0
Tuesday 30 Sep 2014 22:16

بلوچستان میں امن و امان کے قیام کیلئے خان آف قلات سمیت ہر رہنما کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

بلوچستان میں امن و امان کے قیام کیلئے خان آف قلات سمیت ہر رہنما کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ
اسلام ٹائمز۔ وزیراعلٰی بلوچستان ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امن و امان کے قیام کیلئے خان آف قلات دیگر بلوچ علیحدگی پسند رہنماؤں اور مذہبی جماعتوں کے رہنماؤں سے بھی مذاکرات کیلئے جو دروازہ کھٹکھٹانا پڑا، وہ کھٹکھٹائیں گے۔ ماضی کے مقابلے میں اس وقت صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں امن و امان کی صورتحال کافی بہتر ہوئی ہے۔ ٹارگٹ کلنگ، اغواء برائے تاوان کے واقعات میں کمی ہو رہی ہے۔ مزید بہتری لانے کیلئے کوشاں ہیں۔ 70 کی دھائی میں بھی ہمارے بزرگوں نے مذاکرات کئے تھے۔ ہم بھی مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ ہماری خواہش ہے کہ خان آف قلات سمیت دیگر بلوچ علیحدگی پسند جو جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں، ان کو قومی دھارے میں شامل کرکے واپس لایا جائے۔ قرارداد کے حق میں وفاقی اور صوبائی حکومت کیجانب سے اس مسئلے کو حل کیا جائے۔ آل پارٹیز کانفرنس میں مجھے ناراض بلوچوں سے بات کرنے کا مینڈیٹ دیا تھا۔ یہ بڑی ذمہ داری کا کام ہے، جس کو میں ذمہ داری سے دیکھ رہا ہوں۔ اپنی ذمہ داری کو پورا کرنے کیلئے جس کا دوروازہ کھٹکھٹانا پڑا کھٹکھٹاؤں گا تاکہ بلوچستان میں امن آ سکے۔ میں بلوچ رہنماؤں سے کہتا ہوں کہ وہ آئیں اور ہم سب ملکر بلوچ قومی سوال سمیت بلوچستان کی ترقی و خوشحالی کیلئے مذاکرات کی راہ اپنائیں۔ میاں محمد نواز شریف کے ساتھ جب میر حاصل بزنجو اور محمود خان اچکزئی سمیت ہماری ملاقات ہوئی تھی، تو ہم نے انہیں بتایا تھا کہ مسخ شدہ لاشیں، آئی ڈی پیز ہمارے بنیادی مسائل ہیں۔ جس پر انہوں نے کہا کہ یہ صرف آپ کا نہیں، بلکہ ہم سب کا مشترکہ مسئلہ ہے۔ جس کو ہم سب نے ملکر حل کرنا ہے۔ صوبے میں امن و امان سے متعلق ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ میں اپوزیشن اور میڈیا کے سامنے ماضی اور موجودہ حکومتوں کا امن و امان سے متعلق ریکارڈ پیش کرنے کیلئے تیار ہوں۔

انہوں نے کہا کہ دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ ماضی کے مقابلے میں امن و امان کی صورتحال بہت بہتر ہے۔ قومی شاہراہیں سفر کیلئے محفوظ ہیں۔ ٹارگٹ کلنگ اور اغواء کی وارداتوں میں کافی حد تک کمی آئی ہے۔ تربت پنجگور میں مشکلات ہیں، تاہم کوئٹہ، قلات، اور نصیرآباد میں حالات بہت بہتر ہوئے ہے۔ اپوزیشن جائز تنقید کے علاوہ تجاویز دے۔ ہم ان کا خیر مقدم کرینگے۔ اپوزیشن خود اس بات کا اعتراف کریگی کہ دو سال میں حالات میں کافی بہتری آئی ہے۔ سب چیزیں آئیڈیل نہیں ہیں، تاہم کافی حد تک حالات پر کنٹرول ہوا ہے۔ مزید کنٹرول کرنے کی کوشش کرینگے۔ رمضان شریف میں رات تین بجے تک دکانیں کھلی رہی۔ تاجروں نے شکریہ ادا کرکے بتایا کہ اس سال ہماری سیل سب سے زیادہ رہی۔ بلوچستان میں امن کیلئے ناراض لوگوں سے بات چیت کیلئے دانشوروں، سیاسی رہنماؤں سمیت ہر ایک کو بھیجنے کیلئے تیار ہیں۔ ماضی میں بھی لڑائیاں ہوئی ہیں، ہمارے بزرگوں میر غوث بخش بزنجو، خان عبدالولی خان، مرحوم نواب خیربخش مری اور سردار عطاءاللہ مینگل نے ضیاءالحق کے ساتھ مذاکرات کئے۔ مسائل کے حل کیلئے مذاکرات ضروری ہیں۔ کوشش ہے کہ خان آف قلات سمیت دیگر ناراض رہنماؤں کو بھی قومی دھارے میں شامل کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 412561
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش