0
Monday 23 Jun 2014 14:41

دہشت گردوں نے کم عمر بچوں کو میدان جنگ بھیجنا شروع کر دیا، ہیومن رائٹس واچ کا اظہار تشویش

دہشت گردوں نے کم عمر بچوں کو میدان جنگ بھیجنا شروع کر دیا، ہیومن رائٹس واچ کا اظہار تشویش
رپورٹ: این ایچ نقوی

ہیومن رائٹس واچ نے شام میں دہشت گردوں کی جانب سے بچوں کو جنگ میں استعمال کرنے پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ انسانی حقوق کے عالمی ادارہ نے بیرونی طاقتوں کے ایماء پر شام میں  لڑنے والے تکفیری دہشت گردوں کو خبردار کیا ہے کہ کم عمر بچوں کو تربیت دے کر جنگ میں وارد کرنا جنگی جرائم کے زمرے میں آتا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ نے شام سے متعلق اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ دہشت گرد 13 سے 15 سال تک کے بچوں کو تعلیم دینے کے بہانے لاتے ہیں اور پھر انہیں میدان جنگ میں جھونک دیا جاتا ہے۔

انسانی حقوق کے ادارہ نے شام میں متعدد ایسے بچوں سے بات چیت کی ہے جنہیں دہشت گرد گروہ النصرہ فرنٹ، نام نہاد فری سیرین آرمی اور آئی ایس آئی ایل وغیرہ لڑنے کی تربیت دے چکے ہیں۔ ان میں سے بعض کا کہنا تھا کہ وہ اپنے دوستوں اور فیملی کی وجہ سے دہشت گردوں کے ہاتھ لگ گئے جنہوں ان کم عمر بچوں کو محاذ جنگ پر بھیج ڈالا۔ ستمبر 2011ء سے اب تک 194 کم عمر بچے دہشت گردوں کے شانہ بشانہ لڑتے ہوئے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ نے تکفیری دہشت گردوں اور ان کے آقاوں پر زور دیا ہے کہ کم عمر بچوں کو تربیت دے کر میدان جنگ میں بھیجنا بند کیا جائے، رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ ایسا کرنے والے اور دہشت گروہوں کو فنڈ فراہم کرنے والے جنگی جرائم کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ یاد رہے کہ شام مارچ 2011ء سے قطر، سعودی عرب اور ترکی کی جانب سے مسلط کردہ دہشت گردانہ کارروائیوں کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ تاہم دہشت گرد شام میں اپنے ناپاک عزائم حاصل کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں اور اب کم عمر بچوں کو میدان جنگ میں بھیجا جانا ظاہر کرتا ہے کہ دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔
خبر کا کوڈ : 394383
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش