0
Wednesday 8 May 2024 12:28

تصادم وکلا کے زبردستی ہائیکورٹ میں داخل ہونے کی کوشش پر ہوا

تصادم وکلا کے زبردستی ہائیکورٹ میں داخل ہونے کی کوشش پر ہوا
اسلام ٹائمز۔ سول عدالتوں کی ماڈل ٹاون کچہری منتقلی اور وکلا کیخلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت درج ہونیوالے مقدمات کیخلاف وکلا نے احتجاجی ریلی نکالی۔ وکلا نے زبردستی ہائیکورٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی جس سے پولیس اور وکلا کے درمیان تصادم  شروع ہو گیا۔ جس سے مال روڈ میدان جنگ بن گیا۔ پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شیلنگ اور لاٹھی چارج کیا گیا جبکہ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے واٹر کینن کا بھی استعمال کیا گیا۔ پولیس نے متعدد وکلاء کو حراست میں لے لیا۔ حراست میں لئے گئے وکلا کو قیدیوں کی وینز میں بٹھا کر مختلف تھانوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

دوسری جانب احتجاجی وکلا لاہور ہائیکورٹ کے احاطے میں داخل ہو گئے، وکلا نے چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ بلاک میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے پولیس نے ناکام بنا گیا۔ وکلاء نے چیف جسٹس بلاک کے باہر شدید نعرے بازی شروع کر دی۔ پولیس اور وکلا میں تصادم سے ملحقہ سڑکوں پر ٹریفک کا نظام درہم برہم ہوگیا۔ ہائیکورٹ چوک، استنبول چوک سے جی پی او چوک ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا ہے۔ مال روڈ پر گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئی ہیں، جس کے باعث شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مال روڈ کو فیصل چوک کی طرف سے بھی عام ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا ہے جبکہ ٹریفک کو متبادل راستوں کی جانب موڑا جا رہا ہے۔

ادھر دوسری جانب ایس پی نے صدر لاہور بار مقصود بٹر کیساتھ مذاکرات کرنے کی کوشش کی، جس پر وکلا نے مذاکرات کرنے سے انکار کر دیا۔ مقصود بٹر کا کہنا تھا کہ ہمارے کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوئے فی الحال کسی سے بات نہیں کریں گے، بار کی کابینہ معاملے کا جائزہ لینے کے بعد مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرے گی۔
خبر کا کوڈ : 1133572
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش