1
0
Monday 17 Nov 2014 16:40

اسلام آباد، جلوس عزاء کے روٹ پر تکفیریوں کا دھرنا

اسلام آباد، جلوس عزاء کے روٹ پر تکفیریوں کا دھرنا
رپورٹ: این ایچ نقوی

حکومتی وزراء اور ایجنسیوں کی جانب سے مسلسل داعش کی پاکستان میں موجودگی سے انکار کیا جا رہا ہے، آئی ایس آئی اور انٹیلی جنس بیورو نے بھی وزیراعظم نواز شریف کو پیش کی جانے والی رپورٹ میں داعش کی پاکستان میں موجودگی کی نفی کی ہے۔ تاہم حالیہ چند ماہ میں کالعدم تنظیموں کی جانب سے شدت پسندانہ کارروائیوں میں تیزی لائی گئی ہے، ایسا ہی ایک واقعہ 20 محرم الحرام کو پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد کے ایک سیکٹر جی ٹین تھری میں پیش آیا، جب ایک کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں نے جدید اسلحہ سے لیس ہو کر جلوس عزاء کے روٹ پر دھرنا دے ڈالا، اسلام آباد جسے عزاداری کے حوالہ سے انتہائی پرامن علاقہ تصور کیا جاتا ہے، اور وفاقی دارالحکومت ہونے کی وجہ سے بھی یہاں آج تک اس قسم کی کارروائی نہیں کی جا سکی، تاہم اس مرتبہ جی ٹین تھری سے برآمد ہونے والا جلوس جسے امام حسین (ع) کا دسواں کے نام سے بھی موسوم کیا جاتا ہے۔

اس جلوس عزاء کے راستہ میں دھرنا دیا اور عزاداروں پر پتھراو کیا گیا، جس کی زد میں آکر سینکڑوں ماتمی عزادار زخمی ہو گئے، جی ٹین تھری کے یہ جلوس عزاء اشتیاق قریشی، زین علی بلوچ، تبسم کاظمی اور دیگر گھروں سے نکل کر مرکزی جلوس میں شامل ہو جاتے ہیں اور حسب سابق مرکزی امام بارگاہ امام حسن (ع) میں اختتام پذیر ہوتے ہیں، تاہم اس جلوس کو تکفیری عناصر نے نشانہ بنایا اور روکنے کی بھرپور کوشش کی تاہم عزادارن امام حسین (ع) زخمی بھی ہوتے رہے اور جلوس کو بھی اپنی منزل کی جانب گامزن رکھا، اس دوران کئی مقامات پر تکفیریوں کو مار بھگایا گیا۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان اور مجلس وحدت مسلمین سمیت تمام تنظیموں کی جانب سے اس ناخوشگوار واقعہ کی مذمت کی گئی، مختلف حلقوں کی جانب سے واقع کو جہاں اسلام آباد انتظامیہ کی ناکامی قرار دیا جارہا ہے وہاں ملک میں شدت پسندی کے بڑھتے ہوئے خطرات اور داعش کی آمد سے بھی جوڑا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 419952
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

اب سمجھ میں آیا کہ لال مسجد سے دس محرم کو کیوں جلوس نکالا جا رہا ہے۔
ہماری پیشکش