائے وہ کوئی 40 سالہ جوان آدمی تھا۔ اس نے جلدی سے کنٹین کا چکر لگایا اور ایک مرتبہ پھر باہر نکل گیا۔ ہم سب چوکس ہوگئے کہ شاید کوئی مسئلہ ہے۔ یہ شخص کوئی بم وغیرہ تو یہاں نہیں رکھنا چاہتا یا۔۔۔ہم سب کی آنکھوں میں خوف اتر آیا۔ ایسا خوف کہ دوسرے لوگوں کے لئے جس کا اندازہ لگانا مشکل ہے۔ ہم نے فرعون کی افزائش نسل کا موضوع وہیں پہ چھوڑ کر وہاں سے بھاگنے کی ٹھان لی۔ آپس میں کھسر پھسر کی اور کنٹین والے کو آگاہ کرنے کے بارے میں آپس میں مشورہ کیا۔ ابھی ہم لوگ اٹھنے ہی والے تھے کہ وہ شخص پھر اسی رفتار سے دھیمے دھیمے اندر داخل ہوا اور ہم نے بھی غیر محسوس طریقے سے دوبارہ اسے دیکھنا شروع کر دیا۔

اب کی بار ہم یہ دیکھ کر بہت افسردہ ہوگئے کہ وہ شخص کنٹین کی میزوں پرروٹی کے بچے کچھے ٹکڑے جلدی جلدی کھاکر بھاگ جاتا تھا، تاکہ کنٹین والا اسے کچھ نہ کہے۔ فرعون کی افزائش نسل کی بات ایک مرتبہ پھر وہیں رہ گئی اور ہم اداس دلوں اور نم آنکھوں کے ساتھ کنٹین سے باہر نکل آئے۔ راستے میں ایک دوست بولا کہ بھوک کے ستائے ہوئے اس آدمی کے بیوی بچے بھی ہونگے۔ اب اگر ایسا آدمی پیٹ کی آگ بجھانے کے لئے کسی کی جیب کاٹے، خودکش دھماکے پر اتر آئے یا ۔۔۔ تو اس میں تعجب کی کیا بات ہے۔ کچھ دنوں کے بعد میں نے ایک کمرشل پلازے میں کچھ لوگوں کو "چور"چور" کہہ کر ایک آدمی کی پٹائی کرتے دیکھا، لوگوں نے ہلکی پھلکی پٹائی کے بعد اس کی تلاشی لی۔"چور" کی میلی کچیلی جیکٹ سے ایک خشک روٹی کا ٹکڑا برآمد ہوا۔ ایک شخص بولا کہ یہ میرے ہوٹل سے چرا کر لایا ہے۔ یہ اس طرح روٹیاں اکٹھی کرکے بیچنا چاہتا ہے لیکن چور نے قسم کھا کر کہا کہ وہ دو دن سے بھوکا ہے، اس نے یہ روٹی کھانے کے لئے چرائی ہے۔

وقت کے ساتھ ساتھ میں نے نادرا کے دفتروں کے باہر ان غریبوں کو جون اور جولائی کی تڑخا دینے والی دھوپ میں جھلستے ہوئے دیکھا ہے، جن کے پاس ڈبل اور ٹرپل فیس نہیں تھی۔ اس کے علاوہ گذشتہ چند سالوں میں مجھے ایسے بہت سارے سرکاری سکولوں کو دیکھنے کا موقع ملا، جن میں کبھی استاد آتے ہی نہیں اور تنخواہیں لیتے ہیں، اسی طرح ۔۔۔
گذشتہ دنوں ایک بین الاقوامی تعلیمی ادارے میں"تعلیم و تربیت" کے عنوان سے ایک سیمینار کے دوران میری ملاقات اپنے اس قدیمی دوست سے ہوگئی، جس کا دعویٰ تھا کہ فرعون آج بھی افزائش نسل کر رہا ہے۔ میرا یہ دوست خاندانی طور پر زمیندار ہے۔ میں نے پوچھا تمہاری زمینوں کا کیا حال ہے، اس نے کہا کہ اب زمینیں بھی فرعون کی اولاد نے ہتھیا لی ہیں۔ میں نے پوچھا وہ کیسے؟ اس نے کہا لوڈشیڈنگ کے باعث موٹر تو چلتی نہیں کہ ٹیوب ویل سے پانی نکالے اور مہینے کے بعد ۴۵سے ۵۰ ہزار روپے کا "بِل" آجاتا ہے۔ اگر یہ بِل ادا نہ کیا جائے تو اگلے مہینے موٹر کا کنکشن کاٹ دیا جاتا ہے۔ نیا کنیکشن لگوانے کے لئے لاکھوں روپے چاہیے ہوتے ہیں۔ یہ کہہ کر وہ مسکرایا اور بولا پہلے تو زمیندار لوگ مویشی بیچ کر "بِل" ادا کرتے تھے اور اب تو مویشی بھی اتنے نہیں رہے کہ سرکار کا پیٹ بھر سکیں۔ میں نے پوچھا پھر۔۔۔؟ اس نے کہا کہ پھر یہ کہ اب تیزی سے زمینیں بنجر اور غیر آباد ہو رہی ہیں۔ لوڈشیڈنگ کے باعث صنعت کا بھرکس نکل گیا ہے اور ملکی معیشت صرف چند خاندانوں کی مٹھی میں بند ہوکر رہ گئی ہے۔ میں نے کہا کیا نئی حکومت کوئی حل نکالے گی، اس نے کہا میرے بھائی! کیا نئی حکومت اور کیا پرانی حکومت، جس ملک میں قدرتی ذخائر کی بھر مار ہو، لیکن اس پر فرعونوں کی حکومت ہو، وہ ملک کیا ترقی کرے گا۔

ماضی کا فرعون بنی اسرائیل کے بچوں کو قتل کرتا تھا، آج کا فرعون پاکستانیوں کے بچوں کو قتل کر رہا ہے۔ کچھ بچے تعلیم حاصل نہیں کر پاتے اور جہالت کی موت مارے جاتے ہیں، کچھ کو دہشت گرد بنایا جاتا ہے اور کچھ کو ماں باپ لاکھوں جتن کرکے مشکل سے پڑھاتے ہیں اور وہ ڈاکٹر، انجینئر یا عالمِ دین بننے کے بعد دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں، کچھ کی لاشیں بوری میں بند ملتی ہیں اور کچھ کی لاشیں ناقابلِ شناخت ہوتی ہیں۔ یہ کہہ کر وہ کچھ دیر کے لئے رکا اور پھر بولا کہ ملت پاکستان کے بچے بھوک، افلاس، جہالت، پسماندگی اور دہشت گردی کا شکار ہو رہے ہیں جبکہ فرعونوں کے بچے رنگ رلیاں منا رہے ہیں۔ پاکستانیوں کی نسلِ نو مہنگائی، بے روزگاری اور جہالت و دہشت گردی کے ہاتھوں مٹ رہی ہے اور فرعونوں کی افزائش نسل ہو رہی ہے۔

شاید ہم تاریخ بشریت کے وہ بدقسمت لوگ ہیں کہ جو علم، شعور، تہذیب اور آگاہی کے اس دور میں بھی فرعونوں کے عہد میں جی رہے ہیں اور فرعونوں کی خدمت کر رہے ہیں۔ میں نے یہ سنا تو دس سال بعد بے ساختہ میری زبان سے یہ جملہ نکلا کہ ہاں میرے بھائی جہاں پر فرعونوں کی افزائش نسل ہو رہی ہو اور ہر ادارے میں فرعونوں نے انڈے اور بچے دے رکھے ہوں، وہاں پر زمینیں سیراب اور لوگ خوشحال نہیں ہوا کرتے۔
خبر کا کوڈ : 276528
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

فرعونوں کے ساتھ ساتھ اب شداد اور یزید بھی وافر ہیں۔
Iran, Islamic Republic of
جس ملک میں قدرتی ذخائر کی بھرمار ہو، لیکن اس پر فرعونوں کی حکومت ہو، وہ ملک کیا ترقی کرے گا۔
United Kingdom
So nice piece Nazar bhai
منتخب
ہماری پیشکش