0
Monday 19 Mar 2012 21:35

ایران پر پابندیاں، موساد سی آئی اے و دیگر مغربی انٹیلی جنس ایجنسیز کا ہنگامی اجلاس

ایران پر پابندیاں، موساد سی آئی اے و دیگر مغربی انٹیلی جنس ایجنسیز کا ہنگامی اجلاس
اسلام ٹائمز- آئی آر آئی نیوز ایجنسی کے مطابق مغربی ذرائع ابلاغ کی جانب سے بڑے پیمانے پر ایسی رپورٹس شائع کی جا رہی ہیں جن سے ظاہر ہوتا ہے کہ ایران کی تیل کی برآمدات کے خلاف امریکی اور مغربی پابندیاں خود ایران کیلئے ہی فائدہ مند ثابت ہوئی ہیں۔ ان رپورٹس نے مغربی حکام کو شدید پریشان کر رکھا ہے۔
نام نہ لینے کی شرط پر ایک اہم باخبر ذریعہ کا کہنا ہے کہ گذشتہ پانچ ماہ کے دوران یورپی اور امریکی انٹیلی جنس ایجنسیز کی جانب سے تین اہم رپورٹس اعلی حکام کو بھیجی گئی ہیں جن میں واضح کیا گیا ہے کہ ایران کے خلاف خام تیل برآمد کرنے پر پابندیوں کا اصل فائدہ ایران کو ہی پہنچا ہے۔ ان رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ یہ پابندیاں ایران کی درآمد میں اضافے کا باعث بنی ہیں جبکہ عالمی اقتصادی بحران کی وجہ سے دنیا کے اکثر ممالک کی درآمد کم ہوتی جا رہی ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق ان رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ایران کی خام تیل کی برآمدات پر پابندی اسکی درآمد میں کمی کا باعث بننے کی بجائے گذشتہ تین ماہ کے دوران ایران کی درآمد میں تین ارب ڈالر کی افزائش کا باعث بنی ہیں۔ اس وقت امریکی جاسوسی ادارے سی آئی اے، برطانوی جاسوسی ادارے ایم آئی ۶، جرمن جاسوسی ادارے بی این ڈی اور فرانسوی جاسوسی ادارے ڈی جی ایس ای کے اعلی سطحی اہلکار اسٹاک ہوم میں ایک اہم میٹنگ کے دوران ان رپورٹس کا جائزہ لینے میں مصروف ہیں۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ مغربی انٹیلی جنس ایجنسیز کا خیال ہے کہ ایران نے اگرچہ عملی طور پر مغربی ممالک کو تیل کی سپلائی نہیں روکی لیکن انتہائی عقلمندی سے اسرائیل اور امریکہ کے خلاف سخت موقف اپنا کر خام تیل کی قیمتوں میں اچانک اضافہ کر دیا ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق مغربی انٹیلی جنس ایجنسیز خاص طور پر جرمن انٹیلی جنس ایجنسی کا خیال ہے کہ ایران نے عالمی سطح پر موجود اقتصادی بحران سے بھرپور فائدہ اٹھایا ہے اور مغربی ممالک کو ایک دوراہے پر لا کھڑا کیا ہے جسکی ایک جانب ایران پر پابندیوں کی شدت میں اضافے کے نتیجے میں انکا اپنا اقتصادی نقصان ہے اور دوسری جانب ایران کے خلاف پابندیوں کی شدت میں کمی ہے۔
اسٹاک ہوم میں ہونے والی اس اعلی سطحی انٹیلی جنس میٹنگ میں دراصل امریکہ اور اسرائیل کڑی تنقید سے روبرو ہیں کیونکہ یورپی ممالک کی نظر میں ایران نے روس اور چین کے تعاون سے مغربی ممالک کے اصلی ویک پوائنٹ کو نشانہ بنا رکھا ہے۔ یہ ویک پوائنٹ ان ممالک میں ایندھن کی قیمت کے بارے میں عوام کی شدید حساسیت ہے۔ عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے مغربی ممالک کے حکام شدید مشکلات کا شکار ہو گئے ہیں خاص طور پر ایسے وقت جب ان ممالک خاص طور پر فرانس اور امریکہ میں صدارتی انتخابات بھی قریب آ رہے ہیں۔ لہذا ایران کی خام تیل کی برآمدات کے خلاف پابندیوں میں شدت مغربی ممالک کے اندر سیاسی بحران پیدا ہونے کا باعث بن سکتی ہے۔
باخبر ذرائع کے مطابق مغربی انٹیلی جنس حکام کا خیال ہے کہ ایران کے پارلیمانی انتخابات نے ثابت کر دیا ہے کہ ایرانی حکام بیرونی دباو کو عوام تک پہنچنے سے روکنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ان انٹیلی جنس ایجنسیز کے مطابق ایرانی عوام ملک میں موجود افراط زر کو ایک اندرونی مسئلہ تصور کرتے ہیں اور اسے بیرونی دباو کا نتیجہ قرار نہیں دیتے۔ اس میٹنگ میں یہ بات بھی زیرغور آئی ہے کہ برطانوی انٹیلی جنس ایجنسی ایم آئی ۶ بی بی سی فارسی سروس کو ایک ایسا پیکج فراہم کرے جسکی مدد سے یہ پروپیگنڈہ کیا جائے کہ ایران کا افراط زر مغربی پابندیوں کا نتیجہ ہے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ میٹنگ دراصل اس اصلی میٹنگ کا مقدمہ ہے جو مئی میں انجام پانی ہے اور اس میں یورپی ممالک جون ۲۰۱۲ میں ایران کی خام تیل کی برآمدات کے خلاف پابندی لگائے جانے کے امکان کا جائزہ لیں گے۔
خبر کا کوڈ : 146874
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش