0
Sunday 16 Nov 2014 00:54

محکمہ داخلہ پنجاب سے حساس ریکارڈ کی گمشدگی کا انکشاف

محکمہ داخلہ پنجاب سے حساس ریکارڈ کی گمشدگی کا انکشاف

اسلام ٹائمز۔ صوبائی وزارت داخلہ پنجاب سے کالعدم تحریک طالبان و دیگر تنظیموں اور 112 دہشت گردوں سے متعلق حساس ریکارڈ اور اہم رپورٹس کی 290 سے زائد فائلیں غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ جس میں 1990ء میں سربراہ عوامی تحریک ڈاکٹر طاہرالقادری پر قاتلانہ حملے کے الزام کی تحقیقاتی رپورٹ بھی غائب ہے۔ حساس اور اہم ریکارڈ کی گمشدگی کا وزیر اعلٰی پنجاب نے سخت نوٹس لیتے ہوئے تحقیقاتی کمیٹی بنانے کا حکم دیا ہے۔ اعلٰی بیورو کریسی میں ہلچل مچ گئی تاہم معاملے پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ محکمہ داخلہ کے ہی معتبر ذرائع نے بتایا کہ پہلے ڈاکٹر طاہر القادری کی فائل غائب ہونے کا علم ہوا، 24 سال قبل ہونے والے واقعہ کی انکوائری رپورٹ اور ایف آئی آر سمیت کوئی ریکارڈ موجود نہ تھا۔ وزیراعلٰینے چیف سیکرٹری کو تحقیقات کا حکم دیا، جس پر چیف سیکرٹری نے معاملہ سیکرٹری میجر (ر) اعظم سلیمان کے سپرد کر دیا اور آگے انہوں نے سیکرٹری صحت جواد رفیق ملک کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دیدی۔ بعد ازاں چھان بین کی گئی تو پتہ چلا کہ طالبان سمیت کالعدم تنظیموں اور ان کے دہشت گردوں کا ریکارڈ جبکہ وزارت داخلہ، انٹیلی جنس، پولیس و دیگر سکیورٹی اداروں کی جانب سے آنیوالی اہم رپورٹس بھی غائب ہیں۔ بتایا گیا کہ کالعدم تحریک طالبان کے نفیس الرحمن، حافظ محمد صغیر، مطیع الرحمن ولد علی محمد عرف صمد استاد طلحہ، تنویر احمد روزہ دین، سعید اللہ (سوات)، محمد اعجاز، سلمان ڈار، عزیز جہان، ارشاد اللہ بٹ، منصور ولد مقصود عرف ابراہم چھوٹا، قاری احسان الحق ولد حاجی محمد عرف باسط استاد حذیفہ، رانا محمد افضل ولد عالم گیر عرف فضل اللہ، قاری عبید اللہ ولد حفیظ اللہ عرف قاری عمران، محمد ہارون، محمد طیب عرف بابا جی، قیض محمد عرف قاسم، اکرام اللہ، قاری محد یاسین عرف اسامہ، نورالامین عرف خالد پٹھان، عبدالحمید وٹو عرف ابو وٹو ابو طارق، بلال عرف عبدالرحیم اور محمد زبیر عرف مغیر اے فاروق سمیت متعدد خطرناک دہشت گردوں سے متعلق کوئی تفصیل اب محکمہ کے پاس نہیں جبکہ افسروں سمیت تمام ملازموں کو معاملے پر کوئی بھی بات کرنے سے سختی کے ساتھ منع کردیا گیا ہے۔

خبر کا کوڈ : 419733
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش