0
Tuesday 19 Mar 2024 02:17

افریقہ سے امریکہ کی چھٹی

افریقہ سے امریکہ کی چھٹی
تحریر: شاہ ابراہیم

نائیجر حکومت کے ترجمان آمادو عبدالرحمن نے اپنے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ ان کے ملک نے امریکہ کے ساتھ وہ فوجی معاہدہ منسوخ کر دیا ہے، جس کے تحت امریکہ کو نائیجر کی سرزمین پر فوجی موجودگی کی اجازت دی گئی تھی۔ نائیجر حکومت کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ نائیجر کی حکومت نے عوام کی خواہشات اور مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے اور اپنی ذمہ داریوں کو نبھاتے ہوئے امریکی فوجیوں اور سویلین ملازمین کی موجودگی سے متعلق معاہدے کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ نائیجر کے علاقے میں امریکہ کی وزارت دفاع کی سرگرمیوں کو کالعدم قرار دے دیا گیا ہے۔ یہ بتاتے ہوئے کہ امریکی فوجی موجودگی غیر قانونی ہے اور تمام آئینی اور جمہوری قوانین کی خلاف ورزی ہے، عبدالرحمٰن نے زور دے کر کہا کہ منسوخ شدہ معاہدہ غیر منصفانہ تھا اور 6 جولائی 2012ء کو امریکہ کی طرف سے اسے یکطرفہ طور پر نافذ کیا گیا تھا۔

امریکہ نے دہشت گرد تنظیموں سے لڑنے کے بہانے نائیجر میں تقریباً ایک ہزار فوجی تعینات کر رکھے تھے۔ گذشتہ سال (2023ء) کے آخر میں، نائیجر کی حکومت نے فرانس کے ساتھ بھی فوجی تعاون کے معاہدے منسوخ کر دیئے تھے اور اس ملک کو 22 دسمبر کو نائیجر سے اپنی افواج نکالنے پر مجبور کر دیا تھا۔ حالیہ برسوں میں بہت سے افریقی ممالک سمیت کئی آزاد ممالک نے بیرونی دنیا کے ساتھ تعلقات میں اپنا سیاسی نقطہ نظر تبدیل کیا ہے اور اپنے فیصلوں میں امریکہ اور مغربی حکومتوں پر انحصار کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ بعض افریقی ممالک کے رہنماء مغربی حکومتوں کی مداخلتوں اور کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ان ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کی سطح کو کم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

یورپی حکومتوں کی افریقی ممالک کے معاملات میں استعمار اور مداخلت کی ایک طویل تاریخ ہے اور حالیہ برسوں میں مختلف امریکی حکومتوں کے طرز عمل کا مقصد بھی افریقی براعظم کے معدنی وسائل تک رسائی حاصل کرنا ہے۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق افریقی براعظم میں زیر زمین وسائل کی بھرمار ہے، جو مغربی کمپنیوں کے لیے بہت اہم ہیں۔ افریقہ میں دنیا کے 96% ہیرے، 90% کروم، 85% پلاٹینم اور تقریباً 30% تھوریم اور یورینیم موجود ہے۔ دنیا کی یورینیم کی سپلائی کا تقریباً پانچ فیصد نائیجر کا ہے۔ یورینیم ایک تابکار دھات ہے، جو جوہری توانائی فراہم کرتی ہے۔ یورپی یونین کی جوہری ایجنسی یوراٹم کے مطابق نائیجر یورپی یونین کو قدرتی یورینیم فراہم کرنے والا دوسرا بڑا ملک ہے اور یہ فرانس کو تقریباً 15 فیصد یورینیم فراہم کرتا ہے۔

حالیہ برسوں میں امریکہ اور یورپی حکومتوں نے ہمیشہ اس براعظم کے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی ہے، جن میں نائجیریا، آئیوری کوسٹ، مالی، نائیجر اور صومالیہ شامل ہیں۔ اس مداخلت کا مقصد افریقی براعظم کے قیمتی معدنی وسائل کو لوٹنا ہے۔ ان مداخلتوں کا نتیجہ سیاسی بحرانوں کی تشکیل ہے۔ افریقی ممالک میں اندرونی کشیدگی کا ایک بڑا حصہ یورپی حکومتوں کی استعماری پالیسیوں کی وجہ سے بھی ہے، جو کئی سالوں سے جاری ہے۔ نائجر کی حکومت کے اس اقدام کو آزادی حاصل کرنے اور مغربی ممالک پر انحصار سے باز رہنے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ اقدام امریکہ اور وائٹ ہاؤس کے یورپی حامیوں کے لیے ایک انتباہ بھی ہے کہ افریقی براعظم اب ان کا بیک یارڈ نہیں ہے، جیسا کہ پہلے ہوا کرتا تھا۔

افریقی حکومتیں امریکی اور مغربی حکومتوں کی مداخلت کے نتائج کی وجہ سے اب ان ممالک پر زیادہ انحصار کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتی ہیں۔ افریقی براعظم میں چین اور روس کی موجودگی کا افریقی ممالک کی طرف سے گذشتہ برسوں سے خیر مقدم کیا جا رہا ہے اور اس براعظم میں آزاد حکومتیں اقتصادی شعبے میں ان دونوں ممالک کی صلاحیتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ماسکو اور بیجنگ کے ساتھ تعلقات کی توسیع کا خیرمقدم کرتی ہیں۔ نائیجر میں امریکی فوج کی موجودگی کا خاتمہ ظاہر کرتا ہے کہ افریقی حکومتیں اپنے ممالک کے استحکام اور سلامتی کے لیے دوسرے آپشنز تلاش کرنے کو ترجیح دیتی ہیں اور براعظم میں مغربی مداخلت اور اثر و رسوخ کے ساتھ ساتھ اقتصادی ترقی سے نمٹنے کے لیے مغرب پر انحصار نہ کرنے کو ترجیح دیتی ہیں۔
خبر کا کوڈ : 1123529
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش