0
Wednesday 15 Oct 2014 19:04

سانحہ ماڈل ٹاؤن: جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے 7 صفحات پر مشتمل رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کرادی

سانحہ ماڈل ٹاؤن: جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم نے 7 صفحات پر مشتمل رپورٹ ہائیکورٹ میں جمع کرادی
اسلام ٹائمز۔ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ میں نواز شریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ، عابد شیر علی سمیت 21 افراد کے خلاف مقدمہ کے حوالے سے درخواست کی سماعت ہوئی۔ ہائی کورٹ میں سابق ایس ایچ او سبزہ زار عامر سلیم نے نئی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم بنانے کی درخواست دائر کی جب کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی سربراہ نے 7 صفحات پر مشتمل رپورٹ عدالت میں جمع کرا دی۔ ہائی کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں عدالت کو آگاہ کیا گیا کہ سابق ایس ایچ او عامر سلیم کو ٹی وی فوٹیج میں شناخت کرنے کے بعد حراست میں لیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ عامر سلیم نے پاکستان عوامی تحریک کے کارکنوں پر سیدھی گولیاں چلائی تھیں اور عامر سلیم سے 2 ایس ایم جی رائفلز بھی برآمد ہو چکی ہیں۔ جوائنٹ انویسٹی گیشن کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 9 پولیس افسران واہلکاروں کے چالان انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت  میں جمع کرائے جا چکے ہیں۔

جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ انویسٹی گیشن کے دوران ملوث ہونے کے ثبوت ملنے پر پولیس اہلکاروں عامر سلیم، حافظ اطہر، محمد نوید اور خرم رفیق کو گرفتار کیا گیا جبکہ سابق ایس پی سکیورٹی سلمان علی خان، نثار بھٹی ضمانت خارج ہونے پر فرار ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ دونوں ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لئے مراسلہ ارسال کر دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی ایف آئی اے، وفاقی سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پنجاب کو مراسلہ بھیج دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ سب انسپکٹر شیخ عاصم، ڈرائیور دلاور، ریاض بابر فرار ہیں جس وجہ سے انہیں شامل تفتیش نہیں کیا جا سکا۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم اینٹی ٹیررسٹ ایکٹ کے سیکشن 19 اے کے تحت بنائی گئی ہے۔ اب ذرائع کا کہنا ہے کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ 22 اکتوبر کو 2 رکنی بنچ کے سامنے پیش ہوں گے۔ آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا اور سیکرٹری داخلہ اعظم سلمان خان بھی 22 اکتوبر کو عدالت میں پیش ہوں گے۔
خبر کا کوڈ : 414793
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش