0
Friday 22 Jun 2018 16:52
بلوچستان کی قبائلی شخصیات عوامی حمایت سے ہی نواب یا سردار بنے ہیں

بلوچستان میں پرامن فضاء میں شفاف انتخابات کا انعقاد چیلنج سے کم نہیں، علاؤالدین مری

امن و امان کو برقرار رکھنے میں ایف سی کا کردار بلوچستان میں بہت اہم ہے
بلوچستان میں پرامن فضاء میں شفاف انتخابات کا انعقاد چیلنج سے کم نہیں، علاؤالدین مری
علاؤالدین مری صوبہ بلوچستان کے نگران وزیراعلٰی ہیں۔ وہ صوبہ بلوچستان کے علاقے ضلع مستونگ میں پیدا ہوئے۔ علاؤالدین مری نے ابتدائی تعلیم تعمیر نو اسکول کوئٹہ سے حاصل کی۔ یونیورسٹی آف خضدار انجینیرنگ اینڈ ٹیکنالوجی سے بی ای کی ڈگری حاصل کی اور انجنیئر بننے کے بعد ذاتی کاروبار شروع کیا۔ نگران وزیراعلٰی کی تقرری کیلئے سابق وزیراعلٰی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور سابق اپوزیشن لیڈر عبدالرحیم زیارتوال کے درمیان اتفاق رائے قائم نہ ہونیکے بعد الیکشن کمیشن نے علاؤالدین مری کا نام نگران وزیراعلٰی کے طور پر منتخب کیا۔ بلوچستان میں آئندہ عام انتخابات کا انعقاد، نگران حکومت کی ذمہ داریاں اور امن و امان کی صورتحال سمیت دیگر امور پر ’’اسلام ٹائمز‘‘ نے ان سے ایک مختصر انٹرویو کیا، جو قارئین کیلئے پیش ہے۔(ادارہ)

اسلام ٹائمز: بلوچستان کے مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے نگران حکومت کا دورانیہ انتہائی کم محسوس ہوتا ہے۔ اس مختصر مدت میں آپکی ترجیحات کیا ہونگی۔؟
علاؤالدین مری:
بلاشبہ بلوچستان پاکستان کا جتنا بڑا صوبہ ہے، اس کے مسائل بھی اتنے ہی زیادہ ہے۔ اسی چیز کو مدنظر رکھتے ہوئے شاید میرا انتخاب کیا گیا ہے کہ شاید میں نوجوان ہوں اور مسائل کے حل کے لئے شاید زیادہ بھاگ دوڑ کر سکوں۔ اللہ تعالٰی نے مجھ پر ایک بہت بڑی ذمہ داری ڈالی ہے۔ نگران حکومت کا کام صاف و شفاف انتخابات کروانے میں الیکشن کمیشن کی مدد کرنا ہے۔ نگران وزیراعلٰی ہونے کی حیثیت سے بھی میری سب سے پہلی ترجیح یہی ہوگی کہ الیکشن کمیشن کیساتھ جتنا ہوسکے، تعاون کروں اور یہ کسی چیلنج سے کم نہیں۔ دوسرے نمبر پر صوبے میں امن و امان کو برقرار رکھنا ہے۔ اس حوالے سے آرمی چیف کی جانب سے پاک افغان بارڈر پر میرے آنے سے قبل باڑ لگانے کا کام شروع ہوچکا تھا، جو کہ انتہائی خوش آئند اقدام ہے۔ اس عمل سے صوبے میں امن و امان کی حالت کو برقرار رکھنے میں بہت مدد ملے گی۔

اسلام ٹائمز: بلوچستان اسمبلی میں حکومت ختم ہونے سے قبل سرفراز بگٹی کیجانب سے الیکشن کے التواء کیلئے قرارداد پیش کی گئی تھی۔ اس حوالے سے آپکا کیا موقف ہوگا۔؟
علاؤالدین مری:
جمہوری دور میں ہر کسی کو اپنا نظریہ پیش کرنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ سرفراز بگٹی صاحب بھی ایک عوامی نمائندے تھے اور انہوں نے الیکشن کے التواء سے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ لیکن جہاں تک نگران حکومت یا میری رائے کی بات ہے، تو ہمارا حکومت میں آنا ہی اس مقصد کے لئے ہوتا ہے کہ ہم الیکشن کمیشن کے احکامات پر عملدرآمد کرائیں۔ اگر الیکشن کمیشن اس میں تاخیر کا اعلان کرتا ہے، تو ہمیں اس میں کوئی حرج نہیں۔ لیکن اگر الیکشن کمیشن 25 جولائی کو ہی الیکشن کی مقررہ تاریخ رکھتا ہے، تو ہم اسے ہر صورت ممکن بنانے کی کوشش کریں گے۔

اسلام ٹائمز: انتخابی مہم میں حصہ لینے والے امیدواروں کی سکیورٹی کیلئے کونسے اقدامات کئے گئے ہیں۔؟
علاؤالدین مری:
مجموعی طور پر ماضی کے برعکس آج بلوچستان کے حالات بہت بہتر ہوچکے ہیں۔ جب 2013ء میں عام انتخابات ہوئے تھے، اس کے مقابلے میں 2018ء کے حالات میں کافی بہتری آچکی ہے۔ امن و امان کی حالت کو بہتر بنانے میں ہماری فورسز دن رات کام کر رہی ہیں۔ اس ضمن میں گذشتہ حکومت کے دور میں لشکر جھنگوی کا اہم دہشتگرد سلمان بادینی بھی ہلاک ہوا۔ لہذا ہماری صوبائی حکومت اور تمام سکیورٹی فورسز اس حوالے سے ایک پیج پر ہیں کہ یہاں حالات کو سازگار بنانا ہے۔ حلف برداری کے فوراً بعد میں نے آئی جی پولیس سمیت دیگر سکیورٹی اداروں کے سربراہوں کا اجلاس طلب کیا تھا۔ اس اجلاس میں ہم نے کہا کہ جو روایتی امیدوار انتخابات میں حصہ لیتے ہیں، وہ دیگر عام امیدواروں کی بنسبت اپنی سکیورٹی کے لئے تھوڑے بہت انتظامات کر لیتے ہیں۔ لہذا ہمیں ان امیدواروں کی سکیورٹی کے لئے پلان تشکیل دینا ہوگا، جو اپنی سکیورٹی کے لئے خاطر خواہ انتظامات نہیں کرسکتے۔

اسلام ٹائمز: پچھلی حکومت کے دور میں شروع ہونیوالے ترقیاتی پروجیکٹس پر کیا آپ کام کو آگے بڑھائیں گے۔؟
علاؤالدین مری:
میں نے اپنی کابینہ جو تشکیل دی ہے، اس کا مقصد ہی یہی ہے کہ صوبے میں دیگر تمام محکموں کو فعال رکھا جائے۔ بلوچستان کی نگران کابینہ میں میری کوشش تھی کہ تمام جماعتوں کو آن بورڈ لے سکوں اور ایسے امیدواروں کا انتخاب کروں، جو پڑھے لکھے ہوں۔ پچھلے حکومتی ادوار میں جو بھی ترقیاتی منصوبے شروع ہوئے، ان کو مکمل کرنے اور آگے بڑھانے کی ذمہ داری بھی نگران حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

اسلام ٹائمز: شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کیلئے مختلف محکموں میں تقرریوں اور تبادلوں کے حوالے سے آپکی کیا پالیسی ہوگی۔؟
علاؤالدین مری:
بلوچستان میں انتظامی عہدوں پر تعینات تمام افسروں کی تفصیلات ہم نے الیکشن کمیشن کے حوالے کر دی ہیں۔ تعیناتیاں الیکشن کمیشن خود کرے گا۔ باقی وہ ادارے جو انتخابات سے منسلک نہیں، ان میں اگر تبادلوں کی ضرورت ہوئی، تو اسے بھی ہم الیکشن کمیشن کو اعتماد میں لیتے ہوئے کریں گے۔

اسلام ٹائمز: گذشتہ کچھ عرصے سے بلوچستان میں نوجوان قیادت کو ہی اہم عہدوں پر فائز کیا جا رہا ہے۔ اسکی کیا وجہ ہے۔؟ کیا آنیوالے انتخابات میں بھی نوجوان قیادت کو ہی اقتدار ملے گا۔؟
علاؤالدین مری:
اس حوالے سے میری اپنی ذاتی رائے کچھ اور ہوگی، لیکن میرا منصب مجھے اس بات کی اجازت نہیں دیتا۔ بلوچستان ایک قبائلی صوبہ ہے، جہاں ہم اپنے تمام بزرگوں کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ ہمارے ہی تعاون کی وجہ سے وہ اتنے بڑے منصبوں پر فائز ہوکر نواب یا سردار بنے ہیں۔ اب عام انتخابات میں عوام کس کو منتخب کرتی ہے، اس حوالے سے تو میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ یہ کہنا کہ میرے ووٹ دینے یا نہ دینے سے کیا ہوگا، یہ بہت بڑی غیر ذمہ دارانہ سوچ ہے۔

اسلام ٹائمز: کوئٹہ میں چند سال قبل لوگ شام کے اوقات کے بعد گھروں سے باہر نہیں نکلتے تھے، لیکن آج کوئٹہ شہر میں آدھی رات تک گہما گہمی رہتی ہے۔ اسکا کریڈٹ آپ کس کو دینگے۔؟
علاؤالدین مری:
سکیورٹی فورسز تو آپ کو تحفظ فراہم کرسکتی ہے، لیکن عوام کو شاپنگ کے لئے گھروں سے باہر نکال نہیں سکتی۔ گذشتہ حکومت کے وزیراعلٰی بغیر پروٹوکول بازاروں میں عوام سے ملتے تھے، اس سے عوام میں تحفظ کا احساس پیدا ہوا اور انہی اقدامات کے وجہ سے آج عوام آزادانہ گھوم رہی ہے۔ رمضان المبارک میں بھی آپ نے دیکھا کہ لوگ افطاری سے لیکر سحری کے اوقات تک بازاروں میں پھرتے تھے۔

اسلام ٹائمز: امن و امان کی حالت کو برقرار رکھنے میں ایف سی کے کردار کو کیسے دیکھتے ہیں۔؟
علاؤالدین مری:
ایف سی کا کردار بلوچستان میں بہت اہم ہے۔ ایف سی نے اپنے جوانوں کi جانوں کی قربانی دیکر بلوچستان میں امن کو ممکن بنایا ہے۔ ایف سی بلوچستان کے عوام کے ساتھ کافی عرصے سے رہنے کی وجہ سے گھل مل گئی ہے۔

اسلام ٹائمز: کوئٹہ سیف سٹی پروجیکٹ میں کس حد تک پیشرفت ہو پائی ہے۔؟
علاؤالدین مری:
اس جدید دور میں ٹیکنالوجی کی مدد کے بغیر جرائم کو روکنا ممکن نہیں۔ سیف سٹی پروجیکٹ گذشتہ حکومت نے شروع کیا اور میری ذاتی کوشش ہوگی کہ اپنے دور میں اس منصوبے کی پیشرفت کے لئے خاطر خواہ اقدامات کر سکوں۔

اسلام ٹائمز: بلوچستان اور خصوصاً کوئٹہ میں پانی کی قلت کا بہت سامنا ہے۔ اس حوالے سے آپ کونسے اقدامات اٹھائینگے۔؟
علاؤالدین مری:
پانی کے بغیر زندگی ممکن نہیں۔ بلوچستان میں پانی کا بحران ہر گزرتے دن کیساتھ سنگین صورتحال اختیار کرتا جا رہا ہے۔ گوادر میں بھی پانی کا مسئلہ سنگین ہے، جسے حل کرنے کیلئے ایف ڈبلیو او اور چینی کمپنی کیساتھ گذشتہ حکومت نے منصوبہ شروع کیا۔ کوئٹہ شہر کے نزدیک منگی ڈیم واقع ہے، اس پروجیکٹ پر کام زور وشور سے جاری ہے۔ اس منصوبے سے کوئٹہ میں پانی کا پچاس فیصد مسئلہ حل ہو جائے گا۔

اسلام ٹائمز: ماضی میں بلوچستان کے اندر کرپشن کے بڑے اسکینڈلز سامنے آئے۔ آپکی حکومت کرپشن کیخلاف کونسے اقدامات کرنا چاہے گی۔؟
علاؤالدین مری:
کرپشن دیمک کی طرح کسی بھی معاشرے کو کھوکھلا کرتی ہے۔ میں نیب کو شفاف تحقیقات کرنے کے لئے ہمیشہ حمایت بھی کرتا ہوں۔ اسی طرح اگر میرے سامنے کوئی کرپشن کرتا ہے، تو میں آپ کو اس شخص کیخلاف ایک مکمل وزیراعلٰی نظر آونگا اور جو بھی کارروائی کرسکا، کرونگا۔

اسلام ٹائمز: خوشحال بلوچستان کے نام سے پاک افواج کیجانب سے منصوبوں کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے صوبائی حکومت کیا تعاون کر رہی ہے۔؟
علاؤالدین مری:
فی الحال تو ہماری تمام تر توجہ عام انتخابات میں سکیورٹی کو یقینی بنانے کی ہے، جبکہ پاک افواج کے ساتھ بھی سکیورٹی کے مسائل کو حل کرنے کے لئے ہی بات چیت ہوئی ہے۔ لیکن جو پروجیکٹ بلوچستان میں پاک افواج کی جانب سے جاری ہے، ہم اس کی مکمل طور پر حمایت کرتے ہیں۔

اسلام ٹائمز: بلوچستان سے باہر دیگر اقوام اور ممالک کو کیا پیغام دینا چاہیں گے۔؟
علاؤالدین مری:
بلوچستان کے لوگ محنتی اور محب وطن ہیں۔ سی پیک سے ہمارا مستقبل وابسطہ ہے، لہذا میرے باہر کے ممالک میں رہنے والوں سے درخواست ہوگی کہ وہ بلوچستان آئیں اور یہاں پر سرمایہ کاری میں اپنا حصہ ڈالیں۔
خبر کا کوڈ : 732846
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش