0
Tuesday 7 Feb 2023 19:37

پارلیمنٹ آف حجاز

پارلیمنٹ آف حجاز
تحریر: سید رضی عمادی

سعودی عرب کے سیاسی کارکنوں (ایکٹیوسٹ) نے حجاز کی سرزمین میں اسلامی مقدس مقامات کے خلاف آل سعود کی سازشوں کا مقابلہ کرنے اور مسلمانوں کے مقدس مقامات کے دفاع کے لیے حجاز پارلیمنٹ تشکیل دینے کا اعلان کیا ہے۔ سعودی عرب میں شاہ سلمان اور ان کے صاحبزادے محمد بن سلمان کو اقتدار میں آئے آٹھ سال گزر چکے ہیں۔ محمد بن سلمان 2017ء سے سعودی عرب کے ولی عہد کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ انہوں نے حالیہ برسوں میں مبینہ اصلاحات کی صورت میں ایسے اقدامات کیے ہیں، جو زیادہ تر سعودی عرب کے اسلامی تشخص کو ختم کرنے کا باعث بنے ہیں۔ درحقیقت محمد بن سلمان نے ماضی میں جو کچھ کیا اور جو اب بھی جاری ہے، اس نے سعودی عرب کے اسلامی تشخص کو بدل کر رکھ دیا ہے۔ ایک ایسی تبدیلی جس نے اس ملک کے لوگوں اور سرزمین کی تاریخی شناخت پر منفی اثرات مرتب کرنے شروع کر دیئے ہیں۔

اس میدان میں حالیہ اقدامات میں سے ایک تاریخی مقام "کوہ احد" میں ایک طبی مرکز کی تعمیر ہے۔ سعودی میڈیا ایکٹیوسٹ ترکی الشہلوب نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا ہے۔ کوہ احد میں میڈیکل سنٹر کی تعمیر کے منصوبے کا مقصد صرف میڈیکل کمپلیکس بنانا نہیں ہے، جو لوگوں کی خدمت کرے، کیونکہ اس کام کے لئے اور بھی جگہیں ہیں، جنہیں ہسپتال کی تعمیر کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، بلکہ اس کا اصل مقصد سعودی عرب سے اسلامی شناخت کو ختم کرنا ہے۔ بن سلمان نے سعودی علماء اور مذہبی و حکومت مخالف سیاسی لیڈروں کے خلاف جو شدید جبر شروع کر رکھا ہے اور کئی افراد کو پابند سلاسل کر رکھا ہے، اس کے بعد اب بن سلمان نے تاریخی اور اسلامی یادگاروں کی تباہی کو  اپنے ایجنڈے میں شامل کرلیا ہے۔

 اس حوالے سے حجاز کی نئی قائم ہونے والی پارلیمنٹ کے سربراہ سلطان العبدالی نے کہا ہے کہ حجاز کے تشخص کو تباہ کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں، ان کا کہنا تھا کہ اس سے پہلے پیغمبر اکرم (ص) کے اہل بیت اور صحابہ کرام کے گھروں کو مسمار کر دیا گیا ہے اور تاریخی مساجد تک کے آثار باقی نہیں ہیں۔ ان سب کو بدعتوں کے بہانے ختم کر دیا گیا ہے۔ حجاز کی نئی قائم ہونے والی پارلیمنٹ کے سربراہ سلطان العبدالی نے تجزیہ کاروں اور غیر ملکی میڈیا کی توجہ اس مسئلے پر مبذول کرائی ہے۔ اپنے ٹوئٹر پر شائع ہونے والی ایک ویڈیو میں آسٹریلوی صحافی سی جے ورلمین نے اس ملک میں اسلامی عمارات کی تباہی میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے کردار کا انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ سعودی حکومت نے نہ صرف دینی مبلغین کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے، بلکہ اسلامی مقامات اور تایخی عمارتوں کے ساتھ جنگ بھی اپنے عروج پر ہے۔

ایسا لگتا ہے کہ سعودی ولی عہد کے ان مذہب مخالف اقدامات اور صیہونی حکومت کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے جیسے معاملات کے درمیان کوئی گہرا تعلق ہے۔ بن سلمان اس قسم کے اقدامات سے سعودی عرب کے تخت تک پہنچنے کے لیے غیر ملکی حمایت بالخصوص یہودی لابی اور امریکہ کی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سعودی عرب میں تاریخی اور مذہبی عمارتوں کی تباہی میں صیہونی بن سلمان کی مدد کر رہے ہیں اور سرمایہ کاری کے بہانے زمینیں خرید کر تاریخی جگہوں کو تباہ کرنے کے شیطانی ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔

ان کارروائیوں کے تسلسل کو روکنے کے ساتھ ہی کچھ سیاسی اور مذہبی کارکنان حجاز پارلیمنٹ کے قیام کی کوشش کر رہے ہیں اور اس کارروائی سے وہ محمد بن سلمان کے خلاف اپنی مخالفت کو منظم کرنے اور ولی عہد کے اس طرح کے اقدامات کے خلاف ایک منظم اور ٹارگٹڈ مخالفت کو منظم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حجاز کی نئی قائم ہونے والی پارلیمنٹ کے سربراہ سلطان العبدالی کا کہنا ہے کہ سرزمین حجاز کے خلاف کیے گئے اقدامات کی وجہ سے ہماری مذہبی، اخلاقی اور قومی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم "حجاز پارلیمنٹ" کے قیام سمیت اس طرح کے دیگر عملی اقدامات انجام دیں۔
خبر کا کوڈ : 1040273
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش