اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست آسام میں مقامی قبائل اور مسلمان آباد کاروں کے درمیان جھڑپوں میں 6 سالہ بچے سمیت 17 افراد ہلاک، درجنوں زخمی ہوگئے، جبکہ سینکڑوں بے گھر ہوگئے۔ پولیس حکام کے مطابق جنوب مشرقی آسام میں مقامی ہوٹل اور مسلمان آباد کاروں کے درمیان مسلح فسادات شروع ہوگئے ہیں، جس کے بعد پولیس نے رات کو کرفیو نافذ کر دیا، جبکہ علاقے میں سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ آسام کے ان علاقوں سے پچاس ہزار کے قریب اپنے گھر بار چھوڑ کر ریلیف کیمپوں میں منتقل ہوگئے ہیں اور ان کے لئے کوپر اورج ضلع میں 35 پناہ گزین کیمپ قائم کئے گئے ہیں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ آسام میں یہ فسادات ایک نامعلوم شخص کے قتل کے بعد شروع ہوئے ہیں، جس کو جمعہ کی رات کو بھردو قبائل کے علاقے میں قتل کیا گیا تھا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ بھردو قبائل کے مسلح افراد مسلمان آباد کاروں کی بستیوں پر حملے کر رہے ہیں، کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ اس شخص کا قتل مسلمان آباد کاروں نے کیا۔ پولیس کے مطابق پراچار ضلع میں نامعلوم افراد نے کئی مکانوں، سکولوں اور گاڑیوں کو نذر آتش کر دیا ہے، جبکہ ان حملوں میں چھ سالہ بچے سمیت 17 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ پولیس کے مطابق صورت حال تشویشناک ہے۔ کاروبار مراکز اور تعلیمی ادارے بند کر دیئے گئے ہیں۔